خبرنامہ پاکستان

سپریم کورٹ نے غلط بیانی اور بار بار بیان بدلنے پر ایل ڈی اے کی ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل سمعیہ سلیم کی سخت سرزنش کردی

لاہور (ملت + آئی این پی) سپریم کورٹ نے ایل ڈی اے کے ٹان پلانر مسعود قاضی کی برطرفی کو ریٹائرمنٹ میں تبدیل کرتے ہوئے انہیں پنشن اور ریٹائرمنٹ کی دیگر مراعات ادا کرنے کا حکم دے دیا ہے۔ بدھ کے روزاس سلسلے میں مسعود قاضی کی اپیل کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ کے جسٹس امیر ہانی مسلم کی سربراہی میں قائم دو رکنی بنچ نے غلط بیانی اور بار بار بیان بدلنے پر ایل ڈی اے کی ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل سمعیہ سلیم کی سخت سرزنش کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ خاتون افسر نے عدالت سے جھوٹ بولا اور عدالت سے کھیلنے کی کوشش کی جو خاتون افسر سپریم کورٹ میں جھوٹ بولنے سے نہیں ڈری وہ عوام کے ساتھ کیا کرتی ہوں گی؟عدالت نے انہیں آئندہ محتاط رہنے کی وارننگ بھی دی ۔اپیل کنندہ کی طرف سے حافظ طارق نسیم ایڈووکیٹ نے موقف اختیار کیا کہ ایل ڈی اے حکام نے کثیرالمنزلہ عمارتوں کے سکینڈل میں درخواست گزار کو برطرف کر دیا لیکن درخواست گزار کو شنوائی کا موقع ہی نہیں دیا گیا ،انہیں بحال کر کے ریٹائر کرنے کا حکم دیا جائے، عدالتی نوٹس پر ڈی جی ایل ڈی زاہد اختر زمان کی بجائے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل سمعیہ سلیم سپریم کورٹ میں پیش ہوئیں، عدالتی استفسار پر سمعیہ سلیم نے موقف اختیار کیا کہ ڈی جی کی جگہ وہ پیش ہوئی ہیں، عدالتی سرزنش پر ایڈیشنل ڈی جی سمعیہ سلیم نے اپنا موقف بدلتے ہوئے کہا کہ ڈی جی زاہد اختر زمان وزیر اعلی کے ساتھ میٹنگ میں ہیں لیکن فورا ہی تیسری بار موقف بدلتے ہوئے کہا کہ زاہد اختر زمان کی ترقی ہو گئی ہے اور وہ سیکرٹری خوراک پنجاب کا چارج لینے گئے ہیں، جس پر سپریم کورٹ نے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل سمعیہ سلیم کی سخت سرزنشن کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ خاتون افسر نے عدالت سے جھوٹ بولا اور عدالت سے کھیلنے کی کوشش کی جو خاتون افسر سپریم کورٹ سے جھوٹ بولنے سے نہیں ڈری وہ عوام کے ساتھ کیا کرتی ہوگی؟، ایڈیشنل ڈی جی ایل ڈی اے نے عدالت نے استدعا کی کہ انہیں جھوٹ بولنے پر معاف کر دیا جائے جس پرعدالت نے کہا کہ اس ایک سچ 10جھوٹ بولنے سے بہتر ہے، اس بار معافی قبول کر رہے ہیں، آئندہ جھوٹ بولنے سے گریز کریں، ایڈیشنل ڈی جی نے عدالت کو بتایا کہ درخواست گزار انکوائری میں ذمہ دار قرار دیئے گئے، اس لئے انہیں بحال نہیں کیا جا سکتا، عدالت نے تفصیلی دلائل سننے کے بعد قاضی مسعود کی برطرفی کو ریٹائرمنٹ میں بدلتے ہوئے حکم دیا کہ 2ماہ میں درخواست گزار کو پنشن اور مراعات ادا کی جائیں اور اس بابت عمل درآمدرپورٹ عدالت میں پیش کی جائے۔