خبرنامہ پاکستان

ضمنی ریفرنسز: نیب کے طلب کرنے پر نواز شریف بیان ریکارڈ کرانے نہیں آئے

ضمنی ریفرنسز: نیب کے طلب کرنے پر نواز شریف بیان ریکارڈ کرانے نہیں آئے

راولپنڈی:(ملت آن لائن) سابق وزیراعظم نواز شریف العزیزیہ اسٹیل اور فلیگ شپ انویسٹمنٹ کے ضمنی ریفرنسز میں بیان ریکارڈ کروانے قومی احتساب بیورو (نیب) نہیں آئے۔ واضح رہے کہ نیب راولپنڈی نے نواز شریف کو ضمنی ریفرنس کی تیاری کے سلسلے میں بیان ریکارڈ کروانے کے لیے آج دن 11 بجے طلب کیا تھا۔ نیب راولپنڈی نے العزیزیہ کیس میں ضمنی ریفرنس دائر کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے جو آئندہ ہفتے احتساب عدالت میں دائر کیا جائے گا۔ اینکر پرسن حامد میر کے ساتھ سابق وزیراعظم نواز شریف کے صاحبزادے حسین نواز کے انٹرویو کا اسکرپٹ نیب کو موصول ہوگیا ہے اور حاصل کیے گئے ریکارڈ کو بھی ضمنی ریفرنس کا حصہ بنایا جائے گا۔

………………………………..

اس خبر کو بھی پڑھیے…صاف پانی فراہمی کیس: چیف جسٹس نے شہباز شریف کو فوری طلب کر لیا

لاہور: (ملت آن لائن) چیف جسٹس پاکستان نے عوام کو صاف پانی کی عدم فراہمی اور اسپتالوں کی حالت زار سے متعلق کیس میں وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کو فوری طلب کر لیا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ وزیر اعلیٰ وضاحت کریں کہ گندے پانی کی نکاسی کے لیے کیا اقدامات کئے گئے ہیں، کراچی میں وزیر اعلی سندھ کو طلب کیا گیا تھا۔
عدالتی حکم پر لاہور کے تمام اسپتالوں کے ایم ایس عدالت میں پیش ہوئے، عدالت نے سیکرٹری پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ کئیر کو تفصیلی رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا۔ چیف جسٹس نے کہا چیف سیکرٹری صاحب ڈاکٹروں کا سروس سٹرکچر کیوں نہیں بنایا گیا، ڈاکٹرز جتنی تنخواہ لے رہے ہیں اتنی تنخواہ تو سپریم کورٹ کے ڈرائیور کی ہے، ڈاکٹرز راتوں کو جاگ کر پڑھتے اور ڈگری حاصل کرتے ہیں مگر انہیں آپ کیا تنخواہیں دے رہے ہیں، چیف سیکرٹری صا حب 45 ہزار روپے میں ایک گھر کا بجٹ بنا کر دکھائیں۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہا عوام کی خدمت تمام اداروں کی آئینی ذمہ داری ہے، عدلیہ اپنی ذمہ داری پوری کر رہی ہے، مجھے کسی تنقید کی پرواہ نہیں مئیو ہسپتال دوبارہ جاوں گا۔ انہوں نے کہا ینگ ڈاکٹرز بالکل ہڑتال نہیں کریں گے، اپنے مسائل لکھ کے دیں ہم جائزہ لے کر حکم دیں گے، صحت اور تعلیم پر کم بجٹ کیوں خرچ کیا جا رہا ہے، دیگر منصوبے بعد میں بھی شروع کئے جا سکتے تھے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ریاست مالک نہ بنے شہریوں اور اپنے ملازمین کی کفیل بنے، علم میں ہے عدالتیں فیصلہ کرتی ہیں اور کہا جاتا ہے کہ جاؤ عمل درآمد بھی جج سے کراؤ، پرانی باتیں دہرانے کی بجائے آگے بڑھیں گے۔