خبرنامہ پاکستان

ضمنی انتخابات میں مسلم لیگ(ن)اورپیپلزپارٹی مشترکہ امیدوارلانےپرمتفق

اسلام آباد: پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے 14 اکتوبر کو ہونے والے ضمنی انتخابات میں ٹنڈیاں والا(پنجاب ) کے علاوہ ملک کے دیگر تمام حلقوں سے مشترکہ امیدوار کھڑے کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

دونوں جماعتوں کے رہنماؤں کے درمیان ہونے والی ملاقات کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے اس فیصلے کا اعلان کیا گیا۔

پی پی پی کے جنرل سیکریٹری نیر حسین بخاری کا کہنا تھا کہ دونوں جماعتوں کے درمیان ضمنی انتخابات کے دوران مشترکہ امیداوار لانے پر مشاورت کا سلسلہ کئی روز سے جاری تھا۔

جس کے بعد دونوں جماعتوں کی قیادت کی منظوری سے قومی اور صوبائی اسمبلیوں کی نشستوں پر مل کر انتخاب لڑنےکا فیصلہ کیا گیا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ پی پی پی اور مسلم لیگ (ن) نہ صرف ایک دوسرے کی حمایت کریں گی بلکہ انتخابات میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں گی اور اس سلسلے میں دیگر جماعتوں کو بھی ساتھ ملایا جائے گا۔

پی پی پی پنجاب کے صدر قمر الزمان کائرہ کا کہنا تھا کہ دونوں جماعتوں نے ایک فارمولے پر رضامندی کا اظہار کیا ہے جس کے تحت پی پی پی پنجاب میں رحیم یار خان کی نسشت کے علاوہ قومی و صوبائی اسمبلیوں کی تمام نشستوں پر مسلم لیگ (ن) کی حمایت کرے گی جبکہ رحیم یار خان کی نشست پر مسلم لیگ (ن) پی پی پی امیدوار کی حمایت کریں گے۔

اسی طرح مسلم لیگ(ن) کراچی کے تمام حلقوں میں پی پی پی کےامیدواروں کی حمایت کرے گی، مسلم لیگ (ن) کے رہنما رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ پی پی پی نے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی جانب سے خالی کردہ اسلام آباد کی نشست پر بھی مسلم لیگ(ن) کی حمایت کا اعلان کیا ہے تاہم ٹنڈی والا کا معاملہ مختلف ہے کیوں کہ وہاں انتخابات ملتوی ہوئے تھے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اس سلسلے کا پہلا اجلاس قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلافات شہبازشریف کے چیمبر میں ہوا جس میں دونوں جماعتوں کے رہنماؤں نے شرکت کی جس کے بعد حتمی مذاکرات پارلیمنٹ لاجزمیں ہوئے جس میں دونوں جماعتوں کے مشترکہ امیدوار لانے پر اتفاق ہوا۔

اس سلسلے میں شہباز شریف کی سربراہی میں مسلم لیگ (ن) کے وفد نے جمعیت علمائے اسلام (ف) سے ملاقات کی اور ان سے ایک اور کل جماعتی کانفرنس بلانے کی درخواست کی۔

واضح رہے کہ 25 جولائی کو عام انتخابات کے بعد 11 اپوزشین جماعتوں پر مشتمل گرینڈ اپوزیشن الائنس کا قیام عمل میں آیا تھا جس میں پی پی پی کی جانب سے وزیراعظم کے امیدوار کے لیے شہباز شریف کی حمایت سے انکارکے باعث اختلافات رونما ہوئے تھے۔

بعد ازاں ان اختلافات میں مزید تلخی اس وقت آگئی تھی جب پی پی پی نے صدارتی انتخاب میں اپوزیشن کے امیدوار کی حمایت کے بجائے علیحدہ طور پر اعتزاز احسن کو نامزد کیا تھا۔