خبرنامہ پاکستان

سوئس بنکوں میں پاکستانیوں کے 200 ارب ڈالر‘ واپسی کیلئے بات چیت شروع کر دی: اسحاق ڈار

اسلام آباد:(اے پی پی)حکومت نے سوئس اکائونٹس میں پاکستانیوں کی رقم تک رسائی کیلئے سوئس حکام سے باضابطہ بات چیت شروع کر دی ہے۔ کابینہ کی منظوری کے بعد ایف بی آر کو بات چیت کا اختیار دیا گیا ہے۔ سوئس اکائونٹس میں 2 ڈالر یا 200 ارب ہوں وہ قوم کی امانت ہیں، اس معاملے کی تہہ تک پہنچنے کیلئے اپوزیشن کی طرف سے تعاون کا بھی خیرمقدم کریں گے۔ ان خیالات کا اظہار وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے ایوان بالا میں ذاتی وضاحت کے نکتہ پر اظہارخیال کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ کابینہ کو سوئس اکائونٹس تک رسائی کیلئے سمری بھجوائی تھی۔ پہلی بار کسی وزیرخزانہ نے یہ قدم اٹھایا ہے۔ ہم کسی ملک کو کارروائی جلد آگے بڑھانے کیلئے مجبور نہیں کر سکتے۔ سوئس اکائونٹس میں 200 ارب ڈالر پاکستانیوںکے مودجود ہونے سے متعلق خبر انہیں کسی اخبار سے ملی تھی۔ اس کا پورا علم نہیں‘ تاہم ہمارے خلوص پر شک نہ کیا جائے۔ وفاقی وزیر تجارت انجینئر خرم دستگیر نے کہا کہ پاکستان کے کاروباری وفود کو ماسکو ائر پورٹ پر روکنے پر روس کے سفیر کو دفتر خارجہ طلب کیا گیا، پاکستانی سفارت خانے کے حکام اس معاملے پر روسی حکام کے ساتھ مسلسل رابطے میں رہے، تمام پاکستانی اب واپس آ چکے ہیں، ذمہ دار ٹور آپریٹر کے خلاف وزارت داخلہ کے ذریعے کارروائی کی جائے گی۔ میاں عتیق شیخ کے توجہ دلائو نوٹس کے جواب میں وزیر تجارت خرم دستگیر خان نے ایوان کو بتایا کہ ماسکو ایئر پورٹ پر 100 سے زائد کاروباری حضرات کے پھنسے رہنے کا معاملہ اہم ہے۔روس کے 132 پاکستانی تاجروں کو روکنے اور واپس بھیجنے کے حوالے سے روسی سفیر نے افسوس کا اظہار کیا تھا۔ سینٹ کو بتایا گیا وزارت داخلہ نے پچھلے سال ستمبرسے 4987 نام ای سی ایل سے نکالے ہیں۔ وزارت داخلہ ای سی ایل میں نام ڈالنے کیلئے اپنے صوابدیدی اختیارات استعمال نہیں کر رہی۔ اجلاس میں سینیٹر چودھری تنویر خان‘ عتیق شیخ‘ ڈاکٹر جہانزیب کے سوالات کے جواب میں وزیر مملکت برائے داخلہ بلیغ الرحمان نے کہا کہ حکومت نے سالہاسال سے پڑے 4897 افراد کے نام پچھلے سال ستمبر میں ای سی ایل سے نکالے۔ اس سلسلے میں باقاعدہ کمیٹی قائم کی گئی۔ سیف سٹی پراجیکٹ بنیادی طورپر اسلام آباد کیلئے ہے‘ لیکن راولپنڈی کے بھی کچھ علاقے اس میں شامل کئے گئے ہیں۔ پنجاب حکومت بھی اس طرح کا ایک منصوبہ شروع کر رہی ہے۔ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات و قومی ورثہ پرویز رشید نے کہا ہے کہ حویلیاں سے خنجراب تک 682 کلومیٹر طویل ریلوے لائن بچھانے کی تجویز ہے۔ یہ منصوبہ چین پاکستان اقتصادی راہداری کے تحت مکمل کیا جائے گا۔ سینیٹرنجمہ حمید‘ عتیق شیخ‘ اعظم سواتی کے سوالات کے جواب میں انہوں نے کہا کہ خنجراب کے درمیان ریلوے لائن بچھانے کی تجویز ہے۔ اس کی لمبائی 682 کلومیٹر ہے۔ اس کا ٹھیکہ ابھی کسی کو نہیں دیاگیا۔ ڈیزائن اور فزیبلٹی سٹڈی تیار کی جا رہی ہے۔ پی ٹی وی ایک قومی ادارہ ہے۔ اسلام آباد‘ لاہور‘ کوئٹہ‘ کراچی پشاور سمیت ہر جگہ اس کے سٹیشن قائم ہیں۔ دوسرے چینلز کے مقابلے میں اس کے پروگراموں کا دورانیہ زیادہ ہوتا ہے۔ پی ٹی وی میں ترقیوںکا عمل شروع ہو چکا ہے۔ تین ماہ میں یہ عمل مکمل کر لیا جائے گا۔ آرٹ‘ موسیقی اور فلموں کے ذریعے پاکستان کا بہتر تشخص اجاگر کرنے کیلئے منصوبہ تیار کیا گیا ہے۔ اس پر جلد عمل شروع ہوگا۔ سینٹ میں ارکان نے کہا کہ عسکری ادارے دانستہ طورپر ٹرانسپرنسی اور احتساب کو نظرانداز کر رہے ہیں۔ یہ ادارے پارلیمنٹ کو جواب دینا نہیں چاہتے۔ جی ایچ کیو میں چند لوگ ہیں جنہوں نے ذہن بنا رکھا ہے کہ پارلیمنٹ نام کی کوئی چیز نہیں۔ سینیٹر فرحت اللہ بابر‘ سینیٹرسعید غنی‘ سینیٹر اعظم خان سواتی سمیت دیگر نے عسکری اداروں کے حوالے سے پوچھے گئے سوالوں کے جواب نہ دیئے جانے پر احتجاج کیا۔ سینیٹر فرحت اللہ بابر کی جانب سے قومی فائونڈیشن‘ شاہین فائونڈیشن‘ بحرہ ٹائونڈیشن‘ آرمی ویلفیر ٹرسٹ اور ڈی ایچ اے اتھارٹیوں کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کا تسلی بخش اور نامکمل جواب دینے پر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ عسکری ادا ے دانستہ طورپر ٹرانسپرنسی اور احتساب کو نظرانداز کر رہے ہیں اور یہ ادارے پارلیمان کو جواب تک نہیں دینا چاہتے۔ وفاقی وزیر سیفران عبدالقادر بلوچ نے کہا کہ وہ خود فوج میں خدمات سرانجام دے چکے ہیں جن فائونڈیشن کے حوالے سے سوال پوچھے گئے ہیں‘ وہ مختلف ایریا میں مخصوص حالات میںکام کر رہی ہوتی ہیں۔ ان کی معلومات لی جا رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ ذاتی طورپر جنرل راحیل شریف کو جانتے ہیں جو پارلیمنٹ اور آئین پر یقین رکھتے ہیں۔ یہ نچلی سطح کی غلطی ہے۔ وہ یہ معاملہ اٹھائیں گے۔ یہ بات غلط ہے کہ عسکری ادارے پارلیمنٹ کو جواب نہیں دیتے۔ وقفہ سوالات میں خواجہ محمد آصف نے تحریری جواب میں کہا کہ ضرب عضب آپریشن کے دوران فاٹا میں دہشتگردوں کے ٹھکانوں کو ختم کیاجارہا ہے پاک افغان سرحد پر سکیورٹی کو بہتر کرنے اور دہشت گردوں کی دراندازی کو روکنے کیلئے افغان نیشنل آرمی اور ریزالٹ پورٹ مشن سے درخواست کی ہے کہ افغان علاقے دہشتگردوں کیخلاف فیصلہ کن اقدامات کئے جائیں نیول ہیڈکوارٹر کے مطابق ان کا پاکستان میں کسی بھی ہائوسنگ کالونی سے کوئی تعلق نہیں۔ سینیٹر سحر کامران کے سوال کے جواب میں خواجہ آصف کے تحریری جواب میں کہا گیا کہ دہشت گردوں کی دراندازی کم کرنے کیلئے چار فریقی عمل میں افغان قومی اتحاد حکومت کے مصالحت کا تعاون شامل ہے۔ سینٹ کو بتایا گیا کہ نیشنل ایکشن پلان پر پوری طرح عمل کیا جا رہا ہے ٗ راجن پور میں چھوٹو گینگ کے خلاف پولیس اور رینجرز کا آپریشن بہتری کی علامت ہے ٗ اسلام آباد میں شادی بیاہ کی تقریبات سے متعلق قوانین پر عمل کرایا جا رہا ہے۔ وقفہ سوالات کے دور ان سینیٹر احمد حسن، میر کبیر، سینیٹر اعظم سواتی کے سوالات کے جواب میں وزیر مملکت انجینئر بلیغ الرحمن نے بتایا کہ ڈائریکٹوریٹ جنرل آف امیگریشن اینڈ پاسپورٹ نے راولپنڈی میں ایگزیکٹو پاسپورٹ آفس قائم کر دیا ہے، مزید 14 ایگزیکٹو پاسپورٹ آفسز اسلام آباد، کراچی، لاہور، پشاور، کوئٹہ، سرگودھا، فیصل آباد، ملتان، گجرات، سیالکوٹ، حیدر آباد، گوجرانوالہ، مردان اور ڈیرہ غازی خان میں بنائے جائیں گے۔ وزارت داخلہ نے تحریری طور پر ایوان بالا(سینیٹ) کو آگاہ کیا ہے کہ گزشتہ پانچ سال میں عدالتوں سے سزائے موت پانے والے 513قیدیوںنے صدر پاکستان سے رحم کی اپیل کی ہے جو ساری مسترد کر دی گئی ہیں، اس وقت وزارت داخلہ کے پاس رحم کی 38 اپیلیں موجود ہیں جو زیر التوا ہیں۔