خبرنامہ پاکستان

شہید ذولفقار علی بھٹو یونیورسٹی اورپمز ہسپتال انتظامیہ کی مبینہ ملی بھگت

اسلام آباد (ملت + آئی این پی )شہید ذولفقار علی بھٹو یونیورسٹی اورپمز ہسپتال انتظامیہ کی مبینہ ملی بھگت ،سپریم کورٹ کے احکامات کی دھجیاں اڑآ دیں ،سپریم کورٹ کے آحکامات کی آڑ لے کر ڈیپو ٹیشن کے بعد ہسپتال میں مستقل ضم ہونے والے ان پچیس ڈاکٹروں کو صوبوں کو واپس بھجوانے کے متنازعہ احکامات جاری کر دئیے جنہوں نے شہید ذوالفقارعلی بھٹو یونیورسٹی میں شامل ہونے سے انکار کر دیا تھا۔معاملہ سینیٹ اور قومی اسمبلی میں پہنچنے کے بعد کیڈ کی وزارت نے ہر کیس کا الگ الگ جائزہ لینے کا فیصلہ کر لیا۔تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے وفاقی ہسپتالوں کی حالت زار سے متعلق ازخود نوٹس کے کیس میں 30ستمبر کو ہدایت کی تھی کہ پمز ہسپتال اور شہید ذوالفقار علی بھٹو میڈیکل یونیورسٹی کو الگ الگ کیا جائے اور سینئر ڈاکٹروں کو انتظامی عہدوں سے الگ کیا جائے جس کے تحت پمز کی ایڈیشنل ڈائریکٹر انتظامی عہدوں پر برقرار نہیں رہ سکتے تھے تاہم اسی دوران وائس چانسلر کی جانب سے وزارت کیڈ کو 240ڈاکٹروں .پیرا میڈیکل عملے سمیت دوسرے ایسے اہلکاروں کے ناموں کی فہرست بھجوائی گئی جو دوسرے صوبوں اور ہسپتالوں سے پمز میں ڈیپوٹیشن پر آنے کے بعد یہاں مستقل ضم ہو گئے تھے اور ساتھ ہی یہ بھی لکھا گیا کہ ان کو واپس بجھوایا جائے. تاہم مبینہ ملی بھگت کر کے اپنا نام فہرست میں شامل نہیں کیا جو خود 2006 میں پولی کلینک سے پمز میں ڈیپوٹیشن پر آنے کے بعد مستقل ضم ہو گئیں اور گزشتہ تین سال کی سینارٹی بھی لے لی جو کہ خلاف قانون ہے کیونکہ مستقل ضم ہونے والے سرکاری اہلکار کا نام سینارٹی میں سب سے نیچے رکھا جاتا ہے۔کیڈ کو بھجوائی گئی فہرست میں پمز کے ایڈ منسٹریٹر کی اہلیہ اورزوالفقار علی بھٹو میڈیکل یونیورسٹی کے رجسٹرار کی اہلیہ کے نام شامل نہیں کئے گئے.جو ڈیپوٹیشن پر آنے کے بعد پمز میں مستقل ضم ہو چکی ہیں۔وزارت کیڈ نے 14اکتوبر کو اپنے خط نمبر F-10-159/2016 کے زریعے پمز کے سربراہ کو لکھا کہ سپریم کورٹ کے احکامات پر مکمل عمل درآمد یقینی بنایا جائے جس کے ساتھ دو سو چالیس افراد کے ناموں کی وہی فہرست منسلک کی گئی ، ان میں سے صرف 25 ڈاکٹروں کو انکے اپنے صوبوں کو بھجوانے کے احکاما ت جاری کر دئے گئے جبکہ 140 کنٹریکٹ پر آنے کے بعد مستقل ہونے والے ڈاکٹروں سمیت باقی 190افراد کو کچھ نہیں کہا گیا ۔ جس پر متاثرہ ڈاکٹروں نے سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ سے رجوع کرنے کا فیصلہ کر لیا. یہ معاملہ منگل کو کابینہ سے متعلق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی میں زیر بحث آیا جس پر کمیٹی کے چیئر مین سینیٹر طلحہ محمود نے اگلے اجلاس میں یہ معاملہ کمیٹی کے ایجنڈے میں شامل کر لیا جبکہ قومی اسمبلی کی کابینہ کی قائمہ کمیٹی کے 20اکتوبر کے اجلاس میں بھی یہ معاملہ ایجنڈے میں شامل کر لیا گیا ہے۔جس کے بعد وزارت کیڈ نے منگل کو شہید زوالفقار علی بھٹو یونیورسٹی .نیرم ہسپتال اور پولی کلینک کوایک اور خط جاری کیا کہ اب وزارت کیڈ ڈیپوٹشن پر آنے والے ہر کیس کا الگ الگ جائزہ لے کر فیصلہ کرے گی۔