خبرنامہ پاکستان

سپریم کورٹ میں سانحہ کوئٹہ ازخودنوٹس کی سماعت

اسلام آباد: (ملت+آئی این پی)سپریم کورٹ میں سانحہ کوئٹہ ازخودنوٹس کی سماعت میں آئی جی بلوچستان کمرہ عدالت میں جذباتی ہوگئے،آئی جی بلوچستان نے کہا کہ ہمیں کمیشن میں سنا نہیں گیا،آٹھ گھنٹے تک کٹہرے میں کھڑا کیا گیا،ہمیں کہا گیا کہ تم پرخداکی لعنت ہو۔جمعرات کو سپریم کورٹ میں سانحہ کوئٹہ ازخود نوٹس کی سماعت جسٹس امیر مسلم ہانی کی سربراہی میں دورکنی بینچ نے کی۔آئی جی بلوچستان احسن محبوب نے عدالت میں کہا کہ بلوچستان کو ہم نے بہت بہتر کیا ہے،ہمیں کمیشن میں سنا نہیں گیا اور 8گھنٹے کٹہرے میں کھڑا کیا گیا،ہمیں کہا گیا کہ تم پرخدا کی لعنت ہو،جج نے مجھے کہا کہ شرم سے ڈوب مرو،کیا یہ ٹھیک ہے؟۔آئی جی بلوچستان نے کہا کہ کیا صرف ججز کی عزت ہے؟،ہم ذلیل ہونے کیلئے رہ گئے ہیں،خدا کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ کمیشن میں مجھے گالیاں دی گئیں،کیا انصاف اداروں کیلئے اور پولیس والے صرف ذلیل ہونے کیلئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ مجھ سے غیر متعلقہ سوالات پوچھے گئے۔جسٹس امیر ہانی مسلم نے کہاکہٓپ جذباتی نہ ہوں۔ ہم نے آپ کے ساتھ ایسا سلوک نہیں کیا،جس پر آئی جی نے کہا کہ آپ نے ایسا سلوک نہیں کیا لیکن کمیشن نے ہمیں ذلیل کیا۔جسٹس امیر ہانی مسلم نے کہا کہ ہم آپ جیسے افسروں سے زیادہ توقعات رکھتے ہیں،جب بھی ایسا واقعہ ہوتا ہے۔ سوالات بھی سخت ہوتے ہیں،کمیشن سفارشات پر سیکیورٹی صورتحال میں بہتری لائی جاسکتی ہے۔سوال یہ ہے کہ ایسے واقعات سے کیوں بچ نہیں سکتے،کوئٹہ میں ایک سریاب روڈ ہے وہ بھی غیرمحفوظ ہے،آئی جی صاحب بتائیں،کوئٹہ پولیس سینٹر پرحملہ کا ذمہ دار کون ہے؟،دیوار بنانا حکومت کی ذمہ داری تھی لیکن نہیں بنائی گئی،آئی جی نے جواب دیا کہ حکومت کو دیوار کے بارے میں بتایا اور اس پر عمل کا بھی کہہ دیاتھا۔جسٹس امیر ہانی مسلم نے کہا کہ آپ نے ایک دیوار کھڑی کرنے میں دوسال لگادیئے،روز دس اینٹیں لگاتے تودیوار مکمل ہوجاتی،سریاب روڈ پر ہردوسرے دن کوئی نہ کوئی واقعہ ہوجاتاہے،اگر سریاب روڈ محفوظ نہیں تو ڈی آئی جی وردی میں کیوں؟،سپریم کورٹ نے 6فروری تک سماعت ملتوی کرتے ہوئے اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کرکے وزارت داخلہ اور صوبائی وزارت داخلہ سے کمیشن کی رپورٹ پر سفارشات اور موقف طلب کرلیا۔۔۔۔(خ م)