خبرنامہ پاکستان

سانحہ ماڈل ٹاؤن استغاثہ کیس ، حکم ماننے والوں کے ساتھ ،حکم دینے والوں کو بھی طلب کیا جائے

اسلام آباد (ملت + آئی این پی )پاکستان عوامی تحریک کے ڈپٹی سیکرٹری اطلاعات عمرریاض عباسی نے سانحہ ماڈل ٹاؤن استغاثہ کیس کی رپورٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ،سانحہ ماڈل ٹاؤن استغاثہ کیس میں حکم ماننے والوں کو طلب کر نے کے ساتھ ساتھ حکم دینے والوں کو بھی عدالت طلب کیا جائے، سانحہ ماڈل ٹاؤن کے ماسٹر مائنڈ شریف برادران، وفاقی وزراء ہیں جن کے حکم پر پولیس نے 17 جون 2014 ء کے دن ایکشن کیا اور 100 لوگوں کو گولیاں ماریں جن میں 14 شہید ہو گئے۔ انہوں نے کہا کہ ابتدائی طور پر جو فیصلہ آیا ہے اس میں آئی جی پنجاب مشتاق سکھیرا، ڈی آئی جی آپریشن، سابق ڈی سی او لاہور کیپٹن(ر) عثمان و دیگر پولیس افسران کو طلب کیا گیا ہے۔ ہم نے اپنے استغاثہ میں سانحہ ماڈل ٹاؤن میں 139 ملزمان کو نامزد کیا تھا جن میں 12 ملزمان نواز شریف ،شہباز شریف، حمزہ شہباز، رانا ثناء اللہ، خواجہ سعد، خواجہ آصف، پرویز رشید، عابد شیر علی، چودھری نثار علی، سید توقیر شاہ، میجر (ر) اعظم سلیمان، راشد محمود لنگڑیال کو طلب نہیں کیا گیا بقیہ 127 ملزمان طلب کر لئے گئے جن میں آئی جی پنجاب سمیت ایس پیز، ڈی ایس پیز بھی شامل ہیں۔انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے مرکزی ملزمان کو کیفر کردار تک پہنچانے تک قانونی اور سیاسی جدوجہد جاری رکھیں گے۔ ابھی آغاز ہوا ہے انشاء اللہ اس کا اختتام حکمرانوں کی پھانسیوں پر ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ پولیس کی طرف سے درج کروائی جانے والی ایف آئی آر 510 بھی جھوٹ کا پلندا ثابت ہوئی اور جسٹس علی باقر نجفی کمیشن کی رپورٹ منظر عام پر نہ لائے جانے کا پس منظر بھی سامنے آگیا کہ اس میں حکومت ملوث تھی، جسٹس علی باقر نجفی کمیشن کی رپورٹ منظر عام پر آنے سے روکنا حکمرانوں کے براہ راست ملوث ہونے کی واضح دلیل ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم شریف برادران اور وفاقی وزراء کو کٹہرے میں لانے کی قانونی جدوجہد جاری رکھیں گے اور اسے منطقی انجام تک پہنچائیں گے۔