خبرنامہ پاکستان

راؤ انوار کا اپنے خلاف بننے والی جے آئی ٹی پر عدم اطمینان کا اظہار

راؤ انوار کا اپنے خلاف بننے والی جے آئی ٹی پر عدم اطمینان کا اظہار

اسلام آباد:(ملت آن لائن) نقیب اللہ قتل کیس میں گرفتارمرکزی ملزم راؤ انوار نے اپنے خلاف بننے والی جے آئی ٹی پرعدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے نظرثانی کی درخواست دائرکر دی ہے۔ نقیب اللہ قتل کیس کے مرکزی ملزم راؤ انوار نے اپنے خلاف بننے والی جے آئی ٹی پرعدم اطمینان کااظہار کردیا اور سابق ایس ایس پی ملیر کراچی نے سپریم کورٹ میں نظرثانی درخواست دائرکر دی۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ جے آئی ٹی ارکان کا تعلق ایک ہی ادارے سے ہے، قانون کے مطابق جے آئی ٹی میں مختلف اداروں کے لوگ ہوتے ہیں۔
سپریم کورٹ سے اکیس مارچ کے فیصلے پر نظرثانی کی استدعا کی گئی ہے۔
اس سے قبل نقیب اللہ قتل کیس کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی کے سامنے ملزم راؤانوار نے اپنے ابتدائی بیان میں اپنے اوپر لگائے گئے الزامات کو ماننے سے انکارکردیا تھا۔ راؤ انوار کا اپنے ابتدائی بیان میں کہنا تھا کہ نہ مجھے نقیب اللہ کی گرفتاری کا علم تھا نہ ہی میں مقابلے کے دوران موقع پر تھا، میں جتنی دیر میں گڈاپ سے شاہ لطیف ٹاون پہنچا، مقابلہ ہوچکا تھا۔
نقیب اللہ قتل کیس ، راؤانوار کا الزامات ماننے سے انکار
سابق ایس ایس پی ملیر کراچی کا کہنا تھا کہ مجھے نہیں پتہ نقیب اللہ شاہ لطیف کیسے پہنچا، مجھے تو شاہ لطیف چوکی کےانچارج علی اکبرملاح نے مقابلے سے متعلق فون کیا اور صرف اتنا بتایا کہ ملزمان کی اطلاع ہے۔ یاد رہے کہ 21 مارچ کو راؤانوار نقیب اللہ کیس کی سماعت میں اچانک پیش ہوگئے تھے، جس کے بعد سپریم کورٹ کے حکم پر انھیں گرفتار کر لیا گیاتھا اور نجی ایئرلائن کی پرواز کے ذریعے اسلام آباد سے کراچی منتقل کیا گیا تھا۔ چیف جسٹس نے پولیس افسران پر مشتمل نئی جے آئی ٹی بنانے کی ہدایت کی تھی ، جس میں آفتاب پٹھان، ولی اللہ، ڈاکٹر رضوان اور آزاد ذوالفقار شامل ہیں جبکہ جے آئی ٹی کے سربراہ آفتاب پٹھان ہیں۔ جہاں کراچی کی انسداددہشتگردی عدالت نے نقیب اللہ کیس کے مرکزی ملزم راؤ انوار کو 30روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا تھا۔ واضح رہے 13 جنوری کو ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی سربراہی میں پولیس ٹیم نے شاہ لطیف ٹاؤن میں پولیس مقابلہ کا دعویٰ‌کیا تھا. ٹیم کا موقف تھا کہ خطرناک دہشت گردوں کی گرفتاری کے لیے اس کارروائی میں‌ پولیس نے جوابی فائرنگ کرتے ہوئے چار ملزمان کو ہلاک کیا تھا۔ ہلاک ہونے والوں میں نوجوان نقیب اللہ بھی شامل تھا۔ البتہ سوشل میڈیا پر چلنے والی مہم کے بعد اس واقعے کے خلاف عوامی تحریک شروع ہوئی، جس کے نتیجے میں‌ پولیس مقابلے کی تحقیقات شروع ہوئیں، ایس ایس پی رائو انوار کو عہدے سے معطل کرکے مقابلہ کو جعلی قرار دے گیا۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے نقیب اللہ کے ماورائے عدالت قتل کا از خود نوٹس کیس مقرر کرتے ہوئے راؤ انوار کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالنے کا حکم دیا تھا۔