لاہور : قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف کی رہائی کے لیے درخواست دائر کر دی گئی، جس میں کہا گیا کہ شہباز شریف کو نامکمل انکوائری اور جرم ثابت ہوئے بغیر گرفتار کیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں مسلم لیگ ن کے صدر اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہبازشریف کی رہائی کے لئے درخواست دائر کردی گئی ، درخواست لائرز فاؤنڈیشن کی طرف سے اے کے ڈوگر ایڈووکیٹ نے دائر کی ہے۔
درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ انکوائری مکمل اور جرم ثابت ہونے سے قبل نیب کا ملزم کو گرفتار کرنا آئین کی خلاف ورزی ہے، شہباز شریف کو آشیانہ ہاؤسنگ کیس میں انکوائری مکمل ہونے سے پہلے اور جرم ثابت ہوئے بغیر گرفتار کیا گیا۔
دائر دخواست میں کہا گیا کہ آئین کے تحت فری اینڈ فیئر ٹرائل ہر ملزم کا بنیادی حق ہے، چیئرمین نیب نے شہباز شریف کو کیس میں فری اور فیئر ٹرائل کا حق نہیں دیا۔ چیئرمین نیب کا دوران انکوائری کسی بھی ملزم کو گرفتار کرنے کا اختیار آئین سے متصادم ہے۔
درخواست گزار نے استدعا کی عدالت شہباز شریف کی گرفتاری کا حکم کالعدم قرار دیتے ہوئے ان کی رہائی کا حکم دے۔
یاد ررہے اس سے قبل 11 اکتوبر کو قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہبازشریف کی گرفتاری ریمانڈ کو لاہور ہائی کورٹ میں چیلنچ کیا گیا تھا ، جس میں کہا گیا تھا کہ آئین کے آرٹیکل 248 کے مطابق پبلک آفس ہولڈر کو گرفتار نہیں کیا جا سکتا، استدعا ہے کہ عدالت شہباز شریف کی گرفتاری اور ریمانڈ کو کالعدم قرار دے۔
واضح رہے نیب لاہور نے5 اکتوبر کو شہبازشریف کو صاف پانی کیس میں طلب کیا تھا تاہم ان کی پیشی پر انہیں آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل میں کرپشن کے الزام میں گرفتار کرلیا گیا تھا۔
اگلے روز شہبازشریف کو احتساب عدالت میں پیش کیا گیا تھا جہاں انہیں 10 روزہ جسمانی ریمانڈ پرنیب کے حوالے کردیا گیا تھا۔
جس کے بعد 16 اکتوبر کو ریمانڈ ختم ہونے پر پیش کیا گیا تو احتساب عدالت نے آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل کیس میں گرفتار مسلم لیگ ن کے صدر شہبازشریف کے جسمانی ریمانڈ میں 30 اکتوبرتک توسیع کردی تھی۔
قومی احتساب بیورو کا قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر میاں شہباز شریف کی گرفتاری کی بنیادی وجوہات بیان کرتے ہوئے کہنا تھا کہ شہبازشریف نے بطور وزیراعلیٰ پنجاب اپنے اختیارا ت کا غلط استعمال کیا۔