خبرنامہ پاکستان

سینیٹ میں جہانگیر بدر اور حاجی عدیل کے انتقال پردو متفقہ تعزیتی قراردادیں منظور، ارکان کا خراج عقیدت

اسلام آباد (ملت + آئی ا ین پی) سینیٹ میں پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما اور سابق سینیٹر ڈاکٹر جہانگیر بدر اور عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما اور سابق سینیٹر حاجی محمد عدیل کے انتقال پر متفقہ طور پر دو الگ الگ تعزیتی قراردادوں کی منظوری دیدی گئی جبکہ چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی نے کہا ہے کہ سینیٹ میں ڈاکٹر جہانگیر بدر اور حاجی محمد عدیل کے انتقال پر منظور ہونے والی تعزیتی قراردادوں پر بحث کی ویڈیو ریکارڈنگ ان کے لواحقین کو بھجوائی جائے گی،مختلف جماعتوں سے تعلق رکھنے والے سینیٹرز نے پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما اور سابق سینیٹر جہانگیر بدر اور اے این پی کے رہنما حاجی عدیل کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ایک بااصول سیاستدان تھے‘ ملک میں جمہوریت کی بحالی کے لئے انہوں نے بے مثال قربانیاں دیں‘ وفاق کو مضبوط بنانے کے لئے ان کا کردار ہمیشہ یاد رہے گا‘ ان کی وفات سے پیدا ہونے والا خلا کبھی پر نہیں ہو سکتا۔ جمعہ کو ایوان بالا میں سینیٹر تاج حیدر نے جہانگیر بدر کے انتقال پر قرارداد پیش کی جس میں کہا گیا ہے کہ یہ ایوان ڈاکٹر جہانگیر بدر کے انتقال پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتا ہے۔ جہانگیر بدر نے طالب علم رہنما کے طور پر اپنی سیاسی زندگی کا آغاز کیا اور ہمیشہ آمریت کے خلاف آواز اٹھاتے رہے۔ انہوں نے سابق صدر ایوب خان ‘ ضیاء الحق اور پرویز مشرف کے دور میں قید و بند کی صعوبتیں برداشت کیں لیکن اس کے باوجود پارٹی وفاداری تبدیل نہیں کی اور تمام عمر پیپلز پارٹی کے ساتھ وابستہ رہے۔ انہوں نے پیپلز پارٹی پنجاب کے صدر اور پیپلز پارٹی کے مرکزی جنرل سیکرٹری کے طور پر فرائض سرانجام دیئے۔ ایوان نے اتفاق رائے سے قرارداد کی منظوری دی اس موقع پرچیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی نے کہا ہے کہ سینٹ میں ڈاکٹر جہانگیر بدر اور حاجی محمد عدیل کے انتقال پر منظور ہونے والی تعزیتی قراردادوں پر بحث کی ویڈیو ریکارڈنگ ان کے لواحقین کو بھجوائی جائے گی۔ جمعہ کو ایوان بالا کے اجلاس کے دوران انہوں نے کہا کہ سینیٹر مشاہد اللہ خان نے یہ بہت اچھی تجویز دی ہے کہ آئندہ اگر اس طرح کا کوئی ریفرنس ہو تو اس موقع پر متعلقہ شخصیات کے ورثاء کو بھی ایوان میں مدعو کیا جائے۔ ڈاکٹر جہانگیر بدر کے انتقال پر تعزیتی قرارداد پر اظہار خیال کرتے ہوئے سینیٹر الیاس احمد بلور نے کہا کہ جہانگیر بدر ایک محب وطن سیاسی رہنما تھے اور تمام عمر پیپلز پارٹی سے ہی وابستہ رہے‘ جمہوریت کے لئے انہوں نے بہت جدوجہد کی۔ سینیٹر اعظم سواتی نے کہا کہ جہانگیر بدر کی قربانیوں اور خدمات کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ ان کی کمی محسوس ہوتی رہے گی۔ سینیٹر تاج حیدر نے کہا کہ ڈاکٹر جہانگیر بدر نے آمریت کے خلاف جدوجہد کی اور جبر کے سامنے ثابت قدم رہے۔ بہت کم لوگ ہم نے ایسے دیکھے ہیں وفاق کو مضبوط بنانے کے لئے انہوں نے بھرپور کردار ادا کیا۔ ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی نے کہا کہ جہانگیر بدر نے وفاقیت کے لئے بڑی جدوجہد کی۔ ان کو ہم خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔ سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ جہانگیر بدر بڑی خوبیوں کے مالک تھے‘ ایک ہی جماعت میں زندگی گزارنے والے بہت کم لوگ ہوتے ہیں۔ مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا کہ جہانگیر بدر کے انتقال کی خبر سن پر پورا ملک سوگوار ہوگیا ہے۔ وہ بے مثال خوبیوں کے مالک تھے۔ مشاہد اللہ خان نے کہا کہ جہانگیر بدر ایک بڑے طالب علم رہنما تھے۔ قانون اور آئین کی بالادستی کے لئے ان کی جدوجہد میں کوئی ثانی نہیں۔فرحت اللہ بابر نے کہا کہ جہانگیر بدر چٹان کی طرح پیپلز پارٹی کے ساتھ کھڑے رہے۔ انہوں نے بہت سے لوگوں کو سوگوار چھوڑا ہے۔ وہ ایک حقیقی جمہوریت پسند‘ پرعزم سیاسی کارکن اور بھٹو خاندان کے وفادار تھے۔ ملکی تاریخ میں جب تک بھٹو خاندان کا نام رہے گا جہانگیر بدر کا نام بھی اس کے ساتھ ہی رہے گا۔ سینیٹر جاوید عباسی نے کہا کہ جمہوریت آئین کی بالادستی اور قانون کی حکمرانی کے لئے جہانگیر بدر کی خدمات ناقابل فراموش ہیں۔ وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا کہ جہانگیر بدر کے ساتھ میری دوستی 50 سال پر محیط ہے۔ وہ دوستوں کے دوست اور انتہائی مخلص انسان تھے۔ اللہ تعالیٰ نے انہیں بڑی خوبیوں سے نوازا تھا۔ ان کی پارٹی وابستگی غیر متزلزل تھی۔ ان کی وفات سے میں ایک دیرینہ دوست سے محروم ہوگیا ہوں۔ سینیٹر نہال ہاشمی نے کہا کہ جہانگیر بدر غریب گھرانے سے تعلق رکھتے تھے اور وہ عام آدمی کے نمائندے تھے۔ سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ جہانگیر بدر منفرد شخصیت کے مالک تھے۔ ان کی خدمات ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی۔ سینیٹر شاہی سید نے کہا کہ جہانگیر بدر نے تمام زندگی جمہوریت کے لئے جدوجہد کی۔ عوام کے حقوق کے لئے کسی قربانی سے بھی دریغ نہیں کیا۔ سینیٹر سحر کامران نے کہا کہ مسلسل جدوجہد اور وفاداری کا نام جہانگیر بدر ہے۔ انہوں نے پیپلز پارٹی کے ساتھ مرتے دم تک وابستگی کو نہیں چھوڑا۔ سینیٹر گیان چند نے کہا کہ جہانگیر بدر سیاسی کارکنوں کے لئے مشعل راہ ہیں‘ ملک کے لئے ان کی خدمات ہمیشہ یاد رہیں گی۔ سینیٹر طلحہ محمود نے کہا کہ جہانگیر بدر کے ساتھ میرا بڑا پرانا تعلق ہے۔ وہ ایک سیاسی کارکن تھے ان کی خدمات کو بھلایا نہیں جاسکتا۔ سینیٹر پرویز رشید نے کہا کہ زمانہ طالب علمی سے جہانگیر بدر کے ساتھ میرا تعلق تھا اور وہ ایک سیاسی کارکن تھے اور ہمیشہ انہیں فراخدل اور نیک دل بادشاہوں کی طرح محبت ملی۔ وہ دلوں پر حکومت کرتے تھے۔ وہ صرف نام کے ہی نہیں کردار کے بادشاہ تھے۔ وہ ان لوگوں میں شامل تھے جنہوں نے آمریت کے خلاف جدوجہد کی۔ اپنی کمر پر کوڑے کھائے لیکن کبھی اپنی ذات کی نمائش کے لئے اس کا چرچا نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ ایسے لوگوں کا ذکر ہمارے نصاب میں ہونا چاہیے۔ ان کے نام پر سڑکوں اور عمارتوں کے نام رکھے جانے چاہئیں تاکہ ہماری آئندہ نسلوں کو بھی پتہ چلے کہ ان لوگوں نے مضبوط ریاست اور فرقہ واریت سے پاک معاشرے کی تشکیل کے لئے اپنی زندگیاں صرف کیں۔ سینیٹر نجمہ حمید نے کہا کہ جہانگیر بدر محبت اور پیار والی شخصیت تھے۔ ان کی دوستیاں سیاسی وابستگیوں سے بالاتر تھیں۔ سینیٹرمیر حاصل بزنجو نے کہا کہ جہانگیر بدر نچلی سطح سے اوپر آئے‘ وہ بڑی خوبیوں کے مالک تھے ان کی جدوجہد کو ان کے مخالفین بھی تسلیم کرتے ہیں۔ سینیٹر صالح شاہ نے کہا کہ جہانگیر بدر کے انتقال سے جو خلا پیدا ہوا ہے وہ کبھی پر نہیں ہو سکے گا۔ سینیٹر خانزادہ خان نے کہا کہ جہانگیر بدر کے ساتھ ہمارا بہت پرانا تعلق تھا‘ وہ دوستوں کے دوست تھے۔ ہمیں ان کی کمی محسوس ہوتی رہے گی۔ سینیٹر رحمان ملک نے کہا کہ جہانگیربدر دوستی اور وفاداری کی علامت تھے۔ جمہوریت اور پیپلز پارٹی کے ساتھ اپنا تعلق انہوں نے آخری وقت تک نبھایا اور ہر مشکل گھڑی میں اپنی قیادت اور پارٹی کا ساتھ دیا۔ سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا کہ جہانگیر بدر کے ساتھ میرا پرانا تعلق تھا۔ انہوں نے ساری زندگی جمہوریت کے لئے جدوجہد کی اور اپنی پارٹی کے ساتھ وفادار رہے۔ سینیٹر اعتزاز احسن نے کہا کہ جہانگیر بدر کی قربانیوں کی کوئی مثال نہیں ملتی۔ انہوں نے پیپلز پارٹی سے وابستگی کی وجہ سے ہی کوڑے کھائے۔ قربانیاں دینے والوں میں ان کا نام نمایاں ہے وہ انتہائی ملنسار اور زیرک انسان تھے۔ قائد ایوان راجہ ظفر الحق نے کہا کہ وہ ایک سیاسی کارکن تھے۔ ان کے ساتھ باہمی احترام کا تعلق تھا۔ شخصی بڑائی بہت کم لوگوں میں ہوتی ہے۔ ان کی وفات سے ایک اچھے انسان سے پاکستان محروم ہوگیا ہے۔ بعد ازاں قائد ایوان راجہ ظفر الحق نے حاجی عدیل احمد کے انتقال پر تعزیتی قرارداد ایوان میں پیش کی۔ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ یہ ایوان سابق سینیٹر حاجی محمد عدیل کے انتقال پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتا ہے۔ حاجی عدیل صوبائی حقوق کے داعی تھے اور خیبر پختونخوا میں اے جی این قاضی فارمولے پر عملدرآمد کے لئے انہوں نے بھرپور کردار ادا کیا ہے۔ وہ 1990ء ‘ 1993ء اور 1997ء کے دوران صوبائی اسمبلی کے رکن رہے۔ صوبائی وزیر خزانہ کے طور پر کام کیا۔ 1997ء سے 1999ء تک ڈپٹی سپیکر کے طور پر بھی فرائض انجام دیئے اور مارچ 2009ء سے 2015ء تک ایوان بالا کے رکن رہے۔ وہ ایوان بالا کے رکن کے طور پر متعدد قائمہ کمیٹیوں کے رکن رہے اور اے این پی میں بھی اہم عہدوں پر فائز رہے۔ انہوں نے ملک میں پائیدار ترقی کے لئے کام کیا اور سول سوسائٹی کی تنظیموں کو مضبوط کیا۔ ان کی خدمات کو طویل عرصہ تک یاد رکھا جائے گا۔ ایوان نے قرارداد کو منظور کر لیا۔