خبرنامہ پاکستان

ذوالفقارکی سزائےموت رکوانےکی پاکستانی سفارت خانےنےکوششیں تیز

انڈونیشیا:(اے پی پی) انڈونیشیا میں منشیات فروخت کرنے کے جھوٹے الزام میں سزائے موت کے منتظر بے گناہ ذوالفقار کو بچانے کے لئے پاکستانی سفارتخانے سے کوششیں تیز کردی ہیں۔ انڈونیشا کے دارالحکومت جکارتہ میں تعینات پاکستانی سفیر عقیل نسیم کا کہنا ہے کہ ہم انڈویشیا کے عدالتی نظام پر یقین رکھتے ہیں لیکن پاکستانی شہری ذوالفقار کے معاملے میں انصاف کے تقاضے پورے نہیں کئے گئے، انڈونیشیا کے صدر سے درخواست ہے کہ کیس کی دوبارہ سے تفتیش کی جائے اور بے گناہ پاکستانی شہری کو فوری طور پر رہا کیا جائے۔ دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہے کہ سیئول میں پاکستان کے مشیر خارجہ سرتاج عزیز بھی اپنے انڈونیشین ہم منصب کے ساتھ ذوالفقار کے معاملے پر بات کریں گے۔ انڈونیشیا کے اخبار جکارتہ پوسٹ نے بھی اپنی حکومت کی جانب سے 14 معصوم اور بے گناہ لوگوں کو سزائے موت دینے کے اقدام کو انتہائی خطرناک قرار دیا ہے، رپورٹ کے مطابق انڈونیشیا کے صدر پر بے گناہ لوگوں کو سزائے موت نہ دینے کے لئے دنیا بھر سے دباؤ ڈالا جارہاہے لیکن انڈونیشین حکومت سزائے موت پر عمل درآمد روکنے کے لئے تیار نہیں ہے جکارتہ پوسٹ کے مطابق جن بے گناہ لوگوں سزائے موت دی جانی ہے ان میں ایک پاکستانی شہری ذوالفقار بھی شامل ہے جسے جگر کا عارضہ لاحق ہے لیکن اس کے باوجود اسے سزا دینے کی تیاری کی جا رہی ہے، ذوالفقار کو جگر کا عارضہ دوران حراست پولیس کے تشدد کی وجہ سے ہوا جب کہ حکومت پاکستان ذوالفقار کی سزا معطل کرانے کی بھرپور کوشش کر رہی ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھی انڈونیشیا کی جیل میں قید پاکستانی شہری ذوالفقارعلی سمیت سزائے موت کے دیگر 14 ملزمان کی سزا رکوانے کے لئے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹرپرمہم شروع کررکھی ہے اورعوام سے بھی اپیل کی گئی ہے کہ وہ jokowi@ پر ٹوئیٹ کرکے انڈونیشین صدرسے سزائے موت رکوانے کی اپیل کریں۔ ذوالفقار علی لاہورکا رہائشی ہے جو 15 سال قبل روزگار کے لئے انڈونیشیا گیا تھا جہاں اس کی دوستی بھارتی شہری گردیپ سنگھ کے ساتھ ہوئی جس نے اسے ہیروئن اسمگلنگ کے مقدمے میں پھنسا دیا اور الزام لگایا کہ میرے ساتھ ہیروئن اسمگلنگ میں ذوالفقار بھی ملوث ہے جس کے بعد دونوں کو سزائے موت سنا دی گئی تھی۔