خبرنامہ پاکستان

دہشتگردی کے خلاف دینی سیاسی جماعتوں اور تنظیمات مدارس نے کئی بار آواز اٹھائی ہے

نوشہرہ (ملت آن لائن + آئی این پی) جمعیت علماء اسلام (ف)کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ دہشتگردی کے خلاف دینی سیاسی جماعتوں اور تنظیمات مدارس نے کئی بار آواز اٹھائی ہے لیکن شاید وزیراعظم کو اس رپورٹ سے لاعلم رکھاگیا ہے بدقسمتی سے امریکہ سمیت تمام لادینی قوتیں پاکستان کے خلاف سازشوں میں مصروف ہے اور خصوصاً اس وقت سی پیک کے خلاف جو سازشیں ہورہی ہے وہ درحقیقت پاکستان کے مفادات کے خلاف سازش ہے چین ہمارا بہترین دوست ملک ہے ان کی دوستی سے انکار نہیں کیاجاتا ہمیں دنیا کے تمام ممالک سے تعلقات استوا ر کرنا ہوں گے بھارت افغانستان کو پاکستان کے خلاف استعمال کرنے کی کوششیں کررہا ہے لیکن حکومت پاکستان کی افغانستان کے ساتھ دوستانہ پالیسی لائق تحسین ہے 7،8، 9کو ہونے والے عالمی اجتماع میں پاکستان کے تمام سیاسی قیادت کو خصوصی طورپر شرکت کی دعوت دی ہے جن میں وزیراعظم پاکستان، صدر پاکستان اور آصف علی زرداری بھی شامل ہیں یہ عالمی اجتماع غیرسیاسی ہے اور یہ پاکستان کی سیاست اور مضبوطی اور سا لمیت کیلئے ایک اہم سنگ میل ثابت ہوگا ۔وہ پیر کو نوشہرہ میں اضاخیل کے مقام پرپریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے ۔ اس موقع پر مرکزی نائب امیرمولانا فضل علی حقانی، صوبائی امیر مولانا گل نصیب خان، صوبائی سیکرٹری اطلاعات عبدالجلیل جان اور دیگر بھی موجود تھے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ اجتماع کا مقصد دینی پیغام کو دنیا کے سامنے رکھنا ہے اس اجتماع میں پوری دنیا سے عالم اسلام کے جید علماء سفیراور عوام بھرپور طریقے سے شرکت کریں گے اس اجتماع سے پوری امت مسلمہ کو یکجہتی کا پیغام پوری دنیا میں پھیل جائے گا اس اجتماع میں پاکستان کے تمام سیاسی قیادت جن میں وزیراعظم پاکستان، صدر پاکستان اور آصف علی زرداری ، سپیکر قومی اسمبلی، سینٹ اور قومی اسمبلی کے اپوزیشن لیڈران چیئرمین رضا ربانی اور دیگر قائدین شرکت کریں گے جبکہ کے پی کے کے صوبائی حکومت میزبانی کے فرائض انجام دیں گے صد سالہ اجتماع کا انعقاد جہاں ایک طرف حالات حاضرہ کے پس منظر، تہہ منظر اور پیش منظر کے تناظر میں منعقد کیاجارہا ہے وہاں جمعیت کے درخشاں ماضی اور قابل فخر کارناموں سے بھی قوم کو آگاہ کرنا مقصود ہے عالمی اجتماع کے اغراض ومقاصد سے قوم وملت کو یہ پیغام دینا بھی مطلوب ہے کہ امت مسلمہ پر مسلط کردہ جنگ امریکہ کی ضرورت تو ہوسکتی ہے مگر مسلمانوں کی خواہش نہیں کسی کو یہ اندازہ لگانا مشکل نہیں کہ جس ملک کی ریونیو کا زیادہ ترانحصار ایٹمی اور بارودی مصنوعات کی بنیاد پر قائم ہو وہ ملک اپنے ایٹمی مصنوعات کیلئے دنیا جہاں میں مارکیٹ نہ ڈھونڈے تو کیا کریں اپنے سیاسی اور اقتصادی مقاصد کے حصول کیلئے جہاں عالمی استعماری طاقتوں نے اسلامی دنیا کو ٹارگٹ بنایا ہوا ہے۔