خبرنامہ پاکستان

سی سی ٹی وی فوٹیج میں زینب کو ساتھ لے جانیوالا شخص کون ہے میری بچی بچ سکتی تھی

سی سی ٹی وی فوٹیج میں زینب

سی سی ٹی وی فوٹیج میں زینب کو ساتھ لے جانیوالا شخص کون ہے میری بچی بچ سکتی تھی
اسلام آباد(ملت آن لائن)سی سی ٹی وی فوٹیج میں زینب کو ساتھ لے جانیوالا شخص کون ہے میری بچی بچ سکتی تھی، قصور میں زیادتی کے بعد قتل ہونیوالی ننھی شہیدہ زینب کے والد محمد امین نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میری بیٹی زینب بچ سکتی تھی، پولیس نے سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے آنے کے باوجود ملزم کا سراغ لگانے میں پس و پیش اور نالائقی کا ثبوت دیا۔ پولیس کا غیر پیشہ وارانہ رویہ زینب کو موت کے قریب لےجاتا رہا ہے اور ملزم ابھی تک قانون کی گرفت سے دور ہے۔ سی سی ٹی وی فوٹیج میں زینب کو نامعلوم مقام کی جانب جس شخص کے ساتھ جاتا دیکھا جا سکتا ہے اس سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے زینب کے والد محمد امین نے لاعلمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سی سی ٹی وی فوٹیج میں دیکھا جانیوالا شخص ان کیلئے اجنبی ہے ۔ محمد امین نے پولیس کے غیر پیشہ وارانہ روئیے کی شدید الفاظ میں مذمت بھی کی ہے۔

………………………….

اس خبر کو بھی پڑھیے…زینب جب کچرے کے ڈھیر سے ملی تو ڈی پی او نےکتنی رقم کا مطالبہ کیا
قصور کی ننھی زینب کے اندوہناک قتل نے پورے پاکستان کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ گزشتہ روز زینب کے رشتہ داروں اور اہل محلہ نے بتایا کہ زینب جب لاپتہ ہوئی تو اس کی گمشدگی کی اطلاع پولیس کو دی گئی تھی جس پر ڈی پی او کا کہنا تھا کہ انہوں نے ڈھائی سو اہلکار علاقے میں تعینات کر دیا ہے جو کہ ہمیں کہیں نظر نہیں آیا۔ قاتل نے ننھی بچی کے ساتھ زیادتی کی اور بعد ازاں اسے قتل کرنے کے بعد دیدہ دلیری سے اس کی لاش کچرے کے ڈھیر میں پھینک کر چلا گیا اور وہ ڈھائی سو اہلکار اس وقت کہاں تھے۔ مذکورہ شخص نے بتایا کہ جب زینب کی لاش کچرے کے ڈھیر سے برآمد ہوئی تو ڈی پی او نے زینب کے غمزدہ چچا کو اس کی لاش ملنے پر کہا کہ آپ لاش ڈھونڈنے والے کانسٹیبل کو 10ہزار روپے دیں ہم اس کو انعام کے طور پر شیلڈ دینگے۔ اس موقع پر وہاںموجود اہل علاقہ اور زینب کے رشتہ داروں کے چہروں میں غم و غصے کے تاثرات صاف دیکھے جا سکتے تھے۔ اینکر عمران خان کے ساتھ موجود نجی ٹی وی کے مقامی رپورٹر کا کہنا تھا کہ اس سے قبل بھی قصور شہر سے متعدد اوقات میں بچیاں اغوا کے بعد زیادتی کا نشانہ بننے کے بعد قتل ہو چکی ہیں۔