خبرنامہ پاکستان

سپریم کورٹ نے عمران خان نااہلی کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا

سپریم کورٹ نے عمران خان نااہلی کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا
اسلام آباد:(ملت آن لائن) سپریم کورٹ میں پی ٹی آئی چئیرمین عمران خان نا اہلی کیس کا فیصلہ محفوظ کر لیا گیا۔ سپریم کورٹ میں جاری عمران خان نا اہلی کیس کا فیصلہ محفوظ کر لیا گیا ہے۔ سپریم کورٹ آف پاکستان کے چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ ایسی توقع نہ رکھیں کہ فیصلہ کل آ جائے گا۔ کیس کے دوران اپنے ریمارکس میں چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ دیکھنا ہے کہ کیا عمران خان بے ایمان آدمی ہے کہ نہیں۔ اس سے قبل سپریم کورٹ میں عمران خان نااہلی کیس میں وکیل نعیم بخاری کے دلائل مکمل کیے۔ سماعت کے دوران وکیل عمران خان نے کہا کہ گزشتہ سماعت پر عدالت میں درخواست گزار کے کیس پردلائل دئیے تھے، کسی جواب میں بھی تضاد نہیں، لندن فلیٹ خریداری کا ذریعہ،قیمت خرید اور فروخت اور رقم کا استعمال کیا تھا، ایمنسٹی اسکیم کے بعد لندن فلیٹ ڈکلئیر کی گئی جس پر چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس میں کہا کہ آپ کا کہنا ہے کہ لندن فلیٹ ڈکلیئر کیا کمپنی نہیں۔وکیل نعیم بخاری نے کہا کہ این ایس ایل کے اکاونٹ میں ایک لاکھ پاونڈ رکھے گئے، جولائی 2007 میں این ایس ایل اکاونٹ سے عمران خان کے اکاونٹ میں 20 ہزاریور کی رقم آئی، مارچ 2008 میں اکاونٹ میں 22 ہزاریورو کی رقم آئی اور یہ رقوم 2012 میں کیش کرائی گئی، درخواست گزارکے مقدمے سے ہٹ کر عدالت نے سوالات پوچھے، جس کے لیے دستاویزات لائیں گئیں، جس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ اگر سماعت کل تک ملتوی کر دیں تو جس پر نعیم بخاری نے کہا کہ جو عدالت حکم دے اس کی پیروی کروں گا عدالت کو انکار نہیں کر سکتا، عمران خان نے کچھ چھپایا ہوتا تو ریٹرننگ آفیسر اس کے دستاویزست مسترد کر سکتا تھا،عمران خان کے ریٹرن پر الیکشن کمیشن نے کوئی اعتراض نہیں اٹھایا جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اس وقت ریٹرننگ افسر نے معاملہ نہیں دیکھا، کیا عدالت اب کاغذات نامزدگی کو نہیں دیکھ سکتی جس پر وکیل کی جانب سے کہا گیا کہ کاغذات میں اثاثے یا غلط بیانی کی بات 2002 کی ہے، 2002 کی غلط بیانی پر موجودہ الیکشن پر نااہلی مانگی گئی ہے ، عمران خان سے 2002 کی اثاثے بتاتے ہوئے غلطی ہو سکتی ہے غلط بیانی نہیں۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ عدالت اس سارے عمل کی صرف نگرانی کر سکتی ہے کیونکہ سپریم کورٹ کا حکم آچکا ہے، رپورٹ تیار کر کے بتائیں کہ کیا اقدامات کیے گئے ہیں اور کس طرح عدالتی حکم پر عمل درآمد کیا جائے گا۔ جسٹس عمر عطاء بندیال نے اپنے ریمارکس دیئے کہ اثاثے چھپانے اور غلطی میں فرق ہے، عمران خان نے اپنا یورو اکاونٹ ظاہر نہیں کیا جس پر وکیل نعیم بخاری نے کہا کہ یہ اکاؤنٹ تب کھولا گیا جب وہ ایم این اے تھے، یہ اکاؤنٹ لندن فلیٹ کی عدالتی کارروائی کے دوران کھولا گیا، یورو اکاؤنٹ کی رقم عمران خان پاکستان لائے، ایمانداری اوربے ایمانداری میں عدالت نے فرق کرنا ہے۔