خبرنامہ پاکستان

سی پیک سے خطے کا سیاسی منظر نامہ تبدیل ہو جائیگا ،چینی مترجم

اسلام آباد (ملت آن لائن + آئی این پی) چینی صدر شی جن پنگ کی کتاب ” دی گوورننس آف چائنا کی مترجم ہما انور نے کہا ہے کہ پاک چین دوستی صرف حکومتی سطح پر نہیں بلکہ عوامی سطح پر بھی ہے ،چین دنیا کی قدیم ترین تہذیب اور کامیاب معیشت ہے،سی پیک سے نہ صرف معاشی تبدیلی آئے گی بلکہ اس خطے کا سیاسی منظر نامہ بھی تبدیل ہو گا ۔ چائنہ ریڈیو انٹرنیشنل سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کے پاکستان اور چین کی ایک طویل تاریخ ہے دوستی صرف حکومتوں کی سطح پر نہیں بلکہ عوام کی سطح پر بھی ہے ۔ اور چین ایک کامیاب معیشت ہے ۔ ہم پہلے اسے ابھرتی ہوئی معیشت کہتے تھے اب ایک کامیاب معیشت ہے ۔ اور دنیا کی قدیم ترین تہذیب بھی ہے ، کامیاب معیشت اور ایک کامیاب ملک کے کامیاب لیڈر کی حیثیت سے شی جن پنگ کے افکار انکے نظریات انکی سوچ پاکستان کے پڑھنے والوں کو اور خاص طور پر اردو پڑھنے والوں کے لئیے ایک گفٹ ہے جسے پڑھ کر معلوم ہو گا کہ ایک کامیاب ملک کا کامیاب لیڈر دنیا کے لئیے اور چین کے لئیے کیا سوچتا ہے پاکستان میں لوگ چوان لائی اور ماوزے تنگ کو پڑھتے رہے ہیں یہاں پر بہت ساری انکے بارے میں کتابیں دیکھنے کو ملتی ہیں ، تو انکو اب پڑھنے کے لئے ایک ہم عصر لیڈر مل رہا ہے اور وہ انکے افکار اور انکے نظریات کے بارے میں جانیں گئے ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا سی پیک سے نہ صرف معاشی تبدیلی آئے گی بلکہ اس خطے کا سیاسی منظر نامہ بھی تبدیل ہو گا اور مثبت انداز میں بدلے گا یہ صرف چین کے لئیے ہی نہیں بلکہ پاکستان کے لئیے بھی اہم منصوبہ ہے ۔ ہما انور نے بتایاکتاب کا ترجمہ جسطرح ہونا چاہیے تھا اس کی نسبت بہت کم ہوا ہے ہر انسان ہر زبان نہیں سیکھ سکتا اور نہ ہی یہ ممکن ہے۔ بہت کم لوگ ہوں گئے جو دو یا تین سے زیادہ زبانیں سیکھ لیتے ہیں ۔ دنیا کے دوسرے لوگ کیا سوچ رہے ہیں کیا کر رہے ہیں انکے لیڈرز انکی عوام ، انکی معاشرتی سماجی زندگیاں ، اسکے لئیے قوموں کو لوگوں کو ایک دوسرے کے قریب لانے کے لئیے علم کی ترسیل اور ترجمے کا کام بہت ضروری ہے کیوں کہ جب تک آپ سائنس کا یا دوسری کتابوں کا ترجمہ نہیں کرتے تو بھی ایک زبان کا لکھا ہوا دوسرے لوگوں تک نہیں پہنچتا ۔ انہوں نے کہا بطور مترجم ابھی بہت ساری ایسی کتابیں ہیں جن کا اردو میں ترجمہ میں کرنا چاہتی ہوں ۔ کیونکہ اردو زبان بہت خوبصورت اور اس میں بہت گہرائی ہے کتاب کا ترجمہ ایک طرح سے اسکو دوبارہ تخلیق کرنے کے مترادف ہے ،ایک مصنف کے طور پر بھی بہت ساری چیزیں لکھنا چاہتی ہوں اور آئندہ اس پر بھی کام کروں گی۔ انہوں نے کہا اس کتاب سے پہلے میں صدر شی کو اچھی طرح نہیں جانتی تھی اب انکی شخصیت کھل کر میرے سامنے آئی ہے کہ وہ علم رکھنے والی شخصیت ہیں جیسا کے انہوں نے اپنے سوانحی خاکے میں بھی بیان کیا کے وہ بچپن میں موٹی کتابیں پڑھا کرتے تھے ۔ وہ ایک مدبر شخصیت ہیں ، انکے نظریات صاف اور واضح ہیں ، چین کے بارے میں انکو کیا کرنا ہے اس حوالے سے انکے نظریات اور خیالات بلکل واضح ہیں ۔