خبرنامہ پاکستان

راولپنڈی؛ اہلخانہ کو یرغمال بنانے والا شخص گرفتار

راولپنڈی؛ اہلخانہ کو یرغمال بنانے والا شخص گرفتار

راولپنڈی: (ملت آن لائن) راولپنڈی کے علاقے مورگاہ میں جرائم پیشہ شخص نے اہل خانہ کو یرغمال بنا لیا۔ ملزم کی فائرنگ سے ایک شخص جاں بحق جبکہ پولیس اہلکار زخمی ہو گیا۔ ملزم شادی شدہ ہے، یرغمالیوں میں ملزم کے بیوی بچے اور سسرالی بھی شامل ہیں۔ گھر کے باہر پولیس کی مزید نفری اور ایلیٹ کمانڈوز کو طلب کیا گیا ہے۔ پولیس کے مطابق ملزم بالائی منزل سے مختلف پوزیشن سے فائرنگ کر رہا ہے، 36 سالہ خرم خود کشی کی کوشش بھی کر چکا ہے۔سی پی او راولپنڈی اسرار عباسی نے میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ اہلخانہ کو یرغمال بنانے والے شخص کو زخمی حالت میں گرفتار کرکے اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ‘عبدالرحیم جس طریقے سے ردعمل دے رہا تھا اور فائرنگ کر رہا تھا، کوئی عام شخص ایسے نہیں کرسکتا’۔گذشتہ رات ایک شخص نے راولپنڈی کے علاقے مورگاہ میں واقع ایک گھر میں اپنے اہلخانہ کو یرغمال بنا لیا تھا، مذکورہ گھر میں 3 بھائیوں کی فیملی رہتی ہے اور یرغمال افراد کی تعداد تقریباً 20 بتائی گئی تھی۔پولیس اور اہل علاقہ کے مطابق گھر والوں کو یرغمال بنانے والا شخص عبدالرحیم نشے کا عادی اور ذہنی مریض ہے، جس کی عمر تقریباً 30 سال ہے اور اس کے پاس اسلحہ بھی موجود تھا۔ایک بچہ گھر کی نچلی منزل سے بھاگ نکلنے میں کامیاب ہوا، جسے محفوظ مقام پر منتقل کردیا گیا۔وہ گھر جہاں اہلخانہ کو یرغمال بنایا گیا ہے—۔جیو نیوز اسکرین گریب یرغمال بنانے والے شخص کی مبینہ فائرنگ سے اس کے 50 سالہ سسر اور ایک 36 سالہ پولیس اہلکار زخمی ہوگیا، جنہیں اسپتال منتقل کردیا گیا۔پولیس کی یرغمالیوں کو چھڑانے کی کوششیں جاری ہیں اور ذرائع کے مطابق صورتحال پر قابو پانے کے لیے ایلیٹ فورس کو بھی طلب کرلیا گیا ہے۔دوسری جانب یرغمال بنانے والے شخص کی جانب سے اب تک کسی قسم کے مطالبات سامنے نہیں آسکے۔ مذکورہ شخص اس سے قبل خودکشی کی بھی کوشش کرچکا ہے جبکہ گذشتہ رات بھی اس نے اہلخانہ کو خودکشی کی دھمکی دی تھی۔نومبر 2016 میں بھی حیدرآباد میں اسی قسم کا ایک واقعہ پیش آیا تھا جب ایک ڈاکٹر نے اپنی والدہ اور بچوں کو یرغمال بنالیا تھا، اس دوران وہ فائرنگ بھی کرتا رہا، جسے بعدازاں پولیس نے اپنی حراست میں لے لیا تھا۔مذکورہ ڈاکٹر کا موقف تھا کہ اس کی جائیداد پر ایک وڈیرے نے غیرقانونی قبضہ کر رکھا تھا، اس پر حملہ کیا گیا جس کے جواب میں فائرنگ کی۔ دوسری جانب اہل علاقہ کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر ابراہیم کافی عرصے سے بیروزگار تھا جبکہ ان کی بیوی بھی انہیں چھوڑ کر جا چکی تھیں۔