خبرنامہ پاکستان

ریحام خان کا تازہ انٹرویو نکاح سکینڈل بن گیا، کتاب چھپی تو کیا ہو گا

تجزیہ:چودھری خادم حسین تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی سابقہ اہلیہ ریحام خان کے تازہ ترین انٹرویو نے الیکٹرونک میڈیا پر رونق لگا دی، اور ایک نئی بحث کا آغاز ہو گیا ہے۔ سوشل میڈیا بھی چار ہاتھ آگے ہے جو بات واضح طور پر نظر آئی اور اسے نظر انداز کیا جا رہا ہے کہ اس انٹرویو کے نتیجے میں یہ ثابت ہوا کہ حقیقی نکاح پہلے ہوا اور دوسری بار نکاح بقول ریحام خان فوٹو سیشن تھا۔ پہلے نکاح کو خفیہ رکھا گیا اور عمران خان ٹوئٹ کر کے اور دھرنے والے کنٹینر پر نکاح سے انکار کرتے رہے۔ یوں وہ غلط بیانی کے مرتکب ہوئے۔ میڈیا کے ذریعے جھوٹا کہا گیا۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ وہ آرٹیکل 62-63 کی زد میں آ سکتے ہیں کہ صادق اور امین نہیں رہے اور اس کی الجھن یہ ہو گی کہ وہ سیاست کے لئے بھی نا اہل ہو سکتے ہیں۔ اب اس انٹرویو کے حوالے سے بھی سازشی تھیوریوں کا ذکر ہو رہا ہے اور الزام تراشی بھی چل رہی ہے۔ عمران خود خاموش ہیں مگر ان کے ماننے والے ہاتھ دھو کر پیچھے پڑ گئے۔ ریحام خان کے بارے میں افسانے تراشے جا رہے ہیں اور مسلم لیگ (ن) کے ہاتھوں بکنے کا الزام لگایا جا رہا ہے۔ اس سے پہلے ریحام خان نے تحفے اور طلاق کی بات کر کے حیران کیا تھا، اب یہ قصہ سامنے آ گیا ہے۔اب تو لندن کے بعض حضرات یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ ابھی تو ریحام خان کی کتاب منظر عام پر آنے والی ہے۔ کتاب مکمل ہو چکی اور شاید چھپ چکی یا چھپنے والی ہو گی جب یہ کتاب میدان میں آئے گی تو کئی اور سکینڈل نما انکشاف بھی سامنے آ سکتے ہیں کہ اس کتاب میں زیادہ تر پاکستان آنے، نکاح، شادی، سیاست اور قیام ہی کا ہے۔ اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ جو کوئی جتنا مشہور ہوتا ہے۔ اتنا ہی اس کے ساتھ سکینڈل کا بھی خدشہ موجود ہوتا ہے۔ اس لئے بہتر عمل کسی بڑے راہنما کے لئے یہی ہوتا ہے کہ وہ اپنی ذاتی زندگی کو سکینڈل کی زد میں نہ آنے دے اور اس کے دو حصے کرے۔ عمران خان نے تو خود کنٹینر پر کھڑے ہو کر آواز لگائی ’’میں شادی کر لوں‘‘ اور پھر انہوں نے نیا پاکستان بھی شادی سے مشروط کر دیا۔ اب یہ سب اسی کا کیا دھرا ہے۔ بہر حال کتاب کا بھی انتظار تو کرنا ہوگا جو ریحام خان اپنے حساب سے مارکیٹ میں لائیں گیاسی دوران ایک دوسرے سربراہ جماعت بھی جھانسے میں آ گئے اور نوجوان بلاول بھٹو زرداری نے شرما کر شادی بہنوں کی پسند سے کرنے کی بات کہہ دی جس پر ان کو نیک مشورے بھی دیئے گئے۔ بعض مفید بھی تھے۔ ہمارے خیال میں تو ان کو اپنی والدہ کی کتاب ’’دختر مشرق‘‘ کا پھر سے تفصیلی مطالعہ کرنا چاہئے جس میں محترمہ نے اپنی شادی کی وجہ سے آصف علی زرداری کی تجویز اور پھر ملاقات تک کا ذکر کیا اور بتایا کہ شادی سیاست کے لئے ضروری ٹھہری اور یہ خاندان کی طرف سے تجویز کردہ اور کھلے بندوں ہوئی تھی۔ اب اگر بلاول نے بات کر ہی لی ہے تو اس کی چھوٹی بہنوں کو چاہئے کہ جلد بھابھی تلاش کر لیں کہ کوئی سکینڈل نہ بن پائے۔ ایک بزرگ نے تو یہ بھی کہا کہ ہماری بد قسمتی ہے ہمارے لیڈر بھی اپنے مشرقی (مسلمان) معاشرے کی نسبت مغربی معاشرے کو زیادہ اچھی طرح جانتے ہیں۔ بہر حال شادی نکاح نجی معاملہ ہے اسے یوں عام نہیں ہونا چاہئے لیکن کہا یہ جاتا ہے کہ قومی راہنما کا ہر عمل قوم اور عوام کا ہوتا ہے۔اب یہی دیکھئے کہ ہمارے محترم علامہ ڈاکٹر طاہر القادری کو اب 2 نومبر کے دھرنے کے پیچھے ’’مک مکا‘‘ نظر آنے لگا اور وہ اپنی بصیرت کے حوالے سے کہتے ہیں کہ وہ پہلے ہی جانتے تھے کہ دھرنا نہیں ہوگا کہ پس منظر میں مذاکرات ہو رہے تھے۔ اب اگر ہم کسی نا معلوم حوالے سے یہ کہتے کہ چودھری نثار علی خان کی کامیاب حکمت عملی ہے تو الزام لگ جاتا لیکن اب تو قبلہ ڈاکٹر طاہر القادری فرما رہے ہیں اور اس کے پس منظر پر غور کیا جائے تو وہ ناراض اور پھر راضی ہو کر بھی دھرنے اور جلسے (شکرانہ والے)کے لئے یقین دہانی کے باوجود پاکستان نہیں آئے۔ اب انہوں نے ایک اور انا للہ بھی پڑھ دیا اور ’’نیوز لیکس‘‘ کی تحقیق کے لئے بنائے گئے کمشن کے چیئرمین پر اعتراض کرتے ہوئے بہت کچھ کہہ دیا ہے۔ یہ بھی ہماری سیاست کا المیہ ہے کہ ہر کام مصلحت سے کیا جاتا اور ہر ایک کی مخالفت ہوتی اور اس میں کیڑے نکالے جاتے ہیں۔ عدالتی کارروائی کو اپنے ڈھنگ سے بیان کیا جاتا اور اس پر تبصرے کئے جاتے ہیں۔ حالانکہ ماضی قریب میں اس حوالے سے خوف محسوس کیا جاتا تھا اور جو معاملہ ’’سب جوڈیس‘‘ ہوتا اس پر باہر تبصرہ نہیں کیا جاتا تھا۔ لیکن اب روایات ہی بدل گئی ہیں کیا ہم اپنی سیاست سے سکینڈل، جھوٹ اور غلط اطلاعات والا حصہ باہر نہیں نکال سکتے اور عدالتی کارروائی پر تبصرے کی بجائے فیصلے کا انتظار نہیں کر سکتے؟نکاح سکینڈل