خبرنامہ پاکستان

سازش کی بات پر اشارہ کسی ریاستی ادارے کی طرف نہیں ہوتا، سعد رفیق

سازش کی بات پر اشارہ کسی ریاستی ادارے کی طرف نہیں ہوتا، سعد رفیق

لاہور(ملت آن لائن)وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کا کہنا ہےکہ جب ہم سازش کی بات کرتے ہیں تو ہمارا اشارہ کسی ریاستی ادارے کی طرف نہیں ہوتا۔

لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ مشاورتی اجلاس میں قانونی و سیاسی معاملات پر بات چیت ہوئی، وزیر خارجہ بھی نوازشریف سے ملے، میاں نوازشریف کو خارجہ امور پر تجربہ ہے، وزیر خارجہ آج چین روانہ ہورہے ہیں، دونوں کی ملاقات میں خارجہ امور زیر بحث آئے۔

خواجہ سعد رفیق نے خیبرپختونخوا حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کے پی کے کا نیرو مہرے کے طور پر کام کررہا ہے، انہیں کسی بات کی اہمیت کا اندازہ نہیں، صوبے میں ڈینگی پھیلا ہوا ہے اور وہ چین سے بیٹھا ہے۔

انہوں نے لاہور ہائیکورٹ کے حکم سے متعلق پوچھے گئے سوال پر کہا کہ ہم نے گلا کیا تھا کہ ہمیں سنے بغیر عدالت نے حکم دیا لیکن گزشتہ رات ایڈیشنل اٹارنی جنرل کا فون آیا جس میں انہوں نے بتایا کہ عدالت نے تقرریر نشر کرنے پر پابندی عائد کرنے کا کوئی حکم نہیں دیا۔

وزیر ریلوے کا کہنا تھا کہ آصف زرداری اور ان کے برخوردار کی مخالفت کا فائدہ (ن) لیگ کو ہی ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ جب ہم سازش کی بات کرتے ہیں تو اشارہ کسی ریاستی ادارے کی طرف نہیں ہوتا، بعض کرداروں کا رویہ ٹھیک نہیں تھا۔

خواجہ سعد رفیق نے پاناما کیس کے فیصلے پر بات کرتے ہوئے کہا کہ عدالتی فیصلہ پبلک پراپرٹی ہے، ہم عدالتی فیصلے پر بات کررہے ہیں، عدالت پر نہیں، عدالت اور ججز معزز ہیں۔

انہوں نے کہا کہ فیصلے سے اختلاف ہوتا ہے تو ہی آگے جاتے ہیں، ہم نظر ثانی پر گئے تو اس کا مطلب ہمیں فیصلے سے اختلاف ہے، ہمارے وکلا سمجھتے ہیں جو چیز قانوناً درست نہیں تو اس پر آئندہ بھی بات ہوگی اس سے نہیں روکا جاسکتا۔

ان کا کہنا تھا کہ عدلیہ یا ججز کی کردار کشی کی کوئی بات نہیں، ہمارا ایسا کوئی ارادہ ہے، تھا اور نہ ہی ہوگا، ہمارے چار دن چلنے والے کاررواں میں لاکھوں لوگ شریک تھے لیکن ہمارے کسی کارکن نے بھی عدالت یا ججز کی ذات پر کوئی بات نہیں کی، سیاسی مخالفین کی بات ہوئی اور ان کے خلاف نعرے بازی بھی ہوئی۔

وزیر ریلوے نے کہا کہ فیصلے کی جو شقیں ہیں جن کو ہم سمجھتے ہیں وہ قانون پر پوری نہیں اترتیں صرف ان پر تنقید کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا ہماری استدعا ہے کہ ہمارے ساتھ جو ناانصافی ہوئی اس پر انصاف کا سوچا جائے۔

سعد رفیق کا کہنا تھا کہ مشکل کے بادل نظر آرہے ہیں، ریاستی اداروں اور سیاسی جماعتوں کو اکٹھے ہونا چاہئیں، پاکستان کسی ٹکراؤ یا تصادم کا متحمل نہیں ہوسکتا، جو ہمارے ساتھ ہوئی بعض لوگ سمجھتے ہیں کہ ہم تصادم کریں لیکن یہ وقت نہیں کہ ریاستی اداروں پر تنقید کی جائے۔

امریکی صدر کے بیان سے متعلق سوال پر وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ٹرمپ بھلے مدہوش ہو لیکن امریکی صدر ہے اس کے بیان کو غیر سنجیدگی سے نہیں لیا جاسکتا۔