خبرنامہ پاکستان

سی ڈی اے کے چار افسران ملازمین کے قرضہ سکینڈل میں ملوث ، باضابطہ انکوائری شروع

اسلام آباد (آن لائن) وفاقی ترقیاتی ادارہ ( سی ڈی اے ) کے چار افسران ملازمین کے قرضہ سکینڈل میں ملوث پائے گئے ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق سی ڈی اے کے چار افسران نے مبینہ طور پر ملازمین کے لئے ہاؤس بلڈنگ الاؤنس کی منظوری دی جس کی مالیت 190 ملین روپے تھی جو قواعد و ضوابط کی سراسر خلاف ورزی ہے ۔سکینڈل میں چار افسران کے ملوث ہونے کی تصدیق کے بعد فیکٹ فائینڈنگ کمیٹی نے ضابطہ انکوائری کا حکم دیا ۔ اس کمیٹی میں ڈپٹی فنانسر ایڈوائزر سعید اختر چیمہ ، ڈائریکٹر سیکورٹی فہیم بادشاہ ، اور سی ڈی اے یونین کے جنرل سیکرٹری چودھری یاسین شامل ہیں ۔ذرائع کے حوالے سے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ سال ڈپٹی ڈائریکٹر سید کاشف شاہ ، ایڈمن آفیسر گلفام شاہ اور ان کے معاون سٹاف آفتاب احمد اور شاہد اکرم نے قواعد و ضوابط کے بغیر ملازمین کے لئے قرضوں کی منظوری دی ۔قواعد کے مطابق سی ڈی اے ملازم کی 48 بیسک تنخواہوں کے برابر ہاؤس بلڈنگ ایڈوانس جاری کر سکتی ہے اور سنیارٹی کی بنیاد پر موٹر سائیکل کی خریداری کے لئے 75 ہزار روپے جاری کر سکتی ہے ۔ گزشتہ سال سی ڈی اے نے ایڈوانس قرضوں کے لئے 100 ملین روپے مختص کئے تاہم ملازمین پر 190 ملین روپے نچھاور کر دیئے گئے ۔ دریں اثناء سی ڈی اے ترجمان رمضان ساجد کا کہنا ہے کہ شکایات کے بعد حکام نے فیکٹ فائینڈنگ کمیٹی قائم کی ہے جس نے باضابطہ انکوائری کی منظوری دی ہے تاہم اس مرحلے میں میں کمیٹی کے حقائق سامنے نہیں لانا چاہتا