خبرنامہ پاکستان

صدر مملکت کو مختلف ممالک نےاسناد سفارت پیش کیں

صدر مملکت کو مختلف ممالک نےاسناد سفارت پیش کیں

اسلام آباد(ملت آن لائن) صدر مملکت ممنون حسین کو چین، ویتنام اور بھارت کے سفارتکاروں نے اپنی اسناد سفارت پیش کر دیں۔ اس سلسلے میں جمعرات کو ایوان صدر میں تقریب منعقد ہوئی صدر مملکت کو اسنادسفارت پیش کرنے والوں میں چین کے سفیر یاؤجینگ، ویتنام کے سفیر فام ہانگ کیم اور بھارت کے ہائی کمشنر اجے بساریا شامل تھے۔سفارت کاروں نے اس موقع پر صدر مملکت سے علیحدہ علیحدہ ملاقات بھی کی۔ صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان خطے میں امن و استحکام اور ترقی کے لیے اپنے دوست اور پڑوسی ممالک کے ساتھ دوطرفہ تعلقات کے فروغ کا خواہش مند ہے۔انھوں نے کہ پاک چین اقتصادی راہداری کا منصوبہ صرف پاکستان اور چین کی ترقی کا ہی منصوبہ نہیں ہے بلکہ یہ منصوبہ پورے خطے کے لیے گیم چینجر کی حیثیت رکھتا ہے۔ صدر مملکت نے کہا کہ موجودہ حکومت کی مثبت پالیسیوں کی وجہ سے پاکستانی معیشت مستحکم ہوئی ہے۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان سرمایہ کاری کے لحاظ سے بہترین ملک ہے جس سے بین الاقوامی سرمایہ کار مختلف شعبہ جات میں بھر پور فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ اس موقع پر صدر مملکت نے سفارت کاروں کو مبارکباد دی اور اس توقع کا اظہار کیا کہ وہ دوطرفہ تعلقات کے فروغ کے لیے بھرپور کردار اداکریں گے۔

مشرف بھارت کی مدد کرتے کرتے بہت آگے تک چلے گئے

اسلام آباد (ملت آن لائن) سابق صدر اورآرمی چیف جنرل (ر) پرویز مشرف کہتے پھر رہے ہیں کہ حافظ سعید میرا رول ماڈل ہے ، لشکر طیبہ میری ڈارلنگ ہے۔ ان کے ایسے بیانات سے بھارت کی مدد ہو رہی ہے ۔بھارت دوسرے ممالکمیں ان کی تقاریر کی ویڈیوز بھیجتا ہیں اور کہتا ہے کہ ذرا سنیں کہ دنیا بھر میں انتہائی مطلوب حافظ سعید پاکستان کے سابق آرمی چیف کا رول ماڈل ہے۔یہ ان سے خفیہ ملاقاتیں کرتے رہے ہیں۔ ان کی تقاریر کی بنیاد پر ہمیں دنیا بھر میں دہشتگرد کے طور پر پیش کیا جاتا ہے۔ جس سے براہ راست بھارت کی مدد ہو رہی ہے۔ جی ایچ کیو کو چاہئیے کہ وہ جنرل (ر) مشرف کو کہیں کہ آپ کو یہاں سے نکالنے پر ہم پہلے ہی دباؤ میں ہیں لہٰذا آپ مہربانی کریں اور ہمارے لیے مزید مشکلات پیدا نہ کریں۔ بہت حیران کن بات ہے کہ حافظ سعید جنرل (ر) پرویز مشرف کے رول ماڈل ہیں۔ وہ لشکر طیبہ جس پر پرویز مشرف نے خود کہا تھا کہ مجھ پر ہونے والے حملے میں لشکر طیبہ شامل تھی،یاد رہے کہ لشکر طیبہ سمیت باقی تمام جماعتون پر پابندی بھی جنرل (ر) پرویزمشرف نے خود ہی 2002ء میں لگائی ہوئی تھی۔واضح رہے ایک انٹرویو کے دوران سابق صدر کا کہنا تھا کہ حافظ سعید پر پابندی عالمی دباؤ سے متاثر ہوکر لگائی گئی تھی۔ مجھے حافظ سعید اور لشکر طیبہ پر پابندی نہیں لگانی چاہیے تھی، حافظ سعید کے بارے میں امریکی مطالبہ نظر انداز کرنا چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ حافظ سعید کو 2018ء کے الیکشن میں ضرور حصہ لینا چاہیے۔ آئندہ انتخابات میں حافظ سعید اور ملی مسلم لیگ سے انتخابی اتحاد ہوسکتاہے جماعتہ الدعوہ اور لشکر طیبہ مفاد عامہ کیلئے کام کرتے ہیں