خبرنامہ پاکستان

رینجرز کو لاپتہ افراد سے متعلق الزامات کا جواب دینا پڑے گا، سندھ ہائیکورٹ

سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ

رینجرز کو لاپتہ افراد سے متعلق الزامات کا جواب دینا پڑے گا، سندھ ہائیکورٹ

کراچی:(ملت آن لائن) سندھ ہائیکورٹ نے ریمارکس میں کہا ہے کہ رینجرز کو لاپتہ افراد سے متعلق الزامات کا جواب دینا پڑے گا۔ سندھ ہائیکورٹ میں لاپتہ افراد کی بازیابی سے متعلق درخواستوں کی سماعت ہوئی۔ دو لاپتہ افراد زاہد حیدر اور مشتاق عادل کے اہلخانہ عدالت میں پیش ہوئے اور انہوں نے اس دوران شور شرابا بھی کیا۔ مشتاق عادل کی والدہ نے کہا کہ مشتاق عادل کو رینجرز اہلکاروں نے حراست میں لیا اور غائب کردیا، 3 سال سے میرا بیٹا لاپتہ ہے اور ہمیں تاریخ پر تاریخ دی جارہی ہے، بیٹا زندہ ہے تو بتادیں، اور اگر ماردیا ہے تو بھی بتایا جائے۔ جسٹس نعمت اللہ نے کہا کہ لاپتہ شہری مشتاق عادل کی گمشدگی کا الزام براہ راست رینجرز پر عائد کیا جارہا ہے، رینجرز کو الزامات کا جواب دینا پڑے گا۔ دوسرے لاپتہ شہری زاہد حیدر کی والدہ نے چیختے ہوئے کہا کہ ان کے بیٹے کو گولیمار کے علاقے سے رینجرز اہلکاروں نے حراست میں لیا، رینجرز حکام تو کسی کی سنتے نہیں ہیں، خدا کے لیے عدالت ہی ہماری دادرسی کرے۔ عدالت میں موجود وکلا نے خاتون کو خاموش کرانے کی کوششیں کیں تو انہوں نے کہا کہ چیخ اس لیے رہی ہوں کہ شاید کسی کو لاپتہ افراد کے اہل خانہ کی آواز سنائی دے اور کسی کے کان کھلیں۔
عدالت نے 22 فروری کو ایس ایس پی انویسٹی گیشن، رینجرز حکام اور دیگر کو جواب جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ لاپتہ شہریوں کو بازیاب کرانے کے لیے عملی اقدامات کیے جائیں۔ علاوہ ازیں ایک دوسرے کیس میں سندھ ہائیکورٹ نے قومی شناختی کارڈ جاری کرنے والے ادارے نیشنل ڈیٹا بیس رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ نادرا نے لوگوں کی زندگی عذاب بنا دی ہے۔ سندھ ہائیکورٹ نے قومی شناختی کارڈ کی تجدید سے متعلق نادرا کی کارکردگی پر برہمی کا اظہار کیا۔ عدالت نے تفتیشی افسر کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ شہریوں کو سہولت نہیں دے سکتے تو ادارے کو تالا لگادیں، نادرا نے لوگوں کی زندگی عذاب بنا دی ہے۔ عدالت نے درخواست گزار کے شناختی کارڈ کے اجرا کا عمل آج سے ہی شروع کرنے کا حکم دیتے ہوئے نادرا افسر کو تنبیہ کی کہ اگرعدالتی حکم پر عمل درآمد نہ ہوا تو یہیں سے تمہیں سیدھا جیل بھیج دیں گے، لوگوں کیلئے آسانی پیدا کریں، عوام کی مشکلات میں اضافے کیلیے یہ ادارہ قائم نہیں کیا گیا۔ درخواست ہما گلزار نے کہا کہ شناختی کارڈ کی تجدید کی درخواست دی تو پتا چلا نادرا کے پاس میرا سارا ریکارڈ ختم ہوگیا ہے۔