خبرنامہ پاکستان

سپریم کورٹ نے گلگت بلتستان کی آئینی حیثیت پر اٹارنی جنرل سے جواب طلب کر لیا

اسلام آباد(ملت + آئی این پی) سپریم کورٹ نے گلگت بلتستان کی آئینی حیثیت پر اٹارنی جنرل سے جواب طلب کر لیاجبکہ سپریم کورٹ نے سینئر وکلاء خواجہ حارث اور اعتزاز احسن کو عدالتی معاون مقرر کرتے ہوئے سماعت غیر معینہ مدت تک کیلئے ملتوی کر دی جبکہ جسٹس ثاقب نثار نے اپنے ریمارکس میں کہا ہے کہ یہ انتہائی اہمیت کا حامل حساس معاملہ ہے، اس معاملے پر لارجر بینچ کی تشکیل کے لیے بھی کہہ سکتے ہیں۔ بدھ کو جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 2 رکنی بنچ نے گلگت بلتستان کی آئینی حیثیت کے حوالے سے دائر درخواستوں کی سماعت کی۔ سماعت کے دوران درخواست گزارکے وکیل کا موقف تھا کہ سپریم کورٹ پاکستان نے 1999 میں گلگت بلتستان کے شہریوں کو برابر کے حقوق دینے کا فیصلہ دیا۔ سینئر وکیل اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ گلگت بلتستان کی خودمختار حیثیت کو بھی پیش نظر رکھنا ہوگاکیونکہ یہ بیس لاکھ لوگوں کے بنیادی حقوق کا معاملہ ہے۔وکیل خواجہ حارث کا موقف تھا کہ گلگت بلتستان کی عدالتیں صدارتی حکم نامے کے تحت کام کر رہی ہیں۔ اٹارنی جنرل اشتر اوصاف نے تحریری جواب کیلئے مہلت دی جائے کیونکہ یہ آسان معاملہ نہیں، عالمی اثرات ہو سکتے ہیں،وفاق سے ہدایات لینا چاہوں گا۔ سماعت کے دوران جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ یہ انتہائی اہمیت کا حامل حساس معاملہ ہے، اس معاملے پر لارجر بینچ کی تشکیل کے لیے بھی کہہ سکتے ہیں۔ عدالت نے کیس کی سماعت غیرمعینہ مدت تک ملتوی کرتے ہوئے گلگت بلتستان کی آئینی حیثیت پر اٹارنی جنرل سے جواب طلب کر لیاجبکہ سپریم کورٹ نے سینئر وکلاء خواجہ حارث اور اعتزاز احسن کو عدالتی معاون مقرر کر دیا۔