خبرنامہ پاکستان

شہباز تاثیر طالبان کیمپ پر حملے کے نتیجے میں آزاد ہوئے

لاہور:(آئی این پی)شہباز تاثیر کسی آپریشن نہیں زابل میں افغان طالبان کے داعش کیمپ پر حملے میں آزاد ہوئے ۔ افغان طالبان کمانڈر نے کچلاک پہنچایا ۔ پروگرام دنیا کامران خان کے ساتھ میں شہباز تاثیر کی آزادی سے متعلق حقائق سامنے آگئے ۔ پنجاب کے سابق گورنر سلمان تاثیر کے صاحبزادے شہباز تاثیر کی 52 ماہ بعد آزادی ، دنیا نیوز شہباز تاثیر کی افغان صوبے زابل سے آزادی کے بعد کچلاک تک پہنچنے کی چونکا دینے والی داستان سامنے لے آیا ۔ پروگرام دنیا کامران خان کے ساتھ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ شہباز تاثیر کی رہائی کسی آپریشن کا نتیجہ نہیں بلکہ اس کا کریڈٹ افغان طالبان کو جاتا ہے ۔ کچلاک پہنچنے پر انٹیلی جنس ایجنسیاں حرکت میں آئیں اور شہباز تاثیر کو ہوٹل سے ٹریس کر کے کوئٹہ اور پھر لاہور منتقل کیا ۔ سینئر صحافی رحیم اللہ یوسفزئی کہتے ہیں اغوا کاروں نے شہباز تاثیر کو شمالی وزیرستان کے علاقے ڈانڈے درپہ خیل میں رکھا ۔ 4 ارب روپے تاوان اور کئی کمانڈروں کی رہائی کے مطالبات کئے تھے ۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ سابق وزیر اعظم یوسف گیلانی کے صاحبزادے علی حیدر گیلانی اور شہباز تاثیر کے اغوا کا آپس میں کوئی تعلق نہیں ۔ ذرائع کے مطابق علی حیدر گیلانی کالعدم تحریک طالبان شہر یار گروپ کی تحویل میں ہیں ۔