خبرنامہ پاکستان

زینب ہمارے ساتھ عمرے پرجانا چاہتی تھی، والدہ

زینب ہمارے ساتھ عمرے پرجانا چاہتی تھی، والدہ

اسلام آباد (ملت آن لائن)زینب قتل کے بعد قصور کی فضا سوگوار ہے اور ملک بھر میں احتجاج اور غم و غصے کی لہر محسوس کی جا رہی ہے۔ ننھی زینب کی والدہ نے کہا کہ زینب کی عمر 8یا 7سال نہیں بلکہ ساڑھے 6سال تھی ۔ میں جب عمرے پر جانے لگی تو اس سے وعدہ کر کے گئی تھی کہ اگلی مرتبہ تمہیں بھی اپنے ساتھ لے کر حجاز مقدس جائوںگی۔ اللہ کے گھر میں صبر کیلئے دعا کرتی رہی مگر کیا معلوم تھا کہ اپنی ہی بچی کی موت پر صبر کرنا ہو گا۔ زینب کی والدہ کا کہنا تھا کہ قصور 12معصوم لاشیں اٹھا چکا ہے اور یہ وہ لاشیں ہیں جو رپورٹ ہوئیں۔ انہوں نے کہا کہ وعدہ کرو کہ اس بار ہمیں اکیلا نہیں چھوڑو گے۔ میری بچی گھر سے پانچ سو گز کے فاصلے سے اغوا کی گئی اور پھر چند گھنٹوں بعد وہاں پھینک دی گئی جہاں قصور شہر کا سارا کچرا پھینکا جاتا ہے۔ زینب کے والدین اور اہل خانہ اس وقت دکھ کی تصویر بنے ہوئے ہیں۔ غم ایسا ہے کہ صبر کسی طور نہیں آتا۔ زینب ایک ذہیناور لائق بچی تھی۔ زینب کی سکول نوٹ بکس دیکھ کر اندازہ ہوتا ہے کہ وہ اپنا ہوم ورک بروقت اور مکمل کرنے کی عادی تھی۔ اس کی اردو کی نوٹ بک پر اس کی آخری تحریر جو اسے ہوم ورک کیلئے ملی تھی ’’میری ذات‘‘تھی ۔ اپنی ذات سے متعلق ہوم ورک کیلئے ملنے والے مضمون میں زینب نے لکھا ہے کہ ’’میرا نام زینب ہے ، میں پاکستانی ہوں، میں قصور شہر کی رہائشی ہوں، مجھے آم بہت پسند ہیں، میرے ابو کا نام محمد امین ہے۔ زینب کی والدہ نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ زینب بھی ہمارے ساتھ عمرے پر جانا چاہتی تھی۔ وہ ہمیں رخصت کرنے ائیرپورٹ بھی آئی جہاں میں نے اپنی بیٹی سے آخری گفتگو میں اس سے وعدہ کیا تھا کہ اگلی بار عمرے پر اسے بھی ساتھ لے کر جائوں گی۔ والدین عمرے پر گئے تو زینب نے اپنی تصویر بنوائی جو کہ اس کی زندگی کی آخری تصویر ثابت ہوئی۔ زینب کی بڑی بہن فاریہ کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ پنجاب اتنے اچھے ہوتے تو زینب آج ہمارے ساتھ ہوتی وہ جو کچھ اب کر رہے ہیں وہ زینب کے لاپتہ ہونے پر کیا ہوتا تو زینب بچ سکتی تھی۔