خبرنامہ پاکستان

سائبر کرائم بل؛ کسی بھی ادارے کو اختیارات نہ ملے

کراچی:(آئی این پی) وفاقی حکومت نے پارلیمنٹ سے نو منظورشدہ سائبرقانون کو نافذ کرنے کے اختیارات ایک ماہ گزرجانے کے باوجود قانون نافذ کرنے والے کسی ادارے کوتفویض نہیں کیے گئے ہیں جس کے نتیجے میں ایف آئی اے سائبر کرائم سرکلز میں سوشل میڈیا اور الیکٹرونک کرائم کیخلاف موصول ہونے والی ہزاروں درخواستوں پرکارروائی تعطل کا شکار ہے، نئے قوانین کی منظوری کے ساتھ ہی الیکٹرونک ٹرانزیکشن ایکٹ (ای ٹی او) 2002 کو ختم کردیا گیاہے۔ ایک ماہ قبل قومی اسمبلی اور سینیٹ آف پاکستان سے منظوری کے بعد ’’پریونشن آف الیکٹرک کرائم بل ’’2016‘‘ سے منظوری کے بعدصدر مملکت کی جانب سے قانون کے مسودے پر دستخط کے بعد گزٹ آپ پاکستان میں اس کی اشاعت بھی کی جاچکی ہے تاہم وفاقی حکومت کی جانب منظور شدہ قانون پر عملدرآمد کیلیے کسی بھی قانون نافذ کرنے والے ادارے کو اختیارات تفویض نہیں کیے گئے ہیں۔منظور شدہ قانون کے چیپٹر 3 میں یہ وضاحت کی گئی ہے کہ وفاقی حکومت منظور شدہ قانون پر عمل درآمد کرانے کیلیے ایک نیاادارہ قائم کرے گی یا کسی بھی قانون نافذکرنیوالے ادارے کو یہ اختیارات تفویض کیے جائیں گے، قانون کی شق نمبر 54کے تٖحت الیکٹرونک ٹرانزیکشن آرڈی ننس 2002 کوختم کردیا گیا ہے اور پریونشن آف الیکٹرانک کرائم بل 2016 کے نفاذ سے قبل اس قانون کے تحت کی جانے والی کارروائیوں کو قانون تحفظ حاصل ہوگا۔ 2009 میں سائبر کرائم قوانین کی میعادختم ہوجانے کے بعد تقریبا 7 سال تک ملک میں سائبر کرائم کے خلاف کارروائی کیلیے کوئی موثرقانون موجود نہیں تھا تاہم ایف آئی اے کا سائبر کرائم ونگ (این آر تھری سی) ای ٹو او2002کے کمزورقانون کے تحت سوشل میڈیا اور کمپیوٹرزکے ذریعے کیے جانے والے جرائم کے خلاف کاررائیوں میں مصروف تھا تاہم ایک ماہ قبل قانون کے نفاذ کے بعد ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ نے سوشل میڈیا اور دیگر الیکٹرونک کرائمز کے خلاف موصول ہونے والے ہزاروں درخواستوں پرکارروائی روک دی ہے کیونکہ نہ صرف اس قانون کے نفاذکے بعدان کے شیڈول پر کارروائی کیلیے کوئی قانون موجود نہیں ہے بلکہ خود سائبرکرائم ونگ کا مستقبل بھی شکوک و شبہات سے دوچارہے۔ وفاقی وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی قانون کے نفاذ کے لیے ایک نیا اور خود مختار ادارہ قائم کرنا چاہتی ہے جبکہ وزارت داخلہ ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ کوموجودہ شکل میں برقرار رکھنا چاہتی ہے،ایک رائے یہ بھی ہے کہ قانون کے مطابق کارروائی کا اختیار صرف ایف آئی اے کونہ دیاجائے بلکہ پولیس کوبھی یہ اختیارات تفویض کیے جائیں تاہم حکومت کی جانب سے اس سلسلے میں تاخیر کی وجہ سے ہزاروں کی تعداد میں شکایت کنندگان شدید متاثرہورہے ہیں اوروہ اپنے ساتھ ہونے والے جرائم کے خلاف بروقت کارروائی کرانے سے قاصر ہیں۔