خبرنامہ پاکستان

سینٹ نے فوجداری قوانین (ترمیمی) بل 2016ء کی منظوری دیدی

اسلام آباد: (ملت+اے پی پی) سینٹ نے فوجداری قوانین (ترمیمی) بل 2016ء کی منظوری دیدی۔ جمعہ کو ایوان بالا کے اجلاس میں وزیر برائے داخلہ بلیغ الرحمان نے اس حوالے سے تحریک پیش کی کہ فوجداری ترمیمی بل 2016ء کمیٹی کی قائم کردہ صورت میں زیر غور لایا جائے۔ بل کی تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس بل میں غلط معلومات دینے کی سزاؤں کو بڑھایا گیا ہے اور خاص طور پر ایسی غلط معلومات جن سے کسی شخص کو پھانسی یا عمر قید ہو سکتی ہے اس کے علاوہ مذہبی اور فرقہ وارانہ بنیاد پر جذبات ابھارنے‘ بچوں کی جبری شادی جیسے جرائم کو بھی اس میں شامل کیا گیا ہے۔ جبری شادی پر پہلے سزا سات سال تھی جس کو بڑھا کر اب دس سال کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ اس کے علاوہ پولیس افسران کے فرائض میں یہ بھی شامل کردیا گیا ہے کہ وہ فرقہ وارانہ یا مذہبی بنیاد پر منافرت پھیلانے کے عمل کو بھی روکیں گے۔ اس سلسلے میں سزا میں بھی اضافہ کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ احکامات نہ ماننے پر اب جرمانے کے ساتھ ساتھ تین سال سزا بھی شامل کردی گئی ہے۔ قانون شہادت میں بھی ترامیم تجویز کی گئی ہیں اور انسداد دہشتگردی ایکٹ میں ایک اور سیکشن بھی شامل کی گئی ہے جس کے تحت اگر کوئی ہجوم کسی کو قتل کرتا ہے چاہے یہ مذہبی بنیاد پر ہو یا کسی اور بنیاد پر تو اس کے لئے بھی اضافی سزا بھی تجویز کی گئی ہے۔اس معاملے پر سینیٹر طاہر حسین مشہدی اور سینیٹر رحمان ملک نے بھی اظہار خیال کیا۔ بعد ازاں چیئرمین نے بل شق وار منظوری کے لئے ایوان میں پیش کیا جسے اتفاق رائے سے منظور کرلیا گیا۔