خبرنامہ پاکستان

طیبہ کیس: جج راجہ خرم اور اہلیہ نے تشدد سے انکار کردیا

اسلام آباد: (ملت+اے پی پی) طیبہ تشدد کیس میں اہم پیشرف سامنے آئی ہے۔ ذرائع کے مطابق ایڈیشل سیشن جج راجہ خرم اور ان کی اہلیہ ماہین نے پولیس کو دیے گئے بیان میں کہا ہے کہ انہیں سازش کے ذریعے پھنسایا گیا، ملازمہ طیبہ پر کوئی تشدد نہیں کیا گیا۔ جج راجہ خرم کا موقف ہے کہ انہوں نے حساس نوعیت کے بڑے مقدمات کے فیصلے کیے، اس لیے بہت سارے مافیاز ان کے خلاف کام کرتے ہیں۔ بیان میں راجہ خرم نے کہا کہ ڈیڑھ سالہ بیٹے کی دیکھ بھال کے لیے اکتوبر 2016ء میں نادرا نامی عورت کے ذریعے طیبہ کو کفالت میں لیا۔ بچی کے ساتھ ہمیشہ اپنی بیٹیوں کی طرح برتاؤ کیا۔ بیمار ہونے پر بہترین ہسپتال سے علاج کرایا جج کی اہلیہ نے پولیس کو دیے گئے بیان میں کہا کہ میں تین بچیوں کی ماں ہوں، طیبہ پر تشدد کا سوچ بھی نہیں سکتی۔ 10 دسمبر کے بعد طیبہ کا پڑوسیوں کی این جی او میں کام کرنے والی بیٹی ماریا حیات سے رابطہ ہوا، اس کے بعد 27 دسمبر کو طیبہ گھر سے غائب ہو گئی، 28 تاریخ کو ملی تو تشدد کے نشانات تھے۔ پڑوسی ماریا نے تصاویر سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کر کے ہمیں پھنسایا۔ بچی نے خود کہا کہ وہ سیڑھیوں سے گر کر زخمی ہوئی۔