خبرنامہ پاکستان

دبئی میں سرمایہ کاری، سراغ لگانے کیلیے ریفرنس کی تجویز

دبئی میں 8 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری، سراغ لگانے کیلیے ریفرنس کی تجویز
اسلام آباد:(ملت آن لائن) پاکستان دبئی میں اپنے شہریوں کی جانب سے 8ارب ڈالرکی سرمایہ کاری سے متعلق نیب کی مدد سے صرف اس طریقہ کارکے تحت معلومات حاصل کرسکتا ہے جو پاناماکیس میں سابق وزیراعظم نوازشریف سے متعلق اختیارکیاگیا۔ دبئی کے ریئل اسٹیٹ شعبے میں غیرقانونی سرمایہ کاری کی تحقیقات کرنے والی قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی خزانہ اس نتیجے پر پہنچی ہے کہ نیب کے علاوہ کوئی دوسرا ریاستی ادارہ تیزی سے یہ معلومات حاصل نہیں کرسکتا۔ قائمہ کمیٹی کے سامنے سب سے بڑا سوال یہ تھاکہ نیب کوتعاون پرکس طرح تیارکیا جائے ، اجلاس میں نیب کوابھی ہدایت نہیں کی گئی کہ دبئی کے حکام سے معلومات لینے کیلئے بات کرے۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی خزانہ اوراس کی ذیلی کمیٹی کے الگ الگ اجلاس پارلیمنٹ ہاؤس میں جمعرات کو منعقد ہوئے۔ذیلی کمیٹی کی رائے تھی کہ صرف نیب ان پاکستانیوں سے متعلق معلومات حاصل کرسکتا ہے اس لیے فیصلے کیلیے معاملہ مرکزی کمیٹی کوبھیج دیا گیا ہے۔پاکستان پیپلزپارٹی کی ایم این اے نفیسہ شاہ کے اصرارپرقائمہ کمیٹی نے ذیلی کمیٹی کوکہا کہ کیس نیب کوبھیجنے کیلیے تحریری طور پراپنی سفارشات دے ۔مسلم لیگ ن کی ڈاکٹر شذرہ منصب ذیلی کمیٹی کی سربراہ ہیں جس میں اسفندیاربھنڈارا اورپی ٹی آئی کے اسدعمر رکن ہیں تاہم بھنڈارا نے ذیلی کمیٹی کے صرف ایک اجلاس میں شرکت کی تھی ۔اس ذیلی کمیٹی کو باہر بھیجے گئے 8 ارب ڈالرواپس لانے اورمستقبل میں سرمایہ کا غیرقانونی انخلاء روکنے کیلئے تجاویزدینے کی ذمے داری دی گئی تھی۔
ذیلی کمیٹی نے اپنے پچھلے اجلاس میں چیئرمین نیب سے اجلاس میں شرکت کی درخواست کی تھی تاکہ معاملے کو منطقی انجام تک پہنچایا جا سکے تاہم نہ چیئرمین نیب اورنہ ان کاکوئی نمائندہ اجلاس میں شریک ہوا۔ اسدعمر نے کمیٹی سربراہ کوسفارشات دیتے ہوئے کہ اس معاملے پرنیب کوباضابطہ طور پرریفرنس بھیجا جائے۔ ڈاکٹر شذرہ نے اسدعمرکی تجویز سے اصولی طور پراتفاق کیا تاہم کہا کہ قائمہ کمیٹی کواس پر فیصلہ کرناچاہیے۔
وزارت قانون کے قانونی مشیر خرم شہزاد نے ایکسپریس ٹریبیون کے رابطہ پر بتایا کہ دبئی سے معلومات لینے کیلیے نیب وہی طریقہ کاراختیارکرسکتاہے جوپاماناکیس کی تحقیقات میں مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کی ہدایت پر اختیارکیا تھا۔ذیلی کمیٹی کے پہلے اجلاس میں نیب کے بین الاقوامی تعاون کے شعبہ کے سربراہ نے بتایا تھا کہ نیب آرڈیننس کے سیکشن 21 یاانسدادمنی لانڈرنگ ایکٹ کے تحت معلومات لی جاسکتی ہیں۔ اس وقت کمیٹی نے چیئرمین نیب کولکھنے کافیصلہ کیا تاہم نیب آرڈیننس یا انسدادمنی لانڈرنگ ایکٹ کے ذریعے مددلینے کافیصلہ نیب حکام پر چھوڑدیا۔
ذیلی کمیٹی نے وفاقی حکومت سے سفارش کی ہے کہ ایف آئی اے کومستقبل میںمعلومات حصول کے قابل بنانے کیلیے متحدہ عرب امارات کے ساتھ مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کیے جائیں۔ نمائندہ ایکسپریس کے مطابق قائمہ کمیٹی خزانہ نے جائیدادکی قیمتوں کے حوالے سے شراکت داروںکے ساتھ مذاکرات کرکے ڈی سی ریٹ کو حقیقت پسندانہ بنانے کی بھی ہدایت کی ہے۔قائمہ کمیٹی نے اگلے اجلاس میں نیب حکام کوطلب کرلیا اور ذیلی کمیٹی کو ہدایت کی کہ وہ دبئی پراپرٹیزکے حوالے سے اپنی رپورٹ پیش کرے۔
قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی صنعت وپیداوارکے اجلاس میں وزیر نجکاری دانیال عزیز نے انکشاف کیاکہ اسٹیل ملز اوردیگرادارے سالانہ 600ارب کانقصان کرتے ہیں۔35سال سے اربوں روپے خرچ کر رہے ہیں، ایک ٹریلین روپے 300 ادارے لے چکے ہیں،کھربوں روپے صحت، تعلیم اور سڑکوںپر خرچ ہوسکتے تھے،خسارے میںچلنے والے اداروں سے چھٹکاراحاصل کرناہوگا، منفی ایکویٹی کیوجہ سے اسٹیل مل کی قیمت ایک روپے سے بھی کم ہوگئی، حکومت اسٹیل مل کو30سے 60سال تک لیزپردینے کا سوچ رہی ہے۔
کمیٹی نے رٹائرمنٹ فنڈ کے غلط استعمال پرسابق انتظامیہ کیخلاف نیب میں کیس بھیجنے کی ہدایت کردی۔ ادھر شاہی سیدکی زیرصدارت سینٹ قائمہ کمیٹی انفارمیشن ٹیکنالوجی نے سی ڈی اے میںای سروس منصوبے کے فنڈز میں خوردبرد اور بے ضابطگیوں کانوٹس لیتے ہوئے چیئر مین سی ڈی اے کو طلب کر لیا۔