خبرنامہ پاکستان

سینیٹ الیکشن: اسحاق ڈار کے کاغذات نامزدگی مسترد

سینیٹ الیکشن: اسحاق

سینیٹ الیکشن: اسحاق ڈار کے کاغذات نامزدگی مسترد

اسلام آباد: (ملت آن لائن) سینیٹ الیکشن سے پہلے نون لیگ کیلئے بری خبر یہ ہے کہ اس کے ایک اہم رہنماء اور امیدوار سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے کاغذات نامزدگی مسترد کر دیئے گئے ہیں۔ الیکشن کمیشن نے فیصلہ سنا دیا۔ سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے کاغذات نامزدگی مسترد کر دیئے گئے۔ سابق وزیر خزانہ کے وکلاء اور تحریک انصاف کے وکلاء کی بحث کے بعد الیکشن کمیشن کی جانب سے فیصلہ سنایا گیا۔ الیکشن کمیشن میں جرح کے دوران پی ٹی آئی کے وکیل نے یہ مؤقف اختیار کیا تھا کہ اسحاق ڈار نے انتخابی اخراجات کے لئے 2 نشیتوں پر ایک ہی بینک اکاؤنٹ دیا۔ احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے اسحاق ڈار کے خلاف نیب ریفرنس کیس کی سماعت کی۔ جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء احتساب عدالت میں پیش ہوئے۔ واجد ضیاء نے جے آئی ٹی کی اصل رپورٹ والیم ایک اور 9 پیش کر دیا۔ احتساب عدالت میں واجد ضیاء نے اسحاق ڈار کے خلاف بیان قلمبند کراتے ہوئے کہا کہ 20 اپریل 2017 کو سپریم کورٹ نے جے آئی ٹی بنانے کا حکم دیا، ایف آئی اے نے جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم کے لیے میرا نام بھیجا، 5 مئی کو سپریم کورٹ نے میری سربراہی میں جے آئی ٹی بنائی، ٹیم میں سٹیٹ بینک سے عامر عزیز، آئی ایس آئی سے نعمان سعید، ایم آئی سے کامران خورشید ، ایس ای سی پی سے بلال رسول، نیب سے عرفان نعیم منگی جے آئی ٹی میں شامل تھے۔ واجد ضیاء نے کہا 1992 کی ویلتھ سٹیٹ منٹ کے مطابق اسحاق ڈار کے کل اثاثے 9.1 ملین روپے کے تھے، 2008-9 میں اثاثوں کی مالیت 831.6 ملین روپے تک پہنچ گئی، اسحاق ڈار کے اثاثوں میں اس عرصے کے دوران 91 گنا کا اضافہ ہوا۔ واجد ضیاء کا کہنا تھا کہ جے آئی ٹی نے 10 جولائی 2017 کو حتمی رپورٹ پیش کی، اسحاق ڈار سمیت مختلف شخصیات کے بیانات ریکارڈ کیے گئے۔ احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے استفسار کیا کہ آپ نے اپنے کیس میں اسحاق ڈار کیس تک محدود رہنا ہے۔ واجد ضیاء نے کہا کہ جے آئی ٹی نے ایس ای سی پی، مختلف بنکوں، ایف بی آر اور الیکشن کمیشن سے ریکارڈ حاصل کیا، اسحاق ڈار نے برطانوی کمپنی میں 55 لاکھ پاؤنڈ کی سرمایہ کاری کی اور وضاحت بھی نہ دے سکے، 2008 میں 4.9 ملین برطانوی پاونڈ بیٹے کو قرض دیئے، بیٹے کا نام ظاہر نہیں کیا۔ واجد ضیاء جے آئی ٹی رپورٹ کے والیم ایک اور نو اے واپس لے گئے۔ واجد ضیاء نے خود جے آئی ٹی کی اصل رپورٹ پیش کی۔ واجد ضیاء نے جے آئی ٹی کی اصل رپورٹ نیب حکام کے حوالے نہیں کی۔ عدالت نے اسحاق ڈار کیس کی سماعت 14 فروری تک ملتوی کردی۔ بیماری کی وجہ سے نیب کے تفتیشی افسر نادر عباس کا بیان قلمبند نہ ہو سکا۔ استغاثہ کے گواہ انعام الحق اور تفتیشی افسر 14 فروری کو طلب کر لیا گیا۔ 6 صفحاتی تحریری حکم نامے میں احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے لکھا ہے کہ ملزم اسحاق ڈار پاکستان کا سفر کر سکتا ہے، کیس کو طوالت دینے کے لئے میڈیکل رپورٹ حاصل کی گئی ہے۔ فاضل جج نے لکھا کہ ملزم جان بوجھ کر مفرور ہے اور وارنٹ گرفتاری کی تعمیل سے کترا رہا ہے، ضامن 3 دن میں زر ضمانت کے 50 لاکھ روپے جمع کرائے بصورت دیگر ضامن کی جائیداد قرق اور نیلام کر دی جائے گی۔