خبرنامہ پاکستان

صحت کا عالمی دن؛پاکستانی عوام اکیسویں صدی میں بھی سہولیات سے محروم

لاہور:(اے پی پی)دنیا بھر میں آج صحت کا عالمی دن منایا جا رہا ہے مگرسرکاری ہسپتالوں کا رخ کرنے والے راولپنڈی ، اسلام آباد کے عوام آج بھی صحت کی سہولیات کو ترس رہے ہیں ۔ راولپنڈی ، اسلام آباد کے سرکاری ہسپتالوں میں مریضوں کا رش حد سے تجاوز کر چکا ہے ۔ لوگ علاج کی امید لیے ہسپتال آتے تو ہیں مگر مراد کسی خوش نصیب کی ہی بھر آتی ہے ۔ ہسپتالوں میں دوائیاں نہ ٹیسٹ کی سہولیات لیکن مسیحا اپنا رونا رو رہے ہیں ، کہتے ہیں روزانہ سیکڑوں مریض علاج کے لیے آتے ہیں لیکن ڈاکٹرز نہ ہونے کی وجہ سے وہ اپنا علاج نہیں کروا سکتے ۔ جڑواں شہروں کے ہسپتالوں کی حالت زار دیکھ کر لگتا ہے کہ ریاست عوام کی صحت کی سہولیات کی فراہمی سے اب مکمل طور پر دستبردار ہو چکی ہے ۔ اگر صوبہ سندھ کی بات کی جائے تو صوبے میں سرکاری صحت کے مراکز کی تعداد تقریباً ڈھائی ہزار ہے جن میں سے اکثریت عدم توجہ کے باعث کھنڈرات بن چکےہیں ۔ پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کے نمائندوں کا کہنا ہے کہ دستیاب وسائل پر ہی ایمانداری سے توجہ دی جائے تو صورتحال بہتر ہو سکتی ہے ۔ سرکاری سطح پر بڑے ہسپتالوں سمیت صحت کے ڈھائی ہزار کے قریب مراکز ہیں لیکن صوبے کی 55 فیصد عوام سرکاری سطح پر علاج سے محروم ہیں۔ جب کہ صحت کے بجٹ میں مختص رقم ماہانہ 100 روپے سے بھی کم ایک شخص کے لیے خرچ ہوتے ہیں۔ محکمہ صحت کے حکام بھی اعتراف کرتے ہیں کہ صوبے میں صرف 45 فیصد افراد کی پہنچ میں سرکاری سطح پر صحت کی سہولیات ہیں ۔ جبکہ خیبر پختونخوا میں آبادی کے تناسب سے صحت کی سہولیات نہ ہونے کے برابر ہیں ۔ گزشتہ دس سالوں کے دوران آبادی میں میں 4.76 جبکہ آبادی کی مناسبت سے ہسپتالوں میں بستروں کی مد میں 0.076 فیصد اضافہ ہوا ہے ۔ پشاور پر صوبے کے دیگر اضلاع کے ساتھ ساتھ قبائلی علاقوں اور ہمسایہ ملک افغانستان کے مریضوں کا بھی بوجھ ہے ۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق لگ بھگ 6 لاکھ افغان مہاجرین سمیت 16 لاکھ آئی ڈی پیز بھی پشاور کی آبادی کا حصہ ہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ یہاں کے ہسپتال دنیا کے کسی بھی حصے میں پائے جانے والے ہسپتالوں سے کئی گنا زیادہ مریض روزانہ دیکھتے ہیں ۔ عوام کو صحت کی بہترین سہولیات کی فراہمی حکومت کی ذمہ داریوں میں شامل ہے لیکن شہر پشاور پر آبادی کا بڑھتا ہوا بوجھ یہاں کے مکینوں کی حق تلفی کا باعث بن رہا ہے ۔ پاکستان کے دل شہر لاہور کی بات کی جائے تو بڑے بڑے دعووں کے باوجود یہاں پچھلے سات سالوں میں صرف دو چھوٹے ہسپتال قائم کیے گئے ۔ آبادی ایک کروڑ سے زائد ، بجٹ 166 ارب سے زائد ، فی کس صرف 166 روپے جبکہ نئے ہسپتالوں کے لئے صرف 30 ارب مختص جبکہ غیر ترقیاتی بجٹ 63 ارب سے تجاوز کر گیا ۔ ان تمام حالات کے باوجود بھی سرکاری ہسپتالوں میں دھکے کھانے والے مریضوں کی نظریں اب بھی حکومت پر ہیں کہ کب وہ عوام کی خدمت کرنے کا فریضہ سر انجام دیں گے ۔