خبرنامہ پاکستان

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی داخلہ کا سینیٹر رحمان ملک کی زیر صدارت اجلاس

اسلام آباد ۔ 19 اکتوبر (ملت + اے پی پی) سینیٹ قائمہ کمیٹی داخلہ کے چیئرمین سینیٹر رحمان ملک نے منشیات کے خلاف جنگ کا اعلان کرتے ہوئے ہر شہری سے اس جنگ میں شمولیت کی اپیل کی ہے۔ بدھ کو کمیٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سینیٹر رحمان ملک نے منشیات کے خلاف جنگ کو قومی نعرہ قرار دیا اور کہا کہ منشیات کے خلاف ضرب عضب کی طرح ضرب کاری لگانے کی ضرورت ہے۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ قومی مفاد میں پیمرا کو پابند کیا جائے گا کہ منشیات کے مضر اثرات اور اس لعنت و ناسور کے بارے میں آگاہی مہم کیلئے تمام ٹی وی چینلز پر پانچ منٹ اضافی دیئے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ منشیات فروشوں کی تصاویر بھی میڈیا پر جاری کی جائیں۔ قائمہ کمیٹی کی طرف سے شاہراہ دستور پرمنشیات کے خلاف واک کا اعلان کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ منشیات کے خلاف جنگ قومی خدمت ہے، ہمارا مستقبل سکولوں میں بھی منشیات کے ذریعے تباہ کیا جا رہا ہے، تمام سکولوں میں ماہر نفسیات اور سینئر استاد کو سپر وائزر کا درجہ دے کر تمام طلبا ء کا میڈیکل ٹیسٹ لازمی قرار دیا جائے۔جس بھی سکول میں منشیات استعمال کرنے والے طالب علم کی نشاندہی ہو سکول بند کر دینا چاہئے۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ افیون کاشت افغانستان میں ہوتی ہے، افغانستان میں ہی کیمیکل کے استعمال سے ہیروئن اور دوسری منشیات تیار کی جاتی ہیں۔نوے فیصد منشیات کا گڑھ افغانستان ہے اور وہیں سے دنیا بھر میں سپلائی ہوتی ہے، بدنام پاکستان کو کیا جاتا ہے اور افغانستان امریکہ اور یورپ کا دوست بھی ہے ۔ امریکہ نے افغانستان میں منشیات کی پیداوار اور سپلائی پر آنکھیں بند کر رکھی ہیں، ہمارے بچوں کے مستقبل کو تباہ کیا جا رہا ہے، سرکاری طور پر معاملہ اقوام متحدہ میں اٹھایا جانا چاہئے۔اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ پاکستان افیون کاشت کرنے والے ممالک میں شامل نہیں، افغانستان میں اب بھی 1830ہیکٹر زمین پر افیون کاشت ہو رہی ہے اور 3300 ٹن افیون پیدا ہوئی۔جغرافیائی طور پر 2600کلو میٹر سرحد بند کرنی مشکل ہے۔ کمیٹی کو بریفنگ میں آگاہ کیا گیاکہ 2015-16میں 154 میٹرک ٹن منشیات پکڑی گئی جن کی مالیت1.44ملن ڈالر اور2016میں 164میٹرک ٹن کی مالیت 18.73ملین ڈالر تھی جسے تلف کیاگیا ۔اے این ایف نے 37 سمینارز منعقد کرائے، یوتھ ایمبسیڈر پروگرام شروع کیا گیا ہے جس کے ممبران 5000 تک ہیں۔ اسلام آباد کے بحالی سنٹر میں 45 بیڈ، کوئٹہ میں45بیڈ کا اور کراچی میں 55بیڈ ہیں تین بحالی سنٹر ہیں۔بریفنگ میں آگاہ کیا گیا کہ دنیا میں دہشت گردی سے روزانہ 39افراد اور منشیات استعمال کرنے والوں میں سے700افراد موت کا شکار ہوتے ہیں۔ وزیر اعلی سندھ نے لیاری بحالی سنٹر کیلئے 40ملین دیا ہے۔وزیر اعلی کے پی کے نے بھی59 ملین دیئے ہیں ۔اینٹی نارکوٹکس کنٹرول کی طرف سے اے این ایف کو فیئر ٹرائل ایکٹ کی اجازت دینے اور سی این ایس ایکٹ کو شیڈول میں ڈالنے کی درخواست کی گئی جس پر کمیٹی نے متفقہ طور پر مجوزہ قانون سازی پر اتفاق کیا۔اے این ایف کی طرف سے آگاہ کیا گیا کہ کل 3100 ملازمین سمندر ،بندرگاہوں ،ایئر پورٹس اور سرحدوں پر فرائض سر انجام دے رہے ہیں۔ فنڈز کی کمی ہے، جدید ساز و سامان نہیں اور بتایا گیا کہ 111222 3311یو اے این نمبر موجود ہے۔ ویب سائٹ اور فیس بک پر روزانہ پکڑ دھکڑ اور کارروائیوں سے آگاہ کیا جاتا ہے۔ سینیٹر شاہی سید نے کہا کہ پرانی سبزی منڈی کراچی میں منشیات کے گروہ کا سرغنہ درویش دن دیہاڑے منشیات فروخت کرتا ہے۔دو افراد کو قتل کیا جا چکا ہے۔منشیات فروشوں کے خلاف ملک بھر میں سخت ترین آپریشن کی ضرورت ہے اور کہا کہ صوبوں میں اعلی افسران کی ملازمت مدت کی مکمل ضمانت ہونی چاہئے۔سینیٹر چوہدری تنویر نے کہا کہ سکولوں میں منشیات ٹیسٹ لازمی قرار دیا جائے ۔اینٹی نارکوٹکس فورس کی موبائل ٹیمیں بھی سکولوں کے دورے کرے۔ سینیٹر طلحہ محمود نے کہا کہ منشیات اسمگلنگ میں گرفتا رہونے والی پاکستانی خاتون کا پاکستان سے ایئر رپورٹ یا سرحد پار کرنے کی تحقیقات ہونی چاہئیں۔منشیات کیمیکلز کے استعمال کے بغیر نہیں بنتی کیمیکل بھارت سے سمگل ہو کر آتی ہیں ا ور کہا کہ ایفی ڈرین کیس کے علاوہ کوٹہ حاصل کرنے والی فیکٹریوں کی تفصیل سے آگاہ کیا جائے۔ چوہدری تنویر نے کہا کہ ہر سال پاکستان میں کتنی ایفی ڈرین آتی ہیں کن کن فیکٹریوں کو فراہم کی جاتی ہیں لسٹ دی جائے۔سینیٹرصالح شاہ نے کہا کہ پولیو مہم کی طرح منشیات کی روک تھام کیلئے مہم چلائی جائے۔سینیٹر مختار اعجاز دھامرا نے کہا کہ سنگین صورتحال ہے جس طرح دہشت گردی کے خلاف پوری قوم ہے اسی طرح منشیات کے خلاف بھی بچہ بچہ کھڑاکرنا ہو گا ۔اگلے اجلاس میں صوبائی چیف سیکرٹریز اور آئی جی بلوائے جائیں۔سخت قانون سازی کی جائے اینٹی نارکوٹکس کنٹرول کے فنڈز بڑھائے جائیں عملہ کی تعداد میں بھی اضافہ کیا جائے۔ چیئرمین کمیٹی رحمان ملک نے کہا کہ میں نے وزیر داخلہ کے طور پر افغان صدر کو تجویز دی کہ لاکھوں افغان مہاجرین کو واپس بلوائیں اور سرحدوں پر مشترکہ چیک پوسٹیں قائم کی جائیں۔ چمن بارڈر پر پاکستان کی طرف سے بنائی گئی پوسٹ کوافغان ملائشیا نے تباہ کر دیا ہے۔ سینیٹر صالح شاہ نے کہا کہ جسم میں منشیات کے کیپسول داخل کرنے والوں کی سزا کیلئے سخت اقدامات کی ضرورت ہے۔سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ منشیات استعمال کرنے والے افراد کی باقاعدہ پروفائل بنائی جائے ۔سماجی حالات سے لے کر شعبہ زندگی سے تعلق شامل ہو۔کمیٹی کی طرف سے اینٹی نارکوٹکس کنٹرول کی محدود صلاحیت کے باوجود کارکردگی کی تعریف کی گئی موجود قوانین میں ترامیم اور ادارے کی صلاحیت میں اضافے کیلئے سینیٹر چوہدی تنویر کو کوآرڈینیٹر مقرر کیا گیا جو افراد کی صلاحیت بڑھانے،قانون سازی ،ڈرگ کرائمز، منشات کی پیداوار استعمال کے حوالے سے متعلقہ اداروں سے تجاویز لیں گے۔سینیٹر مختار عاجز دھامرا کو بھی کوآرڈینیٹر بنایا گیا جو پندرہ دنوں میں متعلقہ اداروں کے افسران کے ساتھ مشاورت کیلئے اجلاس منعقد کرینگے۔اجلاس میں آٹھ سال عمر کے منشیات عادی طالب علم کی نشاندہی پر شدید تشویش کا اظہار کیا گیا۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ اٹھارویں ترمیم کے بعد منشیات کے عادی افراد کی بحالی صوبوں کی آئین ذمہ داری ہے، آئندہ اجلاس میں صوبائی وزارء قانون، چیف سیکرٹریز،آئی جیزسے بھی بریفنگ لی جائے گی۔کمیٹی اجلاس میں خصوصی مہمان ڈاکٹر ماریہ سلطانہ نے منشیات کے حوالے سے علاقائی پیداوار استعمال اور تقسیم کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی۔ پمز میں دل کے ممتاز ڈاکٹر شاہد ملک مرحوم کے قتل کی تفتیش کے بارے میں چیئرمین کمیٹی نے آئی جی اسلام آباد کو ہدایت دی کہ ڈاکٹر شاہد مرحوم کی بیٹی سے ملاقات کر کے تحریری شکایات لے کر کمیٹی کو آگاہ کیا جائے۔اجلاس میں سینیٹرز شاہی سید، محمدصالح شاہ، محمدطلحہ محمود، چوہدری تنویر خان، محمد جاوید عباسی،سید شبلی فراز،مختیار احمد دھامرا،ایڈیشنل سیکرٹری داخلہ ،سیکرٹری نارکوٹکس کنٹرول ،ڈی جی اے این ایف کے علاوہ اعلی افسران نے شرکت کی۔