خبرنامہ پاکستان

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ نے (ترمیمی ) بل 2017 مزید غور کیلئے اگلے اجلاس تک موخر کر دیا

اسلام آباد (ملت + آئی این پی) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے کاسٹ اینڈ مینجمنٹ اکاؤٹسنٹس (ترمیمی ) بل 2017 مزید غور کیلئے اگلے اجلاس تک موخر کر دیا۔ کمیٹی نے مختلف بروکرز کی جانب سے سیکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) کے خلاف شکایات کا نوٹس لیتے ہوئے آئندہ اجلاس میں بروکرز کو اپنا موقف بیان کرنے کیلئے طلب کر لیا۔ ایس ای سی پی کے چیئرمین ظفر حجازی نے کہا کہ بروکرز کو ہراساں کرنے کی خبر جھوٹ پر مبنی ہیں۔ غیر قانونی کاروبار میں ملوث بروکرز کے خلاف کارروائی کی گئی۔ اگر بروکرز کے خلاف کارروائی نہ کرتے تو سٹاک مارکیٹ حادثے کا شکار ہو جاتی اور کریش کر جاتی۔ بروکرز 3 سے 9 ہزار پوائنٹس روزانہ مارکیٹ میں اضافہ کرا رہے ہیں۔ بدچھ کو سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلا س کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی صدارت میں ہوا۔ اجلاس میں کاسٹ اینڈ مینجمنٹ اکاؤنٹسنٹ (ترمیمی) بل 2017ء پر غور کیا گیا۔ اجلاس میں وزارت قانون کے سیکرٹری اور خزانہ کی سیکرٹری کی عدم شرکت پر برہمی کا اظہار کیا گیا۔ چیئرمین کمیٹی سلیم مانڈوی والا نے کہاکہ ایس ای سی پی کے حکام بروکرز کو ہراساں کر رہے ہیں۔ بروکرز پر دباؤ ڈالا جا رہا ہے اوام لے کر حصص فروخت کرنے کا کہا جا رہا ہے جس پر چیئرمین ایس ای سی پی نے کہاکہ ایسی باتیں جھوٹ ہیں۔ جب بھی بروکرز کو غیر قانونی کام سے روکیں تو اس طرح کے الزامات لگتے ہیں۔ بروکرز غیر قانونی کاروبار بدلے میں ملوث ہیں۔ گزشتہ 2 سال کے دوران کسی بروکر کو وزارت خزانہ میں داخل ہونے کی اجازت نہیں ہے۔ وزیر خزانہ ایس ای سی پی کے حکام کے بغیر بروکرز سے نہیں ملتے۔ چیئرمین کمیٹی سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ ایس ای سی پی کے حکام بروکرز کو ہراساں کر رہے ہیں ان کے پاس براہ راست بروکرز سے بات کرنے کا کوئی اختیار نہیں ہے۔ ایس ای سی پی دخل اندازی پر وضاحت پیش کرے۔ چیئرمین ایس ای سی پی ظفر حجازی نے کہا کہ بروکرز کو ہراساں کرنے کا الزام غلط ہے۔ نومبر سے ایس ای سی پی نے مانیٹرنگ شروع کی ہے۔ تحقیقات کے مطابق 24 بروکرز غیر قانونی فنانسنگ میں ملوث پائے گئے ہیں۔ ان کو شوکاز نوٹس بھیجے گئے ہیں۔ ماضی میں بروکرز کی لابی فون کر کے چیئرمین ایس ای سی پی راتوں رات گھر بھجواتی رہی ہے۔ کسی کو فون نہیں کیا۔ غیر قانونی سرگرمیوں پر ایکشن لیا۔ 24 بروکرز کے خلاف ایکشن لیا ہے اور 26 بروکرز کے خلاف تحقیقات جاری ہیں۔ بروکرز نے تسلیم کیا ہے کہ وہ غیر قانونی کام میں ملوث تھے۔ منفی تاثر سے سرمایہ کار بھاگ جائیں گے۔ان لوگوں کی وجہ سے 2018ء میں ایک لاکھ لوگ لٹ کر مارکیٹ سے نکلے ہم نے مارکیٹ میں شفافیت لائی ہے۔ پہلے بروکرز مارکیٹ کو گرا دیتے تھے ۔ کمیٹی نے ایس ای سی پی کے خلاف شکایت کرنے والے بروکرز کو آئندہ اجلاس کے خلاف شکایت کرنے والے بروکرز کو آئندہ اجلاس میں موقف بیان کرنے کے لئے طلب کر لیا۔ اجلاس میں کاسٹ اینڈ مینجمنٹ اکاوٹسنٹ بل 2017ء کو مزید غور کے لئے موخر کر دیا۔ اجلاس میں سینیٹر میاں عتیق نے گاڑیوں کے استعمال شدہ سپیئر پارٹس کی غیر قانونی برآمد کا معاملہ اٹھایا۔ انہوں نے کہا کہ قابل استعمال پارٹس درآمد کرنے کی پابندی ہے۔ 25 فیصد ڈیوٹی لے کر مال کلیئر کرا لیا جاتا ہے۔ کمیٹی نے غیر قانونی سپیئر پارٹس کی روک تھام کے حوالے سے ایف بی آر کے حکام کے ساتھ مل کر سفارشات تیار کرنے کی ہدایت کر دی۔ چیئرمین ایس ای سی پی نے اجلاس میں انکشاف کیا کہ 3 ہزار اور 4 ہزار پوائنٹس بڑھا کر مارکیٹ کو گرایا جائے اور مارکیٹ کی بڑے حادثے کا شکار ہو سکتی تھی۔ اگر کارروائی نہ کرتے مارکیٹ کریشن کر چکی ہوتی۔ اگر سٹاک مارکیٹ کو کنٹرول نہ کر سکیں چلے جائیں گے۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ اسٹاک مارکیٹ کو کام کرنے دیا جائے۔ کمیٹی نے ایف بی آرک کے آفیسرز کی جانب سے آزاد کشمیر سے واپس ایف بی آر لانے سے انکار کرنے کے معاملے پر ایف بی آر کو سخت کارروائی کی ہدایت کی۔ چیئرمین کمیٹی نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ ایس ای سی پی کو اس وقت خیال کیوں نہیں آیا جب مارکیٹ18 ہزار سے 40 ہزار تک پہنچ گئی تھی۔ ۔۔۔(رانا228و خ)