خبرنامہ پاکستان

خودکش حملے اور دہشت گردی فساد فی الارض ہے: صدر ممنون حسین

خودکش حملے اور دہشت گردی فساد فی الارض ہے: صدر ممنون حسین

اسلام آباد:(ملت آن لائن)صدر مملکت ممنون حسین نے انتہاء پسندی کے سدباب اور دہشت گردی کے خاتمے کیلئے قوم کامتفقہ بیانیہ ’’پیغام پاکستان‘‘ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ قرآن و سنت کی روشنی میں تشکیل پانے والا آئین پاکستان ہی ہمارا بنیادی بیانیہ ہے جبکہ علماء کا فتویٰ اس کی وضاحت اور تائید کرتا ہے جس سے انتہاء پسندی اور دہشت گردی پر قابو پانے میں مدد ملے گی۔ صدر مملکت نے یہ بات ایوان صدر میں انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی کے زیر اہتمام متفقہ قومی بیانیہ کے حوالہ سے شائع ہونے والی کتاب ’’پیغام پاکستان‘‘ کے اجراء کے موقع پر کہی جس میں18 سو سے زائد علماء کرام کا متفقہ فتویٰ شائع کیا گیا ہے اور اس میں دہشت گردی، خونریزی اور خود کش حملوں کو حرام قرار دیا گیا ہے۔ اس موقع پر وزیرِ داخلہ پروفیسر احسن اقبال چوہدری، وزیرِ خارجہ خواجہ محمد آصف، چیئرمین کشمیر کمیٹی مولانا فضل الرحمان، چیئرمین ہائر ایجوکیشن کمیشن ڈاکٹر مختار احمد، ریکٹر انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی ڈاکٹر معصوم یٰسین زئی، صدر وفاق المدارس العربیہ ڈاکٹر عبدالرزاق، صدر تنظیم المدارس اہل سنت مفتی منیب الرحمن، صدر وفاق مدارس سلفیہ پروفیسر ساجد میر، صدر وفاق المدارس شیعہ علامہ سید ریاض حسین نجفی، صدر رابط المدارس مولانا عبدالمالک نے بھی خطاب کیا۔ صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان کا آئین قومی اتحاد اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو مضبوط بنیاد فراہم کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا آئین ہی ہمارا بنیادی بیانیہ ہے کیونکہ اس کی بنیاد قرآن وسنت کی تعلیمات اور بابائے قوم قائداعظم محمد علی جناح کے افکار پر رکھی گئی ہے۔اس لیے یہ ہماری پہلی ذمہ داری ہے کہ اپنی اس بنیاد کو مضبوطی سے تھام لیں۔ صدر مملکت نے کہا کہ پیغام پاکستان کے نام سے مرتب کئے جانے والے فتوے میں تمام دینی مکاتب فکر نے قرآن و سنت کی روشنی میں باہمی اتفاق رائے کے ساتھ ایک اچھی دستاویز مرتب کردی ہے جس کے ذریعے فرقہ واریت اور دین کو فساد فی الارض کیلئے استعمال کرنے کی دلیل رد ہو جاتی ہے اور اسلام کا حقیقی چہرہ سامنے آتا ہے، اس کامیابی پر اہلِ علم مبارکباد کے مستحق ہیں۔ صدر مملکت نے کہا کہ علمائے کرام کے متفقہ فتوے’’پیغام پاکستان‘‘ کا بیانیہ ان لوگوں کی اصلاح کا ذریعہ بھی بنے گا جو بعض ناپسندیدہ عناصر کے منفی پروپیگنڈے کا شکار ہو کر راستے سے بھٹک گئے تھے۔ مجھے یقین ہے کہ اسلام کی حقیقی تعلیمات کی روشنی میں دیا گیا یہ فتویٰ ان کی قلبِ ماہیت اور آخرت میں فلاح کا راستہ ہموار کرے گا۔ صدر مملکت نے خواہش کا اظہار کیا کہ شدت پسندی کے حوالے سے ایک جامع دستاویز کی تیاری میں کامیابی کے بعد معاشرے میں فرقہ واریت کی فروغ پذیر مختلف شکلوں پر بھی توجہ دی جائے کیونکہ حال ہی میں فرقہ واریت کے بعض ایسے مظاہر دیکھنے کو ملے ہیں جو کئی حوالوں سے تشویشناک ہیں۔ اس ناپسندیدہ رجحان پر قابو نہ پایا گیا تو خدشہ ہے کہ اس کی وجہ سے ملک میں فتنوں کا ایک اور بڑا طوفان اٹھ کھڑا ہو گا جس پر قابو پانے کے لیے مدتیں درکار ہوں گی۔ اس لیے ضروری ہے کہ علمائے کرام، اہلِ فکرودانش اور ریاست کے تمام متعلقہ ادارے اس سلسلے میں ابھی سے خبردار ہو جائیں اور اس چیلنج سے نمٹنے کیلئے انفرادی کوششوں کے علاوہ پورے قومی اتفاقِ رائے کے ساتھ اجتماعی طور پر بھی کام کریں تاکہ حقیر مقاصد کیلئے قوم کو تقسیم در تقسیم سے بچایا جا سکے۔ وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال نے اپنے خطاب میں کہا کہ آج علمی انقلاب دنیا کے دروازے پر دستک دے رہا ہے، مسلمان اس دستک کو سنیں اور مستقبل کیلئے اپنی سمت کو درست کر کے اپنے معاشروں میں امن و استحکام کو یقینی بنائیں کیونکہ اسی پر مستقبل کا انحصار ہے۔خواجہ آصف نے کہا کہ ہماری خواہش ہے کہ یہ بیانیہ قومی شناخت کا حصہ بن جائے۔ دہشت گردوں کا ساتھ دینے والوں کے لیے ملک میں کوئی جگہ نہیں اور دہشت گردی اور اسلام دو متضاد چیزیں ہیں۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ بندوق کے ذریعے شریعت کا مطالبہ غلط ہے اور ہم اس سے برأت کا اعلان کرتے ہیں اور ہم نے بندوق کے ذریعے شرعی نظام کا مطالبہ کرنے والوں کو تنہا کر دیا ہے، ہماری اصل شناخت اسلام ہے مسلک نہیں۔ راجہ ظفر الحق نے کہا کہ بیانیہ درست سمت میں مثبت کوشش ہے جس سے مقصد کے حصول میں آسانی ہو گی۔ تقریب میں تمام شعبہ ہائے سے تعلق رکھنے والوں کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی۔