خبرنامہ پاکستان

طیبہ تشدد کیس ، اسلام آباد ہائی کورٹ خود ٹرائل کرنے کے قانونی اختیار کا جائزہ لے،سپریم کورٹ

اسلام آباد (ملت + آئی این پی) سپریم کورٹ نے طیبہ تشدد کیس میں ٹرائل روکنے کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ خود ٹرائل کرنے کے قانونی اختیار کا جائزہ لے اور کیس منتقلی سے متعلق 15دن میں واضح حکم جاری کرے،چیف جسٹس ثاقب نثار نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ آئندہ سماعت پر بچی کی حوالگی سے متعلق فیصلہ کریں گے بہتر ہوگا کہ طیبہ کو ایس او ایس ویلج بھجوا دیا جائے اور کوئی صاحب حیثیت شخص بچی کی کفالت کرے، طیبہ تشدد کیس کا نوٹس لیا ہے تو اسے منطقی انجام تک بھی پہنچائیں گے۔ بدھ کو سپریم کورٹ میں طیبہ تشدد ازخود نوٹس کیس کی سماعت چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کی۔ سماعت کے دوران عاصمہ جہانگیر نے عدالت سے استدعا کی کہ طیبہ کیس کو کسی دوسرے صوبے یا ہائی کورٹ میں منتقل کیا جائے کیونکہ اس قسم کا کیس ریاست یا متاثرہ فریق ہی دائر کر سکتا ہے لیکن بچی کے والدین با اثر ملزمان کے ڈر اور خوف کے باعث کوئی کارروائی نہیں کرنا چاہتے، ایسی صورتحال میں ہم سب ذمہ دار ہوں گے۔چیف جسٹس ثاقب نثار نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ آئندہ سماعت پر بچی کی حوالگی سے متعلق فیصلہ کریں گے بہتر ہوگا کہ طیبہ کو ایس او ایس ویلج بھجوا دیا جائے اور کوئی صاحب حیثیت شخص بچی کی کفالت کرے ۔ انہوں نے کہا کہ طیبہ تشدد کیس کا نوٹس لیا ہے تو اسے منطقی انجام تک بھی پہنچائیں گے لیکن شواہد کے بغیر کسی ملزم کو سزا نہیں دے سکتے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک معاشرتی مسئلہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ والدین اورشکایت کنندہ بھی کیس کو آگے لے جانے پر راضی نہیں جب کہ کسی ملزم کو شواہد کے بغیر سزا نہیں دی جا سکتی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ایسی صورت میں ناکامی عدالتوں کی نہیں ہوگی اور نہ ہی ہم سب ذمہ دار ہوں گے۔ عدالت نے طیبہ تشدد کیس میں ٹرائل روکنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ خود ٹرائل کرنے کے قانونی اختیار کا جائزہ لے اور کیس منتقلی سے متعلق 15دن میں واضح حکم جاری کرے ۔سپریم کورٹ میں کیس کی سماعت 21مارچ تک ملتوی کردی گئی ۔ (ن غ)