خبرنامہ پاکستان

دہشت گردی ختم کرنی ہے تو متاثرین کو جولائی سے پہلے واپس بھیجاجائے:جماعت اسلامی

بنوں(آئی این پی)جماعت اسلامی کے امیر سنیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ دہشت گردی ختم کرنی ہے تو قبائلی علاقوں کے تمام متاثرین کو جون جولائی کے مہینے سے پہلے واپس بھیجاجائے، افغانستان کو نقل مکانی کرنے والے متاثرین شمالی وزیرستان کی واپسی کیلئے پاک افغان بارڈ ر پر ٹھوس انتظامات کئے جائیں، فاٹا میں زراعت ،تعلیم اور صحت کا نظام درہم برہم ہو گیا ہے آنے والے بجٹ میں پانچ سو ارب روپے کا پیکج مختص کرکے نوجوانوں کو دس ہزار سرکاری نوکریاں دلائی جائیں،خیبر پختون خوا حکومت نے متاثرین کیساتھ کرائے کے حوالے سے کئے وعدے سو فیصد پورے نہیں کئے، پہلی فرصت میں اُن سے کئے وعدے پورے کئے جائیں۔وہ قاضی فضل قادر شہید پارک بنوں میں جماعت اسلامی شمالی وزیرستان کے زیراہتمام گرینڈ جرگہ سے خطاب کر رہے تھے۔ جرگہ میں جنوبی وزیرستان ،ضلع بنوں،لکی مروت اور کرک سے بھی جماعت اسلامی کے کارکنوں اور ذمہ داران شریک ہُوئے اس موقع پر صوبائی امیر مشتاق احمد خان ،قبائلی علاقہ جات کے امیر ہارون الرشید ،شمالی وزیرستان مشال خان اور ضلع بنوں کے امیر ڈاکٹر ناصر خان و دیگر نے بھی خطاب کیا۔اُنہوں نے کہا کہ ہمارا جرگہ محفوظ نہیں رہا جہاں قبائل کسی مشکل کے حل کیلئے اکھٹا ہوتے تھے ہمارے حکمران سب سے پہلے جرگہ پر اثر انداز ہو کر اسے برباد کیا یہی قبائل ہیں جو بغیر تنخواہ کے ہر دور میں پاکستان کے سرحدات کی محافظ رہے ہیں مگر اُسے یہ صلہ دیا گیا کہ آج وہ بے گھر اور بے سرو سامانی کی حالت میں پڑے ہیں پاکستا ن کے آزاد ہوئے 68سال ہوگئے ہیں مگر آج بھی ہمارے حکمران مغربی دنیا کے غلام بنے ہیں اور چیف جسٹس کے ہاتھ میں انگریزی کتاب ہے جب مغربی ممالک کے ججز کے ہاتھوں میں قرآن پاک موجود نہیں اور یا اُسی کے مطابق فیصلے نہیں کرتے تو ہمیں اُن کی روایات کو بڑھا چڑھا کر پیش نہیں کرنا چاہیئے۔اُنہوں نے کہا کہ ہمارے حکمران علاج معالجہ کیلئے خود بیرون ملک جاتے ہیں اور تعلیم و تربیت کیلئے اپنے بچوں کو بیرون ملک بھیجتے ہیں تو یہ کیسا ملک ہے جہاں تعلیم و تربیت اور علاج معالجے کا انتظام نہیں نہایت آفسوس کا مقام ہے آج ہم 70ارب ڈالرکے مقروض ہیں جبکہ350ارب ڈالرزسے زائد کی رقم ہمارے حکمران بیرون ملک منتقل کر گئے ہیں ۔اُنہوں نے کہا کہ پاک چائنہ اکنامک کاریڈور میں فاٹا کو ہر صورت شامل کرانا ہوگا کیونکہ یہ اقتصادی راہداری ہے جہاں پر جگہ جگہ صنعتی مراکز قائم کئے جائیں گے جس سے فاٹا میں معاشی انقلاب آئے گا۔جماعت اسلامی برسر اقتدار آئی تو تعلیم اور علاج مفتہو گی جبکہ نوجوانوں کو روزگار کے مواقع اور ساتھ ساتھ عمر رسیدہ لوگوں کو بوڑھاپہ الاؤنس دیا جائے گا ملک میں آج ایسا نظام رائج ہے کہ وہ عناصر جسے ہتھکڑیوں میں رکھنا چاہیئے تھا وہ ذمہ دار نشستوں پر تعینات ہیں ۔ مقررین نے مطالبات پیش کرتے ہُوئے کہاکہ قبائلی علاقہ جات سے انگریز کا لاگو کردہ قانون ایف سی آر ختم کیا جائے فاٹا کو قومی دھارے میں شامل کرکے 22ویں آئینی ترمیم کے تحت فاٹا کو صوبہ خیبر پختون خوا میں قبائلی امنگو کے مطابق شامل کیا جائے اور پاک چائنہ اقتصادی راہداری میں برابر کا حصہ دیا جائے ۔فاٹا میں صوبہ کی طرز پر بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کا جلد سے جلد اعلان کیا جائے ۔فاٹا میں میڈیکل کالج،جنرل اور وومن یونیورسٹی سمیت کیڈٹ کالج کا قیام عمل میں لایا جائے اُنہوں نے کہا کہ شمالی وزیرستان کے متاثرین کو روزانہ کی بنیاد پر 500خاندان واپس بھیجے جائیں اور آپریشن کے دوران ہونے والے جانی و مالی نقصانات کا اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق معاوضہ دیا جائے اور متاثرین کی پکڑی گئی گاڑیاں مالکان کو حوالے کیا جائے ۔شمالی وزیرستان کے داخلی چیک پوسٹوں پر قومی شناختی کارڈ سے انٹری ممکن بنائی جائے تاکہ چیکنگ میں مشکلات کا سامنا نہ ہوں۔اُنہوں نے مطالبہ کیا کہ سینیٹ اور قومی اسمبلی کے اراکین پر مشتمل وفد بنا کر فاٹا کا دورہ کروایا جائے تاکہ وہ خود فاٹا کا آنکھوں دیکھا حال دیکھ سکیں۔ مقررین نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ شمالی وزیرستان کے متاثرین پولیس کے رویے سے تنگ ہی پولیس اُن سے اپنا رویہ نرم رکھیں۔
خبرنمبر91۔۔۔۔۔۔ 18اپریل 2016ء۔۔۔۔۔۔