خبرنامہ پاکستان

صدر مملکت نے کمپنیز آرڈیننس 2016کے نفاذ کی منظوری دیدی

اسلام آباد: (ملت+اے پی پی) صدر مملکت ممنون حسین نے کمپنیز آرڈیننس 2016کے نفاذ کی منظوری دیدی۔ وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے ہفتہ کو ایک بیان میں کہا ہے کہ کمپنیز آرڈیننس 2016 تمام فریقوں کیساتھ تفصیلی مشاورت کے بعد نافذ کیاگیا۔آرڈیننس کا مقصد پاکستان میں کارپوریٹ سیکٹر کو بین القوامی معیار کے مطابق کرنا ہے۔نئے قانون سے معیشت میں بہتری اور اقتصادی ترقی کی شرح میں اضافہ ہو گا اور باہمہ ثالثی کے معاملات کو بہتر انداز میں حل کیا جاسکے گا۔اسحاق ڈار نے کہا کہ کمپنیز آرڈیننس تاجر برادری کے دیرینہ مطالبے کی تکمیل کی جانب اہم پیشرفت ہے۔آرڈیننس کی دفعات میں کمپنیوں کے قیام کیلئے طریقہ کار میں آسانی،ٹیکنالوجی کا زیادہ سے زیادہ استعمال ،غیر مندرج کمپنیوں میں بک انٹری فارم میں فزیکل شیئرز کی منتقلی اور تمام سطح پر دستاویزات کی حوصلہ افزائی شامل ہیں۔اسحاق ڈار نے کہا کہ کمپنیوں کی فیصلہ سازی عمل میں ارکان کی زیادہ سے زیادہ شرکت کو یقینی بنانے کی غرض سے کمپنیز آرڈیننس 2016 مواصلات کے جدید الیکٹرانک زرائع کو برائے کار لانے کی حوصلہ افزائی کرتا ہے۔آرڈیننس میں میڈئم انٹرپرائزز کی سہولت کیلئے خصوصی دفعات بھی شامل ہیں۔اسکے علاوہ اس میں کمپنیوں کی شریعہ سرٹیفیکیشن اور سرمایہ کاروں کو تحفظ کی فراہمی کی غرض سے رئیلاسٹیٹ کمپنیوں کیلئے ضروریات کے حوالے سے دفعات بھی شامل کئے گئے ہیں۔آرڈیننس آزاد اور نان ایگزیکٹیو ڈائریکٹرز کو بورڈ میں شامل کرنے کی حوصلہ افزائی کیلئے تحفظ فراہم کرتا ہے۔آرڈیننس کا مقصد کریڈیٹرز اور اقلیتی شیئر ہولڈرز کے مفادات کے تحفظ سے متعلق مسائل کو دور کرنا بھی ہے۔کمپنیز آرڈیننس 2016 دیگر اصلاحات بھی متعارف کرتا ہے ،جس میں فری زون کمپنیوں کیلئے نرمی،زرعی شعبے کی ترقی کیلئے ایگریکلچر پروموشن کمپنیوں کی رجسٹریشن اور انویسٹر ایجوکیشن اور آگاہی فنڈ کا قیام شامل ہیں۔اسکے علاوہ آرڈیننس میں فراڈ،منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کو مالی تعاون کی فراہمی کی روک تھام کیلئے ایس ای سی پی کو مشترکہ تحقیقات کیلئے با اختیار بنا گیا ہے۔اسحاق ڈار نے کہا کہ نیا قانون کارپوریٹ سیکٹر کو مراعات اور ریلیف دینے کیلئے نافذ کیا گیا ہے کیونکہ 23سالہ قدیم کمپنیز آرڈیننس 1984میں بہتری لانی کی اشد ضرورت تھی۔اسحاق ڈار نے کہا کہ مختلف فریقوں کیساتھ مشاورت کے دوران تاجر برادری اور مارکیٹس ماہرین نے ہر ممکن تعاون فراہم کی ہے۔انہوں نے نئے قانون کی تیاری میں ایس ای سی پی کے کاوشوں کو بھی سراہا۔