خبرنامہ پاکستان

شدید گرمی کی پیشگوئی، درجہ حرارت 50 ڈگری سے بڑھ جائیگا

اسلام آباد:(آئی این پی) اس سال موسم گرما میں ملک کے مختلف علاقوں میں شدید گرمی پڑنے کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے اور ہیٹ ویو کی وجہ سے مخصوص علاقوں میں درجہ حرارت 50 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ جائے گا۔ اس سال گرمی کی شدید لہر کا دورانیہ گزشتہ سال کے مقابلے میں زیادہ خطرناک ہوگا جو جون کے پہلے ہفتے تک جاری رہے گی۔ محکمہ موسمیات کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر غلام رسول نے ایکسپریس ٹریبیون سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ گرمی کی شدید لہر کا نشانہ ملک کے وسطی اور جنوبی علاقے بنیں گے اور آئندہ ماہ مئی میں یہاں کے لوگوں کو شدید ترین گرمی کا سامنا کرنا ہوگا جبکہ اس دوران ان علاقوں میں بارش کا بھی بہت کم امکان ہے۔ شدید گرمی میں بارش نہ ہونے سے ہیٹ ویو کے شدت بہت زیادہ بڑھ جائے گا جو گزشتہ سال کے مقابلے میں بہت زیادہ ہوگی، اس کا ایک سبب ہوا کے رخ میں تبدیلی بھی ہوگا جس کی وجہ سے سمندر شے آنے والی ہوائیں بھی رک جائیں گی۔ انھوں نے کہاکہ شدید گرم موسم کی وجہ سے دنیا بھر میں ماحولیاتی تبدیلی بھی ہے اور پاکستان پر بھی ان ماحولیاتی تبدیلیوں کے گزشتہ کئی سال سے اثرات مرتب ہورہے ہیں۔ انھوں نے کہاکہ موسم کی صورت حال دیکھتے ہوئے خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ ماہ رمضان کے پہلے ہفتے میں عوام کو شدید گرم اور خشک موسم کا سامنا کرنا پڑے گا تاہم مون سون بارشوں کے جون کے وسط میں شروع ہوجانے کی وجہ سے گرمی کی شدت میں بتدریج کمی متوقع ہے۔ محکمہ موسمیات کے ڈائریکٹر جنرل کے مطابق ملک کے وسطی اور جنوبی حصوں میں رہنے والے لوگوں کو شدید گرم موسم سے بچنے کے لیے ابھی سے احتیاطی تدابیر اختیار کرنا ہوں گی ورنہ وہ شدید قسم کی ہیٹ ویو (Head Wave) کا شکار ہوسکتے ہیں۔ ڈاکٹر غلام رسول کے مطابق اسلام آباد، راولپنڈی، ہزارہ ڈویژن، کشمیر اور گلگت بلتستان جیسے علاقوں میں گزشتہ ماہ سے بارشوں کا سلسلہ شروع ہوگ۔ دریں اثنا نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے ترجمان احمد کمال کے مطابق این ڈی ایم اے محکمہ موسمیات کے ساتھ مکمل رابطے میں ہے اور ہم نے ملک بھر میں متعلقہ اداروںکو الرٹ رہنے اور شدید گرمی کے موسم سے نمٹنے کے ہر ممکن اقدامات کرنے کی ہدایات کردی ہیں۔ این ڈی ایم اے اس وقت عوام میں شدید گرم موسم، زلزلے، لینڈ سلائیڈنگ اور دیگر قدرتی آفات میں احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کے حوالے سے کچھ دستاویزی فلمیں بنانے میں مصروف ہے جنھیں مختلف ٹی وی چینلز سے دکھایا جائے گا۔ ان دستاویزی فلموں کے ذریعے عوام کو قدرتی آفات کا سامنا کرنے اور موسم کی شدت سے خود کو محفوظ رکھنے کی رہنمائی ملے گی۔