خبرنامہ پاکستان

صوبائی وزیرمحمودالرشیدکےبیٹےپرپولیس اہلکاروں پرتشدداوراغواکاالزام

لاہور: بیٹے کی جانب سے مبینہ طور پر 3 پولیس اہلکاروں کا اسلحہ چھین کر انہیں تشدد کا نشانہ بنانے، اغوا کرنے اور دھمکیاں دینے پر صوبائی وزیر پنجاب تنازع کا شکار ہوگئے۔

پولیس نے بتایا کہ یکم اکتوبر کی رات کو لاہور ڈیولپمنٹ اتھارٹی (ایل ڈی اے) پارک کے نزدیک پولیس اہلکار مبینہ طور پر ایک کار میں موجود نوجوان اور لڑکی کو پکڑ کر تھانے لے کر آئے تھے جس پر لڑکے نے صوبائی وزیربرائے ہاؤسنگ محمود الرشید کے بیٹے میاں حسن کو کال کر کے بلایا جو فوری طور پر2 گاڑیوں میں اپنے 3 دیگر دوستوں کے ہمراہ پہنچ گئے۔

رپورٹ کے مطابق پولیس کا کہنا تھا کہ مشتبہ افراد نے اہلکاروں سے اسلحہ چھینا اورانہیں اپنی گاڑی میں بٹھا کر فرار ہوگئے، بعدازاں پولیس اہلکاروں کو مختلف مقامات پر چھوڑ دیا گیا۔

پولیس نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے کارسواروں کا پیچھا کیا اور کلوزسرکٹ کیمرہ(سی سی ٹی وی) کی مدد سے ایک کار کا پتا لگانے میں کامیاب ہوگئے جو پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) کے مرکزی رہنما اور صوبائی وزیرمیاں محمودالرشید کے نام پر رجسٹر تھی۔

دوسری جانب میاں محمود الرشید نے اس بات کی تصدیق کی کہ ان کا بیٹا اپنے دوست کی مدد کرنے گیا تھا لیکن انہوں نے پولیس اہلکاروں کے اٖغوا اور تشدد کے الزامات سے انکار کیا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ پولیس نے ملزمان کے خلاف ایک کمزور مقدمہ درج کیا ہے جس میں پولیس اہلکاروں کے اغوا کے معاملے کی تفتیش کیے بغیر نامعلوم افراد کو نامزد کیا گیا یے۔

لاہور آپریشنز ڈی آئی جی نے اس بات کی تصدیق کی کہ مذکورہ معاملے میں صوبائی وزیر کا بیٹا شامل تھا۔

انہوں نے بتایا کہ ملزمان شہر کی مختلف سڑکوں پر 2 گھنٹے تک گاڑی دوڑاتے رہے اور پولیس اہلکاروں کو نہ صرف تھپڑ مارے بلکہ اس تشدد کی موبائل کیمرے سے ویڈیو بھی بنائی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ متاثرہ پولیس اہکاروں کے بیانات ریکارڈ کیے جاچکے ہیں اور جیو ٹیگنگ اور دیگر تمام ذرائع کی مدد سے شواہد اکھٹے کیے جارہے ہیں۔

دوسری جانب صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ پولیس اہلکاروں نے جس جوڑے کو پکڑا تھا وہ کافی پینے کی غرض سے جارہے تھے، انہوں نے الزام عائد کیا کہ پولیس اہکاروں بغیر نمبر پلیٹ کی موٹر سائیکلوں پر سوار تھے جنہوں نے مذکورہ جوڑے کو بلیک میل کرتے ہوئے 50 ہزار روپے رشوت طلب کی۔

انہوں نے بتایا کہ نوجوان ان کے بیٹے کا دوست تھا جس پر انہوں نے اپنے بیٹے کو تھانے جا کر تحقیقات میں تعاون کرنے اور قانون کا احترام کرنے کی ہدایت کی۔

صحافیوں کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے میاں محمودالرشید نے کہا کہ اگر بیٹے پر لگائے گئے الزمات ثابت ہوگئے تو وہ عہدہ چھوڑ دیں گے