خبرنامہ پاکستان

راؤ انوار نے نقیب اللہ محسود کو جعلی پولیس مقابلے میں قتل کیا، عمران خان

راؤ انوار نے نقیب اللہ محسود کو جعلی پولیس مقابلے میں قتل کیا، عمران خان

اسلام آباد :(ملت آن لائن) چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ پنجاب کی طرز پر سندھ پولیس بھی جعلی پولیس مقابلوں میں نوجوانوں کو قتل کر رہی ہے جس کی تازہ مثال کراچی میں نقیب اللہ محسود کا ماورائے عدالت قتل ہے. ان خیالات کا اظہار چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر تحریر کیے گئے اپنے ایک پیغام میں کیا،انہوں نے کراچی میں مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاک ہونے والے نوجوان نقیب اللہ محسود کے قتل کی مذمت کرتے ہوئے واقعہ کو جعلی پولیس مقابلہ قرار دیا. عمران خان کا کہنا تھا کہ پنجاب پولیس تو جعلی مقابلے باقاعدہ منصوبہ بندی کےتحت کرتی ہی ہے لیکن سندھ پولیس کا حال بھی بہت خراب ہے اور کراچی میں ہونے والا جعلی پولیس مقابلہ اس کی تازہ مثال ہے. انہوں نے ایس ایس پی ملیر راؤ انوار پر جعلی پولیس مقابلوں کا الزام عائد کرتے ہوئے لکھا کہ وزیرستان سے تعلق رکھنے والے نقیب اللہ محسود کپڑے کا کاروبار کیا کرتے تھے جنہیں راؤ انوار نے 7 جنوری کو حراست میں لیا اور بعد ازاں جعلی پولیس مقابلےمیں قتل کردیا.
ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کا موقف پڑھیں
دوسری جانب ایس ایس پی ملیر کا دعوی ہے کہ نقیب اللہ محسود تحریک طالبان پاکستان کا اہم کارندہ تھا اور کراچی میں طالبان کا نیٹ ورک بھی چلا رہا تھا جب کہ اس قبل وہ اہم طالبان کمانڈر کا ڈرائیور بھی رہا ہے اور اگر ایسا نہیں تھا تو وہ پولیس مقابلے کی جگہ پر کیا کر رہا تھا؟ چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے سوشل میڈیا پر نقیب اللہ محسود کے ماورائے عدالت قتل پر اُٹھنے والی آواز کے بعد نوٹس لیتے ہوئے صوبائی وزیر داخلہ سہیل سیال کو تحقیقات کا حکم دے دیا ہے جس کے لیے ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی کی سربراہی میں تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے جب کہ ڈی آئی جی سلطان خواجہ اور ڈی آئی جی آزاد خان کمیٹی کے رکن ہوں گے۔ یاد رہے 13 جنوری کو ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی سربراہی میں خطرناک ملزمان کی گرفتاری کے لیے شاہ لطیف ٹاؤن جانے والی پولیس پارٹی پر دہشت گردوں نے فائرنگ کردی تھی جس پر پولیس نے جوابی فائرنگ کرتے ہوئے 4 دہشت گردوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا تھا. خیال رہے کہ سندھ پولیس میں ایس ایس پی ملیر راؤ انوار پولیس مقابلوں کی کافی شہرت رکھتے ہیں جس کا آغاز 90 کی دہائی میں کراچی آپریشن کے دوران ہوا تھا اور چند برسوں سے سہراب گوٹھ، شاہ لطیف ٹاؤن، گلشن حدید سمیت کئی علاقوں میں ہونے والے مخلتف پولیس مقابلوں میں ان کا کلیدی کردار رہا ہے تاہم انہیں مخلتف عدالتوں میں جعلی مقابلوں اور کچھ محکمانہ کارروائیاں بھی جاری ہیں۔