خبرنامہ پاکستان

سینیٹ ہارس ٹریڈنگ؛ عمران خان سمیت 8 سیاسی قائدین طلب

انٹرا پارٹی الیکشن

سینیٹ ہارس ٹریڈنگ؛ عمران خان سمیت 8 سیاسی قائدین طلب

اسلام آباد:(ملت آن لائن) الیکشن کمیشن نے عمران خان سمیت مختلف سیاسی جماعتوں کے 8 رہنماؤں کو سینیٹ انتخابات میں مبینہ ہارس ٹریڈنگ کے الزامات پر طلب کرلیا ہے۔ سینیٹ انتخابات کے مختلف سیاسی جماعتوں کی جانب سے سینیٹرز کی خرید و فروخت کے بیانات پر الیکشن کمیشن نے نوٹس لیتے ہوئے 8 سیاسی رہنماؤں کو نوٹسز جاری کئے تھے۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے جن رہنماؤں کو نوٹسز بھیجے گئے تھے ان میں چیرمین پی ٹی آئی عمران خان، ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما فاروق ستار اور خواجہ اظہارالحسن، مسلم لیگ (ن) کی رہنما مریم اورنگزیب اور امیر مقام، عظمی بخاری، پاکستان پیپلزپارٹی کے شہاب الدین، پاک سرزمین پارٹی کے رہنما رضا ہارون شامل ہیں۔ الیکشن کمیشن نے نوٹس میں تمام رہنماؤں کو 14 مارچ صبح 10 بجے بمع ثبوت حاضر ہونے کا حکم دیا تھا۔ الیکشن کمیشن پہلی مرتبہ کل سینیٹ انتخابات میں ہارس ٹریڈنگ کے معاملے پر سماعت کرے۔گا۔
………………………..
اس خبر کو بھی پڑھیے…توہین عدالت کیس: دانیال عزیز پر فرد جرم عائد کردی گئی

اسلام آباد:(ملت آن لائن) سپریم کورٹ آف پاکستان نے توہین عدالت کیس میں وفاقی وزیر برائے نجکاری دانیال عزیز پر فرد جرم عائد کردی۔ توہین عدالت کیس میں سپریم کورٹ آف پاکستان نے آئین کے آرٹیکل دو سو چار کے تحت وفاقی وزیر دانیال عزیز پر فرد جرم عائد کردی، جسٹس مشیرعالم نے فرد جرم کی چارج شیٹ پڑھ کر سنائی۔ فردجرم میں کہا گیا کہ دانیال عزیز نےجج کی تضحیک اورعدالت کی توہین کی جبکہ دانیال عزیز نے صحت جرم سے انکار کردیا ہے۔ آئندہ سماعت پر دانیال عزیز کےوکیل علی رضا دلائل دیں گے۔ گزشتہ سماعت پر دانیال عزیز کی جانب سے عدالت میں جواب جمع کرایا تھا، جس پر عدالت نے ریمارکس دیے تھے کہ دانیال عزیز کی جانب سے جمع کرائے گئے جواب سے مطمئن نہیں، بادی النظر میں دانیال عزیز کے خلاف توہین عدالت کا مقدمہ بنتا ہے۔ خیال رہے کہ مسلم لیگ ن کے رہنما اور وزیر برائے نجکاری دانیال عزیز کی عدلیہ کے خلاف توہین آمیز تقاریر پر 2 فروری کوسپریم کورٹ نے ازخود نوٹس لیا تھا۔
توہین عدالت کیس : سپریم کورٹ نےنہال ہاشمی کوایک ماہ قید کی سزا
واضح رہے گزشتہ ماہ یکم فروری کو سپریم کورٹ نے دھمکی آمیز تقریر اور توہین عدالت کیس میں نہال ہاشمی کو 1 ماہ قید اور پچاس ہزار روپے جرمانے کی سزا سنائی تھی۔ عدالت نے نہال ہاشمی کو کسی بھی عوامی عہدے کے لیے 5 سال کے لیے نا اہل بھی قرار دیا تھا۔ تاہم رہائی کے بعد انہوں نے ایک بار پھر سخت زبان استعمال کرتے ہوئے عدلیہ مخالف الفاظ کہے تھے، جس کا چیف جسٹس نے دوبارہ نوٹس لے لیا اور ایک بار پھر توہین عدالت کیس میں سپریم کورٹ نے نہال ہاشمی کا تحریری جواب مسترد کرتے ہوئے 26 مارچ کو فرد جرم عائد کرنے کا فیصلہ کیا۔