نکیال واقعے پر حکومتی وزراء کا رویہ جارحانہ تھا، تشدد کے ذریعے عوامی رائے کو تبدیل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، سینیٹر سعید غنی
امن و امان قائم کرنے کی ذمہ داری اے جے کے حکومت کی ہے، وزیراعظم آزاد کشمیر اور وزراء لوگوں کو احتجاج پر اکسا رہے ہیں، قائد ایوان ظفر الحق
حکومت ملک میں ظلم کر رہی ہے، عوام کو بے دردی سے مارا جا رہا ہے، ادویات کی قیمتوں میں اضافہ کر کے غریب سے جینے کا حق چھینا جا رہا ہے، سینیٹر طاہر مشہدی ،
آزاد کشمیر میں 82 سالہ شخص دل کا دورہ پڑنے سے جاں بحق ہوا، اس کو کوئی گولی نہیں لگی ،پیپلز پارٹی نے خود کراچی میں 9ہزار لوگوں کی جانیں لی ہیں،مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر مشاہد اللہ خان کا جواب
اسلام آباد (آئی این پی) سینیٹ اجلاس میں پیپلز پارٹی کا نکیال واقعے پر اور متحدہ قومی موومنٹ کا ادویات کی قیمتوں میں اضافے پر ایوان سے مشترکہ واک آؤٹ، سینیٹر سعید غنی نے کہا کہ نکیال واقعے پر حکومتی وزراء کا رویہ جارحانہ تھا، تشدد کے ذریعے عوامی رائے کو تبدیل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، قائد ایوان سینیٹر راجہ ظفر الحق نے کہا کہ امن و امان قائم کرنے کی ذمہ داری اے جے کے حکومت کی ہے، وزیراعظم آزاد کشمیر اور وزراء لوگوں کو احتجاج پر اکسا رہے ہیں، ایم کیو ایم کے پارلیمانی لیڈر کرنل(ر) طاہر حسین مشہدی نے کہا کہ حکومت ملک میں ظلم کر رہی ہے، عوام کو بے دردی سے مارا جا رہا ہے، ادویات کی قیمتوں میں اضافہ کر کے غریب سے جینے کا حق چھینا جا رہا ہے، سینیٹر مشاہد اللہ خان نے کہا کہ آزاد کشمیر میں 82 سالہ شخص دل کا دورہ پڑنے سے جاں بحق ہوا، اس کو کوئی گولی نہیں لگی ، پیپلز پارٹی نے خود کراچی میں 9ہزار لوگوں کی جانیں لی ہیں، اپوزیشن لیڈر اعتزاز احسن نے قانون و انصاف کی قائمہ کمیٹی کے چیئرمین بیرسٹر جاوید عباسی کی کارکردگی کو سراہا، چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے بھی ان کی کارکردگی کو سراہا ہے۔ جمعرات کو سینیٹ کا ایک روزہ اجلاس چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی کی صدارت میں ہوا۔ اجلاس میں سینیٹر سعید غنی نے نکتہ اعتراض پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ کوٹلی میں پیپلز پارٹی کے کارکن کی شہادت ہوئی ہے اور کئی زخمی ہوئے ہیں مگر حکومتی وزراء کا جو رویہ ہے وہ جارحانہ ہے، تشدد کے ذریعے لوگوں کی آوازوں کو دبانا ہرگز درست نہیں ہے۔ راجہ ظفر الحق نے کہا کہ وہاں کی انتظامیہ وہاں امن و امان قائم کرنے کی ذمہ دار ہے اور وہاں کے وزیراعظم اور وزراء ان لوگوں کو اکساتے ہیں، تصویریں پھاڑتے ہیں۔ مشاہد اللہ خان نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے 9 ہزار لوگوں کو شہید کیا اور جس شخص کی شہادت کا ذکر ہوا ہے اس کو کوئی گولی نہیں لگی بلکہ وہ 82 سالہ شخص تھا جس کو دل کا دورہ پڑا ہے۔ نکتہ اعتراض پر اعظم سواتی نے کہا کہ مردم شماری ہماری ضرورت ہے مگر مجھے ہوتے ہوئے نظر نہیں آ رہے۔ میاں عتیق الرحمان نے کہا کہ ادویات کی قیمتوں میں اضافہ کیا گیا ہے، ریگولیٹری اتھارٹی کس طرح ادویات کی قیمتوں کو کنٹرول کرتی ہے اور مارکیٹ سے ادویات غائب ہو چکی ہیں اور جس طرح ادویات کی قیمتیں بڑھتی جا رہی ہیں غریب کہاں سے اپنی جان بچائیں گے۔ سینیٹر نہال ہاشمی نے کہا کہ آج کراچی کے عوام کو دس کروڑ گیلن پانی کی کمی کا سامنا ہے اور اس میں مافیا شامل ہے اور اس کے پس پشت بڑے لوگ موجود ہیں، اگر نااہلی اور کرپشن کی وجہ سے فساد پھوٹ پڑے تو پھر کون ذمہ دار ہوگا۔ اشوک کمار نے کہا کہ حیدر آباد میں ٹرین حادثے کی وجہ سے جاں بحق ہونے والے ڈرائیور پر ایف آئی آر درج کی گئی اور ریلوے حکام کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔بیرسٹر سیف نے کہا کہ سعودی عرب کے ساتھ جو فوجی مشقیں ہو رہی ہیں اس کی وضاحت نہیں دی جا رہی ہے اور ہماری وزارت خارجہ اس وقت یتیم ہے، عالمی برادری بھی اس وقت ہم پر نظریں جمائے بیٹھی ہے۔ سینیٹر ستارہ ایاز نے کہا کہ صوابی میں گرڈ اسٹیشن کا افتتاح ابھی تک نہیں ہوا، کبھی کہا جاتا ہے کہ وفاقی حکومت افتتاح کرے گی کبھی صوبائی حکومت کا کہا جاتا ہے۔ چیئرمین نے اقبال ظفر جھگڑا کو معاملہ حل کرنے کی ہدایت کر دی۔ ڈاکٹر خوش بخت شجاعت نے کہا کہ جناح ایئرپورٹ کا پورا نام لیا جانا چاہیے۔مشاہداللہ خان نے کہا کہ کراچی ائیرپورٹ کانام جناح ائیرپورٹ نہیں بلکہ ٹرمینل کانام ہے۔ سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہاکہ آرمی چیف کے دورہ افغانستان کے حوالے سے وزیردفاع نے بریفنگ دینی تھی مگر انہوں نے بریفنگ نہیں دی اور مجھے سوالوں کے جواب نہیں ملے ۔ سینیٹر اعتزاز احسن نے کہا کہ وزیر دفاع نے یہ بھی بتانا تھا کہ آرمی چیف نے خود بریفنگ دی تھی انہیں یا پھر کسی اور نے۔ سینیٹر طاہر حسین مشہدی نے کہاکہ پی آئی اے کے حوالے سے جن لوگوں نے ہڑتال کی تھی اور ڈیلی ویجز ورکرز کو نکالاگیاہے اور یہ ظلم نہ کیا جائے ، حکومت نے وعدہ کیا تھا کہ ملازمین کو نجکاری کے بعد بھی نہیں نکالا جائے گا۔ سردار اعظم موسیٰ خیل نے کہاکہ نادرا ہمارے بچوں کیلئے مختلف قوانین بنارہے ہیں اور ہم سے تعلیم کا حق چھینا جارہاہے، بلوچستان کے بچوں نے اس پر احتجاج کیا ہے ، ہمارے بچے بھی تعلیم کا حق رکھتے ہیں ، نادرا والے ہمیں افغانی کہہ رہے ہیں خیبر پختونخوا اور بلوچستان کے پشتون سارے افغانی ہے ۔ سینیٹر عثمان خان کاکڑ نے اسلامی جمعیت طلبہ کو دہشت گردوں نے 13بلوچ اورپشتون طلباء کو تشدد کا نشانہ پنجاب یونیورسٹی میں بنایا گیا اسلامی جمعیت طلباء انتہا پسند تنظیم ہے اور ان کے ہاسٹل کے کمروں سے کالعدم تنظیموں کے ارکان بھی ماضی میں گرفتار ہوئے ہیں اور وہاں بلوچ اور پشتون طلباء کو تعلیم کے حق سے محروم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے اس غنڈہ گرد طلبہ تنظیم سے تمام تعلیمی اداروں سے ختم ہونے چاہیے، پنجاب سے کئی پشتونوں کے شناختی کارڈ بلاک کئے گئے ہیں ، وزیر داخلہ کے حلقے میں پشتونوں کے بچوں بچیوں کو سکول سے نکالا جارہاہے ، حکومت اس کا کوئی جواب نہیں دیا جارہا۔ سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ وزیراعظم نے تنبیہ کی کہ بے گناہوں پر ہاتھ نہ ڈالیں اور آج وزیراعظم کی چیئرمین نیب سے ملاقات تھی مگر چیئرمین نیب سے ملاقات نہیں کی وزیراعظم کے بیان پر نیب جب ہمارا احتساب کر رہاتھا تو یہ کہا گیا کہ جب دم پر پاؤں آتا ہے تو لوگ چیختے ہیں۔بیرسٹر سیف نے کہاکہ وزرات داخلہ میں ڈیلی ویجز ملازمین کو مستقل کیا جائے