خبرنامہ پاکستان

دستور پاکستان 1973ء کے وقار، تحفظ اور دفاع کا عزم: راجہ ظفر الحق

اسلام آباد:(اے پی پی) پارلیمنٹ نے دستور پاکستان کو سیاسی جماعتوں اور وفاقی اکائیوں کے درمیان تاریخی اتفاق رائے اور بالغ نظری کی تاریخی مثال قرار دیتے ہوئے تہنیتی قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی جس میں دستور پاکستان 1973ء کے وقار، تحفظ اور دفاع کا عزم کیا گیا ہے۔ وفاقی وزیر زاہد حامد نے تحریک پیش کی کہ قرارداد پیش کرنے کے لئے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے متعلقہ قواعد معطل کئے جائیں۔ ایوان سے تحریک کی منظوری کے بعد سینیٹ میں قائد ایوان راجہ محمد ظفر الحق نے قرارداد پیش کرتے ہوئے پوری قوم کو یوم دستور پر مبارکباد دی اور کہا کہ 10 اپریل 1973ء کو پاکستان کا دستور اتفاق رائے سے منظور کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ کسی ملک کے دستور کا خلاصہ قوم کی خواہشات اور امیدوں کا عکاس ہوتا ہے اور ریاست اور اس کے شہریوں کے درمیان خدمات کا ایک عمرانی معاہدہ ہے۔ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ یہ ایک حقیقت ہے کہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کا 1973ء کا آئین وفاقی اکائیوں اور سیاسی جماعتوں کے درمیان تاریخی اتفاق رائے کا نتیجہ ہے جو سیاسی بالغ نظری، تدبر اور سیاسی اور پارلیمانی قیادت کے درمیان قومی اہمیت، ضرورت اور اہم امور پر اتفاق رائے کی مثال ہے۔ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ یہ وقت ہے کہ اس تاریخی دستاویز کے لئے ان گمنام عوام جنہوں نے اس کے نفاذ کے لئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا، کا اعتراف کیا جائے۔ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ ملکی قانون کے واحد محافظ پاکستان کے عوام ہیں، قوم کو یوم دستور کے موقع پر مبارکباد پیش کرتے ہوئے اس عزم کا اعادہ کیا گیا ہے کہ 1973ء کے دستور کا تحفظ دفاع اور وقار پر کوئی آنچ نہیں آنے دی جائے گی۔ اسپیکر نے قرارداد ایوان میں پیش کی جسے متفقہ طور پر منظور کرلیا گیا۔ قبل ازیں زاہد حامد نے رولز معطل کرنے کی تحریک پیش کی جس کی منظوری کے بعد یہ قرارداد پیش کی گئی۔ اس سے قبل نکتہ اعتراض پر محمود خان اچکزئی نے کہا کہ آئین کی سالگرہ کا دن ہے، آئین خطرات میں گھرا ہے، سب سے اہم بحث آئین کے تحفظ کے حوالے سے ہے۔ مشرف کے جانے اور کرپشن کے الزامات پر بحث ہونی چاہئے۔ چوہدری اعتزاز احسن نے کہا کہ یوم دستور کے حوالے سے حکومت کی طرف سے پیش کردہ قرارداد کی ہم حمایت کریں گے۔ قانون سازی سے پہلے ہم پاناما پیپرز پر بحث چاہتے ہیں۔ قائد حزب اختلاف سید خورشید احمد شاہ نے کہا کہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں اس معاملے کو زیر بحث لانے سے بات حکومت کے حق میں جائے گی۔