خبرنامہ پاکستان

سانحہ 12 مئی: سندھ ہائیکورٹ نے جے آئی ٹی کیلئے نگران جج تعینات کردیا

کراچی: چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ نے سانحہ 12 مئی کی تحقیقات کے لیے تشکیل جے آئی ٹی کے لیے نگران جج تعینات کردیا۔

سندھ ہائیکورٹ نے سانحہ 12 مئی 2007 کے کیس کا محفوظ فیصلہ 11 ستمبر کو ہونے والی سماعت میں سنایا جس میں عدالت نے سانحہ کی تحقیقات کے لیے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم بنانے کا حکم دیا تھا۔

سندھ حکومت نے عدالتی حکم پر 28 ستمبر کو جے آئی ٹی تشکیل دینے کا نوٹی فکیشن جاری کیا جس کا سربراہ کراچی پولیس چیف امیر شیخ کو مقرر کیا گیا ہے۔

سندھ ہائیکورٹ نے بھی جے آئی ٹی کی نگرانی کے لیے جسٹس صلاح الدین پنہور کو نگران جج تعینات کردیا ہے۔

سانحہ 12 مئی کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی کلاس کیے گئے کیسز کی وجوہات اور دیگر کیسز کا پتا لگائے گی اور ہر 15 روز بعد نگران جج کو پیش رفت سے آگاہ کرے گی۔

سانحہ 12 مئی کا پس منظر

12 مئی 2007 کو وکلاء تحریک اپنے عروج پر تھی اور اُس وقت کے معزول چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری سندھ ہائی کورٹ کی 50ویں سالگرہ کے موقع پر کراچی آرہے تھے کہ اس موقع پر شہر کو خون سے نہلا دیا گیا۔

معزول چیف جسٹس کی کراچی آمد پر اپوزیشن جماعتوں کے کارکنان استقبال کے لیے نکلے اور کئی مقامات پر اُس وقت کی حکومتی اور اپوزیشن جماعتوں کے کارکنوں میں مسلح تصادم شروع ہوا۔

سانحہ 12 مئی کو گیارہ برس بیت گئے، خون آشام دن کی تلخ یادیں آج بھی تازہ

شہر کی کئی شاہراہوں پر اسلحے کا آزادانہ استعمال دیکھنے میں آیا اور خون ریزی میں وکلاء سمیت 48 افراد دن دہاڑے قتل کردیئے گئے۔

ان واقعات میں 130 سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے جبکہ درجنوں گاڑیاں اور املاک بھی نذر آتش کی گئیں جس کے بعد شہر کے مختلف تھانوں میں ان افراد کے قتل کے 7 مقدمات درج ہوئے۔

تقریباً 20 ماہ قبل پولیس نے ساتوں مقدمات کے چالان انسداد دہشت گردی کی عدالتوں میں جمع کرائے، جس میں اُس وقت کے مشیر داخلہ اور موجودہ میئر کراچی وسیم اختر اور رکن سندھ اسممبلی کامران فاروق سمیت 55 سے زائد ملزمان نامزد ہیں۔

یہ تمام ملزمان ضمانت پر رہا ہیں اور مقدمات میں 20 ماہ کا عرصہ گزر جانے کے باوجود ملزمان پر فرد جرم عائد نہیں ہوسکی۔