خبرنامہ پاکستان

دہشتگردی کیخلاف نیا قانون تیار

اسلام آباد: (ملت+اے پی پی) حکومت نے دہشت گردی سے نمٹنے کیلئے تحفظ پاکستان اور انسداد دہشت گردی قوانین یکجا کرنے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے ڈکیتی، چوری اور دیگر جرائم پر سزاؤں میں اضافے کا ترمیمی بل 2014ء اورغیر قانونی قبضے واگزار کرنے کے ترمیمی بل 2016ء کی منظوری دیدی ہے۔ متحدہ کے رکن نے اختلافی نوٹ جمع کرایا۔ اجلاس کے دوران چیئرمین کمیٹی اور ایم کیو ایم رکن سلمان مجاہد بلوچ الجھ پڑے اور دونوں میں سخت جملوں کا تبادلہ ہوا۔ کمیٹی کا اجلاس چیئرمین رانا شمیم احمد خان کے زیر صدارت ہوا۔ ترجمان وزارت داخلہ نے اجلاس میں بتایا کہ انسداد دہشت گردی ایکٹ اور تحفظ پاکستان قانون کو ضم کرنے کیلئے نئے قانون کا مسودہ تیار کر لیا گیا ہے اور اس پر وزارت قانون سے مشاورت جاری ہے۔ نئے مجوزہ قانون میں فوجی عدالتوں کی مدت کا معاملہ بھی شامل ہے۔ فوجی عدالتوں کی مدت آئندہ برس 7 جنوری کو ختم ہو رہی ہے، جس کے بعد فوجی عدالتوں میں زیر سماعت تمام کیسز انسداد دہشتگردی عدالتوں میں منتقل ہو جائیں گے۔ انہوں نے بتایا کہ اس وقت فوجی عدالتوں میں 300 کیسز بھجوائے گئے ہیں جن میں سے 120 کیسز زیر سماعت ہیں۔ نئے قانون میں دہشتگردی کے مقدمات فوجی عدالتوں میں ہی بھیجے جائیں گے۔ دہشت گردی کے مقدمات کے لئے فوجی عدالتیں مستقل ہو جائیں گی۔ نئے قانون کے تحت قانون نافذ کرنے والے ادارے ملزمان کو تحقیقات کے لئے 90 روز تک اپنی تحویل میں رکھ سکیں گے۔ ذرائع کے مطابق نئے قانون کی کوئی مخصوص مدت نہیں ہو گی۔ ترمیمی بل 2014ء میں چوری کی سزا تین سے بڑھا کر پانچ سال جبکہ چیک فراڈ پر زر ضمانت چیک کی مالیت سے دوگنا کر دی گئی ہے۔ سیکرٹری داخلہ عارف خان نے بتایا کہ اسلحہ لائسنس کے اجراء کے لئے سفارشات تیار کر لی ہیں، کوشش ہے کہ معاشرے میں جن لوگوں کو ضرورت ہے انہیں اسلحہ لائسنس دیا جائے جبکہ جنوری میں اس حوالے سے فیصلہ ہو جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ پولیس دوران تلاشی گاڑی میں موجود لائسنس یافتہ اسلحہ پر کارروائی نہیں کر سکتی۔ لائسنس یافتہ اسلحہ گاڑی میں رکھا جا سکتا ہے۔ قبل ازیں متحدہ کے سلمان مجاہد بلوچ نے بولنے کی اجازت نہ دینے پر چیئرمین کمیٹی سے کہا کہ آپ مجھے نہیں جانتے، جس پر رانا شمیم نے کہا کہ مجھے دھمکی دینے سے پہلے ہوش کے ناخن لیں، آپ مجھے نہیں جانتے۔ اجلاس میں جہانگیر بدر، حاجی عدیل اور دہشت گردی میں جاں بحق ہونے والوں کیلئے فاتحہ خوانی کی گئی۔