خبرنامہ پاکستان

شاہد نواز کے قتل کی تحقیقات میں پیش رفت نہ ہونے پر شدید برہمی کا اظہار

اسلام آباد (ملت + آئی این پی) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے پمز کے شعبہ امراض قلب کے سربراہ ڈاکٹر شاہد نواز کے قتل کی تحقیقات میں پیش رفت نہ ہونے پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے چھ ہفتوں کے دوران اس قتل کیس کی تحقیقات مکمل کرنے کی ہدایت کردی‘ مقتول کی بیٹی نے کمیٹی کو بتایا کہ وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان سے رابطے کے لئے انتھک کوشش کی لیکن ان کی طرف سے کوئی جواب نہیں ملا جس پر پیپلز پارٹی کے سینیٹر مختار دھامر انے وزیر داخلہ چوہدری نثار پر شدید تنقید کی اور کہا کہ وزیر داخلہ تک عوام کو رسائی نہیں‘ چوہدری نثار کا نام سنتے ہی مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر جاوید عباسی سیخ پا ہوگئے اور دونوں سینیٹرز میں تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا‘کمیٹی کے رکن لیفٹیننٹ جنرل (ر) سینیٹر عبدالقیوم نے کہا کہ کراچی جیسے مصروف ترین اور گنجان آباد شہر میں اگر امجد صابری کے قاتلوں کو گرفتار کیا جاسکتا ہے تو اسلام آباد میں ڈاکٹر شاہد نواز کے قاتلوں کا سراغ کیوں نہیں لگایا جاسکتا‘ کیا پولیس چاہتی ہے کہ کراچی کی طرح اسلام آباد میں بھی لیفٹیننٹ جنرل کو نگران مقرر کردیا جائے‘ ڈی آئی جی آپریشنز اسلام آباد نے انکشاف کیا ہے کہ مقتول کے اہل خانہ کی طرف سے کچھ لوگوں پر شبہ کیا جارہا ہے تاہم وہ نام ابھی نہیں بتا سکتے اور ان کی نگرانی جاری ہے‘ کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر رحمن ملک نے سیکرٹری داخلہ کو ہدایت کی کہ ڈاکٹر شاہد کے قاتلوں کی نشاندہی کرنے والے کو پچاس لاکھ روپے انعام دیا جائے ۔ منگل کو سینیٹر رحمن ملک کی زیرصدارت قائمہ کمیٹی داخلہ کا اجلاس ہوا جس میں ڈی آئی جی آپریشنز اسلام آباد نے پمز کے ڈاکٹر شاہد قتل کیس کی تحقیقات سے متعلق بریفنگ دی اور بتایا کہ کیس میں اب تک انچاس ضمنیاں لکھی جا چکی ہیں مقتول کی بیٹی نے کچھ نام بتائے ہیں جو ابھی نہیں بتائے جاسکتے۔ انہوں نے بتایا کہ پسٹل کے ساتھ سائلینسر لگا کر فائرنگ کی گئی تھی اس کیس میں جیو فینسنگ بھی کی گئی جس کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا۔سیکرٹری داخلہ نے بتایا کہ کیس کے لئے جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم نہیں بن سکتی۔ایک کمیٹی بنا کر تحقیقات کی جا سکتی ہیں۔سینیٹر بیرسٹر سیف نے کہا کہ لگتا ہے کہ کیس سرد خانے کی نظر ہو جائے گا۔مقتول ڈاکٹرکی بیٹی نے اجلاس کو بتایا کہ وزیر داخلہ کو متعدد درخواستیں دی گئی مگر کوئی نتیجہ نہیں نکلا۔چیئرمین کمیٹی رحمان نے ملک نے کہا ہم اس کیس کو نہیں چھوڑیں گے دو سال کی تاخیر کے زمہ داروں کا تعین کیا جائے اورسیکرٹری داخلہ آئندہ اجلاس میں رپورٹ دیں۔ مقتول کی بیٹی نے بتایا کہ وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان سے اس کیس کا نوٹس لینے سے متعلق متعدد بار درخواستیں کی گئیں لیکن ان سے رابطہ نہیں ہوسکا اور نہ ہی کوئی جواب آیا ہے جس پر پیپلز پارٹی کے سینیٹر مختار دھامرا نے کہا کہ وزیر داخلہ انتہائی غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کررہے ہیں وہ نہ پارلیمنٹ کی کمیٹیوں کے اجلاسوں میں آتے ہیں اور نہ ہی عوام کو ان تک رسائی حاصل ہے۔ اس دوران سینیٹرجاوید عباسی اور سینیٹر مختار دھامراکی جھڑپ ہوگئی۔ جاوید عباسی نے کہا کہ یہ پولیس کیس ہے اور وزیر داخلہ کو اس میں نہ گھسیٹا جائے سینیٹر مختار علی دھامرا نے کہا کہ وزیر داخلہ کا نام لینے پر آپ کو کیوں تکلیف ہورہی ہے ایک سینئر ڈاکٹر کا قتل ہوا ہے اور وزیر داخلہ کو ٹس سے مس نہیں آپ اس ایشو کو سیاسی بنانے کی کوشش نہ کریں۔ چیئرمین کمیٹی رحمان ملک نے مداخلت کرکے معاملہ رفع دفع کرایا۔ سینیٹر رحمن ملک نے سیکرٹری داخلہ کو ہدایت کی کہ ڈاکٹر شاہد کے قتل کی تحقیقات آئندہ چھ ہفتوں میں مکمل ہونی چاہئیں اور تحقیقات میں تاخیر کے ذمہ داروں کا تعین بھی کیا جائے انہوں نے سیکرٹری داخلہ کو کہا کہ ڈاکٹر شاہد کے قاتلوں کی نشاندہی کرنے والوں کو پچاس لاکھ انعام دیا جائے۔