خبرنامہ پاکستان

سی پیک منصوبے: پاکستان میں بے روزگاری کی شرح موجودہ 5.9فیصد سے گھٹ کر3.3فیصد ہوجائے گی

اسلام آباد (ملت + آئی این پی) چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) میں شامل منصوبوں نے مقامی افراد کیلئے روزگار کے مواقع پیدا کرنے شروع کردیئے ہیں،جس کے بارے میں توقع کی جاتی ہے کہ یہ 2.32ملین تک پہنچ جائیں گے۔سرکاری ذرائع کے مطابق روزگار کے ان مواقعوں کے قیام سے پاکستان کی بے روزگاری کی شرح موجودہ 5.9فیصد سے گھٹ کر3.3فیصد ہوجائے گی،اب جبکہ پاکستان نے کوئلے سے چلنے والے ساہیوال بجلی گھر کی تکمیل سے 46بلین امریکی ڈالر والے چین پاکستان اقتصادی راہداری کے نچلی سطح کے ثمرات سمیٹنے شروع کردیئے ہیں،یہ منصوبہ پاکستانی نوجوانوں بالخصوص فنی صلاحیتوں سے لیس نوجوانوں کیلئے روزگار کے مواقع پیدا کررہاہے،خواہ یہ پورٹ قاسم،بجلی گھریا ساہیوال پاور ہو ہرایک میں اپنے چینی منصبوں کے ساتھ شانہ بشانہ کام کرنے والے ہزاروں پاکستانی انجینئروں اور محنت کشوں کی ضرورت پڑتی ہے،ان منصوبوں نے چینی ساختہ شاہکار ٹیکنالوجیوں کو سیکھنے کیلئے پاکستانی نوجوانوں کو موقع بھی فراہم کر رہے ہیں،لاہور کا ماس ٹرانزٹ منصوبہ،میٹرو،اورنج لائن یا کراچی سرکلر ریلوے اور درجنوں دوسرے منصوبوں ہوں جو سی پیک کے تحت مکمل کی جارہے ہیں یہ امر یقینی ہے کہ یہ منصوبے بھی چاروں صوبوں، گلگت و بلتستان اور آزادجموں و کشمیر میں مقامی افراد کیلئے روزگار کے ہزاروں مواقع پیدا کریں گے۔وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی انچارج سی پیک احسن اقبال کو امید ہے کہ یہ 30بلین ڈالر مالیت کے منصوبوں بالخصوص توانائی کے منصوبوں پرکام شروع ہوگیاہے۔اس سرگرمیوں سے بے روزگار اور زیر روزگار پاکستانیوں کیلئے روزگار کے زیادہ سے زیادہ مواقع پیدا ہوں گے۔توقع ہے کہ روزگار کے یہ مواقع آئندہ دو برسوں کی مدت میں مہیا ہوں گے جب پورا سی پیک ابتدائی ڈھانچے،توانائی اور دوسرے شعبوں میں منصوبوں کی صورت میں کھل کر سامنے آئے گا۔سی پیک کے تحت خصوصی اقتصادی زونز کے قیام سے کہیں زیادہ روگار کے مواقعوں کی توقع ہے،خصوصی اقتصادی زونز کے قیام سے ملک عالمی پیداواری سلسلے سے مربوط ہوجائے گا،کئی لوگوں کو یقین ہے کہ سی پیک منصوبہ پاکستان کیلئے گیم چینجر ثابت ہوگا اور اس سے اس کی آبادی کیلئے خوش کن مواقع فراہم ہوں گے۔اس ضمن میں زیادہ سے زیادہ لوگوں کو اس سے فوائد سے مستفید ہونے کی اجازت دے کر منصوبے کی توسیع کیلئے ٹھوس اقدامات کرنا ضروری ہے۔پاکستانی قوم اور سیاستدانوں کے ایک طبقے کی طرف سے اظہار کیے جانے والے تحفظات کے باوجود اس منصوبے کی یہ صلاحیت ہے کہ وہ پاکستان کی معیشت کی ترقی میں سہولت پیدا کرنے میں اہم کردار ادا کرے گا،سی پیک نے زبردست پیشرفت کی ہے تاہم اسے ملک کے صوبوں میں منصوبوں کی تقسیم کی وجہ سے پاکستان میں نکتہ چینی کا بھی سامنا کرنا پڑاہے،بحث کوئی بری بات تو نہیں ہے کیونکہ اس سے منصوبے کیلئے جوش و خروش کی عکاسی ہوتی ہے جو مقامی معیشت کیلئے اہم محرک کا کام دے سکتا ہے تاہم اس قسم کے تنازعات مجموعی عمل میں تاخیر کا باعث بن سکتے ہیں تاہم یہ زیادہ اہم ہوگیا ہے کہ اس امر کو یقینی بنایا جائے کہ پاکستان بھر میں سی پیک کے فوائد اور ثمرات کی مساویانہ تقسیم کو یقینی بنایاجائے پاکستانی تاریخ کے اس اہم مرحلے پر پاکستانی قوم کو اپنے ذاتی مفادات سے ہٹ کر سوچنے اور سی پیک کو آگے بڑھانے کیلئے مل جل کر کام کرنے کی ضرورت ہے،یہ بلاشبہ یہ ضروری ہے تاہم منصوبے کے پیچھے کھڑے ہونے اور تحفظ کیلئے زیادہ سے زیادہ عوام تک ثمرات کو توسیع دینے کی کوشش کرنے کیلئے کوئی حقیقت پسندانہ حل تلاش کیا جائے،پاکستان میں سرمایہ کاری کی لامتناہی مانگ ہے اور اگرچہ یہ ممکن ہے کہ اقتصادی راہداری میں چینی سرمایہ کاری کے امکان سے محض ایک ملک سے فنڈنگ میں اضافہ سے اپنی معیشت اور سماجی ترقی کی پیشرفت کیلئے سرمایہ کیلئے پاکستان کی خواہشکو مطمئن کرنا ناممکن ہے۔