خبرنامہ پاکستان

سندھ حکومت نے رینجرز کے خصوصی اختیارات میں 90 روز کی توسیع کردی

سندھ حکومت نے

سندھ حکومت نے رینجرز کے خصوصی اختیارات میں 90 روز کی توسیع کردی

کراچی:(ملت آن لائن) محکمہ داخلہ سندھ نے رینجرز کے اختیارات میں مزید 3 ماہ کی توسیع کردی۔ رینجرز کے خصوصی اختیارات میں مزید 3 ماہ کی توسیع کردی گئی اس حوالے سے محکمہ داخلہ سندھ نے وزرات داخلہ کی منظوری کے بعد نوٹی فکیشن بھی جاری کردیا۔ نوٹی فکیشن کے مطابق رینجرز کو انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997ء کے تحت اختیارات دیے گئے ہیں جس کی مدت 10 اپریل 2018ء تک ہوگی۔ واضح رہے کہ انسداد دہشت گردی ایکٹ کی رو سے ملنے والے خصوصی اختیارات کے تحت رینجرز قانونی طور پر جرائم پیشہ افراد اور دہشت گردوں کے خلاف آزادانہ کارروائی کرسکتی ہے۔ رینجرز کے پاس یہ اختیار بھی موجود ہے کہ وہ کسی بھی شہری کو الزام کی بنیاد پر 90 روز کے لیے حراست میں رکھ سکتی ہے تاہم اسے عدالت کو آگاہ کرنا لازم ہوگا۔

………………………..

اس خبر کو بھی پڑھیے…مردان میں مشال خان قتل کیس کا فیصلہ آج سنایا جائے گا
The Decision Of Mishal Murder Case Will Be Announce Today

مردان میں عبدالولی خان یونیورسٹی کے جرنلزم کےطالب علم مشال خان قتل کیس کا فیصلہ آج سنایا جائے گاجبکہ مشال کے بھائی ایمل اقبال خان نے امید ظاہر کی ہے کہ مشال کےخون پرانصاف ہوگا۔

13اپریل کو عبدالولی خان یونی ورسٹی مردان میں جرنلزم کے 23 سالہ طالب علم مشال خان کو مشتعل ہجوم نے توہین مذہب کاالزام لگاکرجان سے ماردیا۔

مشال خان قتل کیس کا مقدمہ پہلے پشاور ہائی کورٹ میں چلا، تاہم مشال کے والد محمد اقبال کی درخواست پر مقدمہ پشاورہائی کورٹ سے انسداددہشتگردی کی خصوصی عدالت ایبٹ آبادمنتقل کردیاگیا، جہاں ہری پورسینٹرل جیل میں مشال قتل کیس کی سماعت جاری رہی۔

اس کیس میں ستمبر 2017 سے جنوری 2018 تک 25 سماعتیں ہوئیں، جن میں 68 گواہ پیش ہوئےتاہم عدالت نے گواہان کے بیانات قلمبند کرنے کے بعد 27 جنوری کو مقدمے کا فیصلہ محفوظ کرلیا۔
……..
مردان میں مشال خان قتل کیس کا فیصلہ آج سنایا جائے گا
The Decision Of Mishal Murder Case Will Be Announce Today

مردان میں عبدالولی خان یونیورسٹی کے جرنلزم کےطالب علم مشال خان قتل کیس کا فیصلہ آج سنایا جائے گاجبکہ مشال کے بھائی ایمل اقبال خان نے امید ظاہر کی ہے کہ مشال کےخون پرانصاف ہوگا۔

13اپریل کو عبدالولی خان یونی ورسٹی مردان میں جرنلزم کے 23 سالہ طالب علم مشال خان کو مشتعل ہجوم نے توہین مذہب کاالزام لگاکرجان سے ماردیا۔

مشال خان قتل کیس کا مقدمہ پہلے پشاور ہائی کورٹ میں چلا، تاہم مشال کے والد محمد اقبال کی درخواست پر مقدمہ پشاورہائی کورٹ سے انسداددہشتگردی کی خصوصی عدالت ایبٹ آبادمنتقل کردیاگیا، جہاں ہری پورسینٹرل جیل میں مشال قتل کیس کی سماعت جاری رہی۔

اس کیس میں ستمبر 2017 سے جنوری 2018 تک 25 سماعتیں ہوئیں، جن میں 68 گواہ پیش ہوئےتاہم عدالت نے گواہان کے بیانات قلمبند کرنے کے بعد 27 جنوری کو مقدمے کا فیصلہ محفوظ کرلیا۔