خبرنامہ پاکستان

رحیم یارخان میں مسلم لیگ ن کے150کارکنوں کےخلاف ایف آئی آردرج،پی کے80 کانتیجہ روک دیاگیا

جہاں مختلف سیاسی جماعتوں کی جانب سے انتخابات میں دھاندلی کا رونا جاری ہے، وہی مذہبی جماعتوں کے اتحاد متحدہ مجلس عمل (ایم ایم اے ) نے مبینہ انتخابی دھاندلی کے خلاف احتجاج کی کال دیدی۔

بنوں میں ایم ایم اے کے کارکنوں نے سڑک بلاک کردی۔ انتظامیہ کی جانب سے سڑک کھولنے کی کوشش پر مظاہرین ٓاپے سے باہر اور مشتعل ہوگئے۔ دھکم پیل میں اے ایس آئی سر پر چوٹ لگنے سے زخمی ہوگیا۔ مظاہرین کا الزام عائد کرتے ہوئے کہنا تھا کہ این اے 35 کے 159 پولنگ اسٹیشنز کے نتائج کئی گھنٹوں سے روکے ہوئے ہیں، جس پر وہ سراپا احتجاج ہیں۔ اس سے قبل فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ انتخابات میں دھاندلی ہوئی ہے، 2 دن میں آل پارٹیز اجلاس بلایا جائے گا، انہوں نے کہا کہ شہباز شریف اور آصف زرداری سے بات ہو گئی، سراج الحق اور انس نوارانی سے بھی رابطہ کر لیا ہے۔

دوسری جانب غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج کے مطابق کے پی میں فضل الرحمان اور ان کے بیٹے ارشد محمود کو دونوں سیٹوں پر شکست کا سامنا ہے۔

ن لیگی رہنما عظمیٰ بخاری کا کہنا تھا کہ ہم ہر وقت دھرنے کیلئے تیار رہتے ہیں، تاہم افراتفری ہوئی تو ذمہ دار کون ہوگا؟ اس کا جواب میرے پاس نہیں۔

مختلف سیاسی جماعتوں نے الیکشن میں ووٹوں کی گنتی اور نتائج پر اعتراضات اٹھا دیئے۔ اے این پی، ایم کیو ایم پاکستان، پاکستان پیپلزپارٹی، مسلم لیگ نواز، پاک سرزمین پارٹی اور مولانا فضل الرحمان نے انتخابی نتائج میں تاخیر پر احتجاج کرتے ہوئے اسے دھاندلی سے تعبیر کیا اور نتائج مسترد کردیئے۔

پاکستان مسلم لیگ ن، پاکستان پیپلزپارٹی اور ایم کیو ایم کی جانب سے ابتدائی نتائج موصول ہونے کے بعد پریس کانفرنس اور میڈیا ٹاکس میں الیکشن کمیشن اور پولنگ اسٹیشنز کی بے ضابطیگیوں کی شکایات کی گئی۔

اب تک موصول ہونے والے مکمل نتائج

اسی دوران غیر سرکاری اور غیر حتمی نتائج موصول ہونے کا سلسلہ شروع ہوگیا۔ غیر سرکاری موصول نتائج کے مطابق عمران خان کی پی ٹی آئی نے ملک بھر میں میدان مار لیا۔ بدھ سے جمعرات کی صبح تک قومی اسمبلی کی 270نشستوں پر50فیصد نتائج موصول ہوئے۔ غیر سرکاری اور غیر حتمی نتائج کے مطابق تحریک انصاف 114نشستوں کے ساتھ سب سے آگے ہے، مسلم لیگ 64 اور پیپلزپارٹی 42نشستوں کے ساتھ تیسرے نمبر پر موجود ہے۔

دوسری جانب بڑی جماعتوں کے ہارنے والے بڑے ناموں کی جانب سے بھی انتخابات اور پولنگ میں دھاندلی کا الزام عائد کیا گیا ہے۔

ن لیگ کے صدر شہباز شریف نے غیر سرکاری اور غیر حتمی موصول شدہ نتائج کو یکسر مسترد کردیا۔ انہوں نے کہ ہم نے پاکستان کا مفاد سامنے رکھتے ہوئے تحمل سے کام لیا، پولنگ کے بعد کی صورت حال اپنے سیاسی کریئر میں نہیں دیکھی، ووٹرز کی توہین ناقابل برداشت ہے، آج جو کیا گیا وہ 30 سالوں میں کبھی نہیں ہوا، لاہور سے میرا، ایاز صادق کا ووٹ روک لیا گیا۔

شہباز شریف نے کہا کہ ڈی جی خان میں ہمارے پولنگ ایجنٹس کو نکال دیا گیا، کئی جگہوں سے شکایات آئیں کہ فارم 45 نہیں دیاجارہا۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن سے پولنگ کا وقت ایک گھنٹہ بڑھانے کی درخواست کی تاہم وہ بھی قبول نہیں کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ تھوڑی دیر پہلے تک لاہور کے کسی حلقے کا سرکاری اعلان نہیں کیا گیا، خیال تھا الیکشن میں ووٹرز کو آزادانہ اظہار رائے کا موقع دیا جائے گا۔

دوسری جانب پاکستان مسلم لیگ ن کی کور کمیٹی کی جانب سے جمعرات کو اجلاس طلب کیا گیا ہے، جس میں ٓائندہ کا لائحہ عمل، ممکنہ احتجاج اور الیکشن کے بعد کی صورت حال پر غور کیا جائے گا۔ ووٹنگ کے بعد گنتی کے دوران الیکشن کمیشن پاکستان کے الیکٹرانک سسٹم میں خرابی کے باعث انتخابی نتائج کی فراہمی میں کئی گھنٹے تاخیر ہوئی، جس سے امیدواروں سمیت ہمدردوں اور عوام کو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔