خبرنامہ پاکستان

صدر آزاد کشمیرسردار مسعود مختصر دورے پر ناروے پہنچ گئے

اوسلو (ملت + آئی این پی)صدر آزاد جموں و کشمیرسردار محمد مسعود خان مختصر دورے پر ناروے کے دارلحکومت اوسلو پہنچ گئے ۔ ہوائی اڈے پر ناروے میں پاکستان کی سفیر ، سفارتخانے کے دیگر حکام اور ناروے میں مقیم پاکستانی اور کشمیری کمیونٹی کے سرکردہ افراد نے ان کا پرتباک استقبال کیا ۔ بعد ازاں صدر آزاد کشمیر نے ناروے پارلیمنٹ کے ارکان ، سپیکر ، ڈپٹی سپیکر ، اوسلو کی میئر اور آرٹ اف لیونگ فاؤنڈیشن کے بانی سری سری روی شنکر سے علیحدہ علیحدہ ملاقاتیں کیں ۔ اور انہیں مقبوضہ کشمیر کی اندوہناک صورتحال سے آگاہ کیا ۔ صدر آزاد کشمیر سردار محمد مسعود خان نے انہیں بتایا کہ مسئلہ کشمیر تقسیم ہند کا نا مکمل ایجنڈہ ہے ۔ سلامتی کونسل کی متعدد قرار دادوں میں پاکستان اور بھارت نے تقریباً ڈیڑھ کروڑ کشمیری عوام کو اقوام متحدہ کی زیر نگرانی استصواب رائے کے جمہوری طریقہ کے مطابق اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا حق دینے کا وعدہ کیا تھا ۔ پاکستان اس پر ہمیشہ تیار ہے ۔ لیکن گزشتہ 69 برس سے بھارت اس پر تیار نہیں ۔ اس وقت بھی اس کی 7 لاکھ سے زیادہ فوج مقبوضہ کشمیر میں تعینات ہے ۔ گزشتہ 108 دنوں سے مقبوضہ کشمیر میں مسلسل کرفیو نافذ ہے ۔ بھارتی فوجی نہتے عوام پر پیلٹ گن کا بے دریغ استعمال کر رہے ہیں۔ جس سے مرد و خواتین اور بوڑھے اور بچوں کے جسم چھلنی ہیں۔ تقریباً ساڑھے چھ سو نوجوانوں کی آنکھیں زخمی ہیں۔ ان میں سے ڈیڑھ سو بصارت سے زندگی بھر کے لیے مکمل طور پر محروم ہو چکے ہیں۔ ڈیڑھ سو افراد کو شہید کر دیا گیا ۔ وہاں ایک انسانی المیہ رونما ہو چکا ہے ۔ ناروے کی حکومت انسانی حقوق کے اداروں پر زور دے کہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی راہداری قائم کی جائے تاکہ کرفیو میں مسلسل محصور عوام تک ادویات اور خوراک پہنچائی جا سکے اور زخمیوں کو طبی امداد ملے ۔ صدر سردار محمد مسعود خان نے بھارتی نژاد سر ی سری روی شنکر کو کہا کہ ہندوستان کی سول سوسائٹی اور با شعور طبقات کو ان مظالم کے خلاف آواز بلند کرنی چاہیے ۔ اور اپنی حکومت کا ہاتھ روکنا چاہیے ۔ کیونکہ کشمیری بھی اسی طرح آزادی کے لیے قربانیاں دے رہے ہیں اور جدوجہد کر رہے ہیں۔ جس طرح بھارتی عوام نے جدوجہد کر کے آزادی حاصل کی تھی ۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان کی آزادی کے لیے مسلح جدوجہد کرنے والے کس طرح ہیروز تھے اور آج کے کشمیری دہشتگرد ہیں۔ صدر سردار محمد مسعود خان نے کہا کہ ناروے کا شمار غیر جانبدار انصاف پسند اور حقوق انسانی کے علمبردار ممالک میں ہوتا ہے ۔ اس لیے ناروے کے عوام اور حکومت کا فرض ہے کہ وہ کشمیری قوم کو حق خود ارادیت دلانے میں ان کی مدد کریں ۔ ان ملاقاتوں میں ناروے پارلیمنٹ کے صدر / سپیکر / ڈپٹی سپیکر اور اوسلو کے میئر نے صدر آزاد کشمیر کو یقین دلایا کہ وہ اپنی حکومت اور پارلیمنٹ میں مظلوم کشمیریوں کی آواز بنیں گے ۔ انہوں نے بھارتی مظالم کی مذمت کی اور کہا کہ بھارت کو ان جرائم کی تحقیقات کے لیے اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن کے وفد کو مقبوضہ کشمیر جانے کی اجازت دے ۔ دریں اثناء صدر آزاد کشمیر نے نارویجن نوبل امن انعام مرکز کا دورہ کیا اور اس کی سربراہ سے ملاقات کی ۔ اور انہوں نے بتایا کہ جنوبی ایشیاء میں اس وقت امن کو شدید ضرورت ہے ۔ بھارت ایک طرف تو مقبوضہ کشمیر میں ریاستی دہشت گردی کا مرتکب ہو رہا ہے تو دوسری طرف لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باؤنڈری پر بے گناہ شہری آبادیوں کو بلا اشتعال گولہ باری اور فائرنگ کا نشانہ بنا رہا ہے ۔ جس کی وجہ سے خطے میں کسی بھی وقت جنگ چھڑ سکتی ہے ۔ دونوں متحارب ممالک ایٹمی ہتھیاروں سے لیس ہیں۔ بھارت میں اس وقت حکومت انتہا پسند ہندوؤں کے ہاتھ میں ہے ۔ وزیراعظم نریندر مودی گجرات کے اڑھائی ہزار علاقوں کے قتل عام کے ذمہ دار ہیں۔ ان کے اشتعال انگزیوں اور جارحانہ رویے کی وجہ سے جنوبی ایشیاء تباہی کے دہانے پر ہے ۔ اس لیے دنیا کے امن پسند عوام اور حکومتیں بھارت کے جارحانہ اور توسیع پسندانہ عزائم کا نوٹس لیں اور اسے کشمیری قوم کے حق خود ارادیت کو تسلیم کرنے پر آمادہ کریں۔ بعد ازاں صدر آزاد کشمیر نے ناروے میں مقیم پاکستانی اور کشمیری کمیونٹی کے اجتماع سے بھی خطاب کیا اور ان پر زور دیا کہ وہ اپنے قلم کی طاقت اور سوشل میڈیا کو استعمال کرتے ہوئے بھارتی ظلم و بربریت کو بے نقاب کریں ۔ اور کشمیری قوم کے حق خود ارادیت کو اجاگر کریں۔