خبرنامہ پاکستان

سی پیک خطے میں خوشحالی کا باعث ہوگا: وزیراعظم

سی پیک خطے میں

سی پیک خطے میں خوشحالی کا باعث ہوگا: وزیراعظم

ڈیووس:(ملت آن لائن) وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ مشترکہ خوشحالی کے مقصد کا حامل ’’ایک خطہ ایک سڑک‘‘ منصوبہ کئی ممالک، خطوں اور تہذیبوں کو باہم منسلک کرتے ہوئے اقتصادی ترقی میں معاون ثابت ہو گا، سی پیک منصوبے کے تحت پاکستان میں مواصلات، بنیادی ڈھانچے، توانائی کے بڑے منصوبوں پرکام ہو رہا ہے، منصوبے سے علاقائی تجارت کو فروغ ملے گا اور خطے کے عوام ایک دوسرے کے قریب تر آئیں گے۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہاربدھ کو یہاں 48 ویں عالمی اقتصادی فورم میں ” ایک خطہ، ایک سڑک کے اثرات ” کے موضوع پرپینل مباحثے میں اظہار خیال کرتے ہوئے کیا۔پینل کے دیگر مقررین میں ایشین انفراسٹرکچر انویسٹمنٹ بینک کے صدر جن لی چن ، منیجنگ ڈائریکٹر سائی چن گلوبل لی چن ، چیف ایگزیکٹو آفیسر رشین ڈائریکٹ انویسٹمنٹ فنڈ کیرل دمتری آف ، چائنہ نیشنل مشنیری انڈسٹریل کارپوریشن کے چیئرمین رین ہانگ بن، سنگا پورکے وزیر چان چن سنگ اور چئیرمین اے ای سی او ایم مائیکل ایس برک شامل تھے۔ وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی جو عالمی اقتصادی فورم کے صدر پروفیسر کلاس شواب کی دعوت پر فورم کے اجلاس میں شرکت کے لئے دو روزہ دورے پر ہیں، نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ پاکستان چینی صدر شی جن پنگ کے اس شاندار اقدام کو تحسین کی نظر سے دیکھتا ہے جنہوں نے اپنے وژن کے ذریعے مستقبل کے لئے عالمی رابطہ تشکیل دیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ یہ اقدام کئی براعظموں پر دور رس اثرات کا حامل ہے۔واضح رہے کہ پاکستان ان 80ممالک میں سے ایک ہے جہاں سے “بی آر آئی ” گزرے گی اور پاک چین اقتصادی راہدری اس کا حصہ ہے، بی آر آئی ان ممالک میں سے گزرتی ہے جن کاعالمی جی ڈی پی میں 40 فیصد حصہ ہے اور عالمی آبادی کا 60 فیصد ہیں، چار براعظموں پر محیط نئی شاہراہ ریشم تاریخ میں سب سے بڑا انفراسٹرکچر پراجیکٹ قرار دیاجارہا ہے ۔ وزیر اعظم نے کہاکہ یہ منصوبہ تاریخ کے حامل ممالک کے درمیان تعلقات کا عملی مظہر ہے۔ انہوں نے کہاکہ اس منصوبے کے تحت کئی ممالک کے درمیان اقتصادی سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ وسیع ثقافتی روابط قائم ہوں گے۔ انہو ں نے چینی صدر شی جن پنگ کے ” ایک خطہ ایک سڑک” کے وژن کو سراہتے ہوئے کہاکہ پاک چین اقتصادی راہدری (سی پیک) اس اقدام کا اہم جزو ہے ۔ انہوں نے کہاکہ سی پیک منصوبے کے تحت پاکستان میں مواصلات، بنیادی ڈھانچے، توانائی کے بڑے منصوبوں پرکام ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ اس منصوبے سے خطے کے ممالک ایک دوسرے سے باہم منسلک ہوں گے۔ علاقائی روابط کے ذریعے خطے کے عوام ایک دوسرے کے قریب تر آئیں گے۔ انہوں نے کہاکہ اس منصوبے سے اقتصادی سرگرمیوں کو فروغ ملے گا اور یہ خوشحالی کا باعث ہوگا۔ وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہاکہ ہمیں اس منصوبے کو پائیدار بنانا ہے، ہم نے سڑکوں، بندر گاہوں، انفراسٹرکچر کو جدید بنایا ہے۔ انہوں نے کہاکہ بیلٹ اینڈ روڈ اقدام کے مثبت اثرات پاکستان میں پہلے سے ہی محسوس کئے جا رہے ہیں جیسا کہ پاکستان میں بجلی کے نئے منصوبے قائم کئے جا رہے ہیں، ہماری صنعت اور برآمدات میں نمایاں اضافہ ہواہے۔ انہوں نے کہاکہ ملکی سیمنٹ کی صنعت کی گنجائش میں 56فیصد اضافہ ہو رہا ہے جبکہ سی پیک سے برآمدات میں 15 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ خطے میں معاشی استحکام کا اہم جزو ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ سی پیک سے ریلوے اور ہوائی اڈے اپ گریڈ کررہے ہیں۔ وزیراعظم نے کہاکہ بی آر آئی مطلوبہ مالیاتی پائیداری کا حامل ہے اور اس کا ماحولیات پر بھی مثبت اثر پڑے گا۔انہوں نے کہاکہ سی پیک منصوبوں میں ماحولیاتی آلودگی میں کمی پر توجہ مرکوز ہے، فرنس آئل سے چلنے والے کم استعداد کے حامل پاور پلانٹس کو نئی ٹیکنالوجی پر منتقل کررہے ہیں جبکہ ماحولیاتی تحفظ کے اقدامات میں پاکستان ایک ذمہ دار ملک کی حیثیت سے سامنے آیا ہے، پاکستان نے ماحول دوست ٹیکنالوجی کو اپنایا ہے۔ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہاکہ پاک چین اقتصادی راہداری سے ملک میں غیر ملکی سرمایہ کاری میں اضافہ ہوا ہے اور پاکستان پر غیر ملکی سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہوا ہے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان میں سرمایہ کاروں کو مساوی مواقع حاصل ہیں اور انہیں ہر ممکنہ سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ سی پیک معاشی استحکام کا علمبردار منصوبہ ہے اور یہ پاکستان کے مثبت تشخص کو اجاگر کررہا ہے۔ وزیراعظم نے کہاکہ ایک خطہ ایک سڑک کا منصوبہ علاقائی تجارت میں اضافے میں معاون ہو گا۔ وزیر اعظم نے ایشین انفراسٹرکچر انویسٹمنٹ کے صدر کے خیالات سے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ حکومتوں کو منصوبوں کی تشکیل کے لئے وسائل کے مناسب استعمال کو یقینی بنانا چاہیے اور ایسے منصوبے وضع کرنے چاہیءں جو مالیاتی طور پر موزوں ہوں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ہم بندرگاہوں ، ریلوے اور شاہرات کے ذریعے وسطی ایشیاء کے ممالک کو رابطہ فراہم کررہے ہیں جس سے نہ صرف پاکستان بلکہ پورے علاقے کو فائدہ ہو گا۔ انہوں نے اس یقین کا اظہار کیاکہ باہمی معاونت سے منصوبے کی پائیداری میں اضافہ ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ بیلٹ اینڈ روڈ اقدام 2018ء عالمی اقتصادی فورم کے اجلاس سے مکمل طورپر ہم آہنگ ہے اوربالخصوص شریک ممالک میں مشترکہ مستقبل کا حامل ہے۔ وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ بی آر آئی کے تحت منصوبہ جات سے تمام سرمایہ کاروں بالخصوص مقامی سرمایہ کاروں کو یکساں مواقع کی فراہمی ضروری ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ فوائد حاصل ہوں۔ پینل مباحثے کے شرکاء نے علاقائی اشتراک کار اور صاف ستھرے انفراسٹرکچر کی توسیع کے اثرات پر روشنی ڈالی اور منصوبے کے حوالے سے اپنے نقطہ نظر کا اظہار کیا۔ دیگر مقررین نے بھی منصوبے کودور رس اثرات کا حامل قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ بالخصوص کم ترقی یافتہ ممالک کے لئے اقتصادی طور پر بہت سود مند ثابت ہو گا۔انہوں نے اس رائے کا اظہار کیا کہ یہ منصوبہ شریک ممالک کے درمیان ٹیکنالوجیکل فرق کو دور کرنے میں معاون ہو گا۔ اگرچہ یہ کئی چلینجوں کا حامل ہے تاہم مثبت پہلو یہ ہے کہ شریک ممالک مسائل کو حل کرنے اور بہترین تجربات کو بروئے کار لا کر مل کر کام کرنے کے لئے پر عزم ہیں۔ شرکاء نے وسیع تر مواصلاتی روابط اور باہمی انحصار کے فروغ پر زور دیا تاکہ زیادہ سے زیادہ فوائد حاصل ہوں۔ ایشین انفراسٹرکچر انویسٹمنٹ بینک کے صدر نے کہاکہ منصوبے سے بالعموم عالمی بہبود ہو گی اور باہمی فوائد کے ذریعے خدشات کو دور کرنے میں بھی مدد ملے گی۔ مباحثے کے آخر میں میزبان نے شرکاء کو منصوبے کی اہمیت کو چند الفاظ میں سمیٹے کے لئے کہا تو وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ بی آر آئی سے روزگار کے مواقع پیدا ہونے چاہئیں جبکہ دیگر مقررین نے مسلسل وسیع البنیاد مشاورت، مشترکہ مواصلاتی رابطے، عالمی اشتراک کار کی ضرورت پر زور دیا ۔